گرم ملبوسات کی جم کر خریداری ،چھوٹ کے نام پر لوٹ کا بازار گرم رہا
سرینگر/20جنوری: موسم سرما کی سخت سردی کے بیچ اتوار کو سرینگر کے سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کی بھاری رش دیکھنے کو ملا اور سخت گہما گہمی کے دوران لوگوں نے اشیاء خوردنی کے ساتھ ساتھ گرم ملبوسات اور دیگر سازوسامان کی خریدوفروخت کی۔اسی دوران ناجائیز منافع خوروں کی طرف سے لوٹ کے نام پر چھوٹ کا بازار گرم تھا اور لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کی کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کو سٹی رپورٹر نے اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں سخت سردی کے بیچ شہر سرینگر کے مشہور سنڈے مارکیٹ میں غیر معمولی رش دیکھنے کو ملا جس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے آج بھی گرم ملبوسات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ کی خریداری کی۔ بھاری عوامی رش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرینگر کے لالچوک، گھنٹہ گھر، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، اوت پولو گرونڈ کے علاوہ دیگر علاقوں کے بازاروں میں تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی کیونکہ سڑکوں پر جگہ جگہ پر چھاپڑی فروشوں نے چھاپڑی لگائی تھی جن پر گرم ملبوسات کے ساتھ ساتھ کھلونے کی چیزیں سجائی گئی تھی۔ لالچوک میں لوگوں صبح سے ہی خریداری کرنے میں مصروف رہے تاہم منافع خوری عروج پر تھی اور محکمہ امور صارفین کے چیکنگ سکارڈ وں کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل تھا ۔سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کی آمدصبح سے شروع ہو گئی اور اس سلسلے میں لالچوک میں دن بھر لوگ خریداری میں مصروف دکھائی دئے۔ چنانچہ دن گزرنے کیساتھ ساتھ شہر سرینگر کے بازاروں میں رش بڑھتا گیااوروگوگ خریداری میں لوگ مصروف تھے۔ لوگ جن میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی ،اشیائے ضروریہ اور خوردنوشی کے دیگر چیزوں کی خریداری میں مصروف تھے۔ بھاری رش کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے کو ملے جس کی وجہ سے لوگوں کو چلنے پھرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔اسی دوران ناجائیز منافع خوروں کی طرف سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا تھا اور چھوٹ کے نام پر لوٹ کا بازار گرم کیا گیا تھا ۔سی سی آئی سٹی رپورٹر کے مطابق منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی طرف سے چیزوں پر نقلی لیبل لاگر لوگوں کو بے قوف بنانے اور ان کو لوٹنے کے لئے کاروائیاں دن بھر عروج پر تھی اور اس کے لئے چیکنگ اسکاڈ کا کئی نام و نشان موجود نہیں تھا ۔ادھرپوری وادی میں مہنگائی اور مافیا ازم کو تقویت پہنچائی جار ہی ہے غریب لوگوں کا جینا ناممکن ہو کر رہ گیا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو راحت پہنچانے کے ضمن میں صرف دعوئے اوروعدئے کئے جا رہے ہیں جنہیں حقیقت کے ساتھ کوئی واسط نہیں ۔
Comments are closed.