کنزر میں 40کنبوں کیلئے دو سرکاری سکول قائم،مڈل سکول میں 16بچوں کیلئے 8اساتذہ، پرائمری سکول ہنوز بند

سرینگر/20نومبر: میر پورہ کنزر میں محض 40کنبوں کے گاؤں کیلئے دو سرکاری سکول قائم ہیں جبکہ دو میں سے ایک سکول گذشتہ 10برسوں کے چالو ہی نہیں ہوا ہے اوردوسرے سکول میں بچے کم اور اساتذہ زیادہ ہیں دوسری جانب تعلیمی زون میں کئی ایسے سکول بھی چلا ئے جارہے ہیں جن کیلئے عمارتیں ہی نہیں ہے بلکہ یہ سکول کرائے کے کمروں اور دکانوں میں چلائے جارہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شمالی کشمیر کے کنزر میر پورہ میں نامی گاؤں کی آبادی 40کنبوں پر مشتمل ہے جن کیلئے اثر رسوخ کی بناء پر دو سکول قائم ہیں جن میں سے ایک مڈل سکول ہیں جس میں محض 16بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ سکول ھٰذا میں 8اساتذہ بھی تعینات ہیں ۔ یعنی دو بچوں کیلئے ایک استاد کی خدمات مئیسر ہے ۔ دوسران سکول پرائمری سکول ہیں جو کہ 2008میں قائم کیا گیا تھا جو آج تک کبھی چالو نہیں ہوا۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ سکول کو گھریلوں اشیاء کوسٹاک کرنے کیلئے مقامی لوگ استعمال کررہے ہیں ۔ ادھر مقامی لوگوں نے کہا کہ علاقہ میں سکول کو محض اس لئے قائم کیا گیا تاکہ اس میں اسامیوں کو پُرا کیا جائے بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ سکول کیلئے دو اسامیاں خالی تھیں جس کو حاصل کرنے کیلئے اثر ورسوخ رکھنے والے افراد نے علاقہ میں سکول تعمیرا کرایا ۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ زون میں قائم سکولوں کی حالت قابل رحم ہیں کئی سکولوں کیلئے ڈھنگ کی عمارت بھی نہیں ہے جبکہ کئی سکولوں کو کرائے کے کمروں اور دکانوں میں چلایا جاتا ہے ۔ مقامی لوگوں نے اس صورتحال پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سکولوں کی تعمیر کیلئے جو رقومات خرچ کی گئیں ہیں ان رقومات کو اگر اُس جگہ خرچ کیا جاتا جہاں پر سکول عمارت تعمیر کرنے کیلئے فنڈس نہیں ہے تو وہاں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل بھی محفوظ رہ جاتا ہے ۔ ادھر سی این آئی نمائندے نے جب زونل ایجوکیشن آفسیر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو ان سے رابطہ نہیں ہوپایا تاہم دفتر ھٰذ ا میں ان کی جگہ انچارج نے بتایا کہ انہیں ان سکولوں کے بارے میں کوئی علمیت ہی نہیں ہے اور اس ضمن میں معاملے کی تحقیقات کی جائے گی ۔

Comments are closed.