نیشنل کانفرنس پسماندہ طبقوں کی زندگی بہتر سے بہتر بنانے کے اصول پر قائم

پی ڈی پی حکومت کے کیساتھ ہی جموں میں گوجر بکروال طبقہ کیخلاف انتقامی کارروائی شروع۔نیشنل کانفرنس

سرینگر21جنوری: نیشنل کانفرنس نے ہی ریاست کے پسماندہ اور پچھڑے ہوئے طبقوں کے لوگوں کی زندگی کا معیار بلند کرنے کیلئے تاریخی اور انقلابی اقدامات اُٹھائے اور وقت وقت ایسے فیصلے لئے جو ان طبقوں کے لوگوں کیلئے راحت کا سامان بنے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر بانڈی پورہ سے آئے ہوئے گوجر طبقہ سے تعلق رکھنے والے معزز شخصیات ، شہریوں اور نوجوانوں کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفد کے شرکاء نے اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات اُجاگر کئے ۔ وفد میں شامل نوجوانوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی کوشش اور کاوشوں کی بدولت ہی گوجر، بکروال اور پہاڑی طبقہ کے لوگ تعلیم کے نور سے منور ہوئے، پسماندہ طبقوں کیلئے خصوصی مراعات اور ریزرویشن ممکن ہوپائی، جن کی طفیل پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اونچے اونچے عہدوں پر فائز ہوئے اور ہورہے ہیں۔ نوجوانوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت کے تاریخی فیصلوں سے ہی ریاست جموں وکشمیرکے پسماندہ طبقوں کی تقدیر بدل گئی۔ اس موقعے پر جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست کے پسماندہ کی زندگی مزید بہتر سے بہتر بنانے کے اپنے اصول پر قائم و دائم ہے اور ہماری جماعت نے کبھی بھی ان طبقوں کو نظر انداز نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دیگر جماعتوں نے ووٹ بینک سیاست کیلئے پسماندگان طبقوں کے جذبات اور احساسات کا استحصال کیا اور ان میں تفرقہ ڈالا لیکن نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ اتحاد واتفاق کی مشعل کو فیروزاں رکھنے کی ترغیب دی۔ علی محمد ساگر نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موصوفہ آج جموں میں گوجر بکروال طبقہ کے لوگوں کے تئیں بہت فکر مندی دکھائی رہی لیکن جب اقتدار میں تھیں اُس وقت موصوفہ نے جموں میں ان طبقوں پر ڈھائے جارہے مظالم پر لب کشائی تک نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید کے وزیر اعلیٰ بننے کے ساتھ ہی جموں میں اقلیتی طبقہ کو مختلف طریقوں سے پریشان کرنے کی شروعات ہوئی، جنگلاتی اراضی کے نام پر مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے گئے لیکن اُس وقت پی ڈی پی سے تعلق رکھنے والے ایک بھی فرد نہ آواز نہیں اُٹھائی۔ جموں میں گوجر بکروال طبقہ کیخلاف جاری سازشیں پی ڈی پی حکومت کی پشت پناہی میں ہوئی۔اُس وقت بھی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اسمبلی کے ایوان ان پسماندہ طبقوں کی آواز اُٹھائی اور پی ڈی پی حکومت سے دریافت کیا کہ پورے جموں صوبہ کو چھوڑ کر اُنہی علاقوں میں انہدامی کارروائی کیوں کی جارہی ہے جہاں مسلمان قیام پذیرہیں۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج کہتی ہیں کہ انہوں نے رسانہ قتل اور عصمت دری کیس میں انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کی ، لیکن موصوفہ کو شائد یاد نہیں کہ نیشنل کانفرنس کی طرف سے اسمبلی میں معاملے اُٹھانے کے بعد ہی اس معاملے میں کیس درج کیا گیا۔ محبوبہ مفتی کی کابینہ کے وزیر اس کیس میں ملوث افراد کے حق میں ریلیاں نکال رہے تھے اور موصوف خاموش تماشائی کا رول نبھا رہی تھی۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈر جاوید احمد ڈار، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، ترجمان عمران نبی ڈار، ایڈوکیٹ شاہد علی اور غلام حسن راہی بھی موجود تھے۔

Comments are closed.