سجاد غنی لون کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتا تھا مرکز: گورنرستیہ پال ملک کا سنسنی خیزانکشاف

جموں وکشمیرمیں اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سیاسی بیان بازی کا دورجاری ہے۔ جموں وکشمیرکے ریاستی گورنرستیہ پال ملک نے سنسنی خیزانکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت سجاد لون کو وزیراعلیٰ بنوانا چاہتی تھی، لیکن اگروہ ایسا کرتے توناانصافی ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ "پھرایک بارواضح کردوں کہ دہلی کی طرف دیکھتا تومجھے لون کی حکومت بنانی پڑتی اورمیں تاریخ میں ایک بے ایمان شخص کے طورپرجانا جاتا، لہٰذا میں نے اس معاملے کو ہی ختم کردیا، جو لوگ مجھے گالی دیتے ہیں، دیتے رہیں، لیکن میں اس بات سے مطمئن ہوں کہ میں نے جوکچھ بھی کیا وہ ٹھیک کیا”۔

ستیہ پال ملک نے سی این این نیوز 18 سے بات چیت کرتے ہوئے کہا "سجاد کے پاس تعداد تھی، ایسے میں یہ واضح ہے کہ مرکزان کے نام کو ہی سامنے لاتا۔ میں نے کوئی غلطی نہیں کی، میں نے غیرجانبدارشخص کے طورپرکام کیا”۔

واضح رہے کہ 21 نومبرکو پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی کے ذریعہ حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کئے جانے کے کچھ ہی دیربعد جموں وکشمیر کے گورنرستیہ پال ملک نے ریاستی اسمبلی کو تحلیل کردیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی گورنرملک اپوزیشن کے نشانے پرتھے۔ ایسا کہا جارہاتھا کہ انہوں نے مرکزی حکومت کے دباو میں اسمبلی تحلیل کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

بعد میں راج بھون نے بیان جاری کرکے اس پرگورنرکا رخ واضح کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ گورنرنے چاراہم وجوہات سے اسمبلی تحلیل کرنے کافیصلہ لیا۔ الگ الگ نظریے والی سیاسی جماعتوں کے ایک ساتھ آنے سے مستحکم حکومت بننا ناممکن ہے، ان میں سے کچھ پارٹیاں ایسی تھیں جو اسمبلی تحلیل کرنے کا بھی مطالبہ کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ کچھ سال کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ منقسم مینڈیٹ سے مستحکم حکومت بنانا ممکن نہیں ہے، یہ بھی کہا گیا کہ ایسی رپورٹ مل رہی تھی کہ ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سیاسی پارٹی ہارس ٹریڈنگ (خرید وفروخت) کرنے والی تھیں۔

Comments are closed.