اگرلوگ حکومت سے ڈرتے ہیں تو حکومت تانا شاہ ہے: دیپک مشرا

سابق چیف جسٹس دیپک مشرا نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگ حکومت سے ڈرنے لگے تو سمجھ جانا چاہئے کہ یہ جمہوریت نہیں آمریت ہے۔ جاگرن فورم میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس گیان سدھا مشرا اور مکل روہتگی نے ’شہری، حقوق اور عدلیہ‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس دوران سابق چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا، ’’ہم آج ایک مہذب سماج میں رہ رہے ہیں اور اس کا پہلا ہدف سماج میں بھائی چارہ لانا ہے۔ خواہ سماجی تبدیلی ہوتی رہے لیکن عدلیہ کا کام سماج میں بھائی چارہ بنائے رکھنے کا بھی ہے۔‘‘

اظہار رائے کی آزادی پر بولتے ہوئے دیپک مشرا نے کہا، ’’خیالات کا آزادی کے ساتھ اظہار کرنا بے حد ضروری ہے، یہ سماج کے لئے ایک تحفہ ہے۔ آزادی ایک ایسی چیز ہے جس کو لے کر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔‘‘ مشرا نے کہا، ’’امریکی فلسفی تھامس جیفرسن نے کہا تھا کہ جب حکومتیں لوگوں سے ڈرتی ہیں وہاں آزادی ہوتی ہے اور جہاں لوگ حکومت سے ڈرتے ہیں وہاں استحصال ہوتا ہے۔‘‘

دیپک مشرا نے مزید کہا، ’’عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنیادی اور انسانی حقوق کی علمبردار رہے۔ آزادی کے بغیر انصاف کا سوچنا بھی بے حد مشکل ہے۔ جمہوریت میں بولنے کی آزادی بے حد ضروری ہے۔‘‘ مشرا نے کہا، ’’آزادی ایک ایسی چیز ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ہم وہ لوگ ہیں جو لڑیں گے لیکن آزادی کے تصور کو نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ دیپک مشرا نے کہا، ’’اگر آپ کسی کی آزادی چھین لیتے ہیں تو وہ ویسا ہی ہوگا جیسے کہ خوشبو کے بغیر گلاب۔‘‘

دریں اثنا، مہاتما گاندھی کا ذکر کرتے ہوئے دیپک مشرا نے کہا کہ گاندھی جی نے کہا تھا کہ امریکہ نے اپنی آزادی تشدد سے حاصل کی تھی لیکن ہندوستان نے عدم تشدد کے ذریعہ انگریزوں کو واپس جانے کے لئے مجبور کر دیا۔‘‘

Comments are closed.