مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشاء ، برصغیر میں امن لوٹ آنے کی واحد صورت /مصطفےٰ کمال

ریاست کو تباہی اور بربادی کے دھانے پر لانے کے ذمہ دار پی ڈی پی

سرینگر/20جنوری/ٕ: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس اوراس کی پُر خلوص قیادت مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان مضبوط دوستی ہی مسئلہ کشمیر پائیہ دار حل قرار دیتے ہوئے اس اصول پر آج بھی چٹان کی طرح قائم و دائم ہے ۔مسئلہ کشمیر اور ہند پاک کے خوشگوار تعلقات کا حل اور راز بھی اس میں مضمر ہے ۔ مسئلہ کشمیر کے پائیہ داراور جنوبی ایشاء خصوصاً برصغیر امن کی واحد ضمانت بھی ہے۔ سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق ان باتوں کا اظہار پارٹی کے معاون جنرل سیکریٹری اور سابق وزیر ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج جموں میں کٹھوعہ میں پارٹی کارکنوں اورعہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ریاست میں امن لوٹ آنے کی بھی واحد صورت یہی ہے کہ ہندوستان اورپاکستان مل جل کر اپنے تمام حل طلب مسائل خصوصاً دیرینہ مسئلہ کشمیر کو افہام وتفہم کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اسی میں دونوں ممالکوں کی آزادی اور سالمیت قائم و دائم رہ سکتی ہے ۔ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے پہل کرتے آئی ہے اس کے ساتھ ساتھ اسی جماعت نے ریاست کی اندرونی خود مختاری حاصل کرنے کے لئے مرکزی قیادت ( ہندوستان صف اول جمہور اور سیکولر رہنماؤں کے ساتھ رشتہ جوڈا ہے ) یعنی 35 اے اور دفعہ 370 کے تحت جو آنجہانی مہاراجہ ہری سنگھ نے تین شرائط پر آزاد ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا اور ریاست کو ہر سطح پر خود مختاری ، 1952 پوزیشن اور دہلی اگریمنٹ کے تحت اپنے آئین ، اپنا جھنڈا کے تحت عوامی حکمرانی حاصل ہوئی ۔لیکن بدقستمی سے 1953 کے بعد مرکزی قیادتوں نے ان جمہوری اور آئینی حقوق کی بے کنی کرتے رہے جس کی وجہ سے ریاست کے حالات اُس دن سے بگڑتے رہے اور آج ریاست خصوصاً وادی کشمیر کے لوگ خوف ودہشت اور غیر یقینی حالات سے دوچار ہے ۔ ماردھاڈ ، تلاشیاں اور نوجوانوں کے ساتھ نارواں سلوک اور ان کا مستقبل تاریک بنانے میں ناپاک کوششیں جاری ہے ۔ آج جنوبی کشمیر کے لوگ گزشتہ چار سالوں سے زائد عرصے سے بے کسی اور عدم تحفظ کے شکار گویا جنوبی کشمیر کے لوگ کے ساتھ جنگ چھیڑ دیا گیاہے ۔ بے گناہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ظلم اور ستم وجہ سے جنگجوں صفوں میں شامل ہو رہے ہیں جو ایک علمیہ اور لمحہ فکریہ اس سارے خونینی واقعات کی ذمہ دار مرحوم محمد مفتی سعید اور اس کی بیٹی ہے جس نے آر ایس ایس جیسے مسلم دشمن طاقتوں کو ریاست میں قدم جمانے کی راہ ہموار اور لوگوں کو گمراہ کر کے اس شرائط پر ووٹ حاصل کیا کہ وہ قلم دوات بے جے پی کو ریاست میں داخل ہونے سے کبھی بھی اجازت نہ دیں گی لیکن یہ سب جھوٹ ثابت ہوا اور اللہ نے قلم دوات بیڈا بھی غرق کر دیا اور یہ کشمیر دشمن اورخود ساختہ لیڈر زمین بوس ہوگئے جنہوں نے جعفری بنگال اور صادق دکن کے کارناموں کو بھی مات کر دیا اور چنگیزی اور طاتاری کے کارناموں پر چل کر کشمیری قوم کی عزت و ناموس کے ساتھ بھی سودا کیااور اس کے ساتھ ساتھ اہل کشمیر کے مفادات اور احساسات کے سودا گر بھی ثابت ہوئیں ۔ اقتدار کے نشے میں پیہ در پیہ مرکزی قوانین خاص کر افسپا ، جی ایس ٹی نافظ کرکے کشمیر کو قتل گاہ اور یہاں کی مالی خود مختاری بھی ختم کر دی ۔ انہوں نے ریاست کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی آبائی جماعت نیشنل کانفرنس جس نے ریاست کے لوگوں کو ووٹ پرچی کاحق ، پریس پلیٹ فارم کی آزادی ، لینڈ ٹو ٹیلر ، مفت تعلیم سے نوازا کے آنے والے الیکشنوں میں مقبول اور عوام دوست امید واروں کامیاب کریں یہی ریاست میں امن لوٹ آنے کی واحد صورت ہے اور کشمیریت ، وحدت اور انفرادیت زندہ رکھنے وقت کی پکار ہے ۔ کمال نے فرقہ پرست طاقتوں کی چالوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی جو ریاست کے لوگوں کو زبان ، علاقائی اور مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کے درپے میں ہیں ۔

Comments are closed.