پہاڑی علاقوں میں برفباری کی آڑ میں دراندازی کی کوششوں میں اضافے کا خدشہ

اونچے پہاڑی سرحدی علاقوں میں خصوصی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ ، نئی دلی میں اعلیٰ سطحی میٹنگ میں فیصلہ
سرینگر/11نومبر/سی این آئی/ پہاڑی علاقوں میں برفباری کی آڑ میں دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ پہاڑی دروں اور دیگر اونچی جگہوں پر خصوصی دستے تعینات کرنے کیا جائے گا، نئی دلی میں اعلیٰ سطحی میٹنگ میں فیصلہ ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ریاست جموں کشمیر کے مختلف سرحدی علاقوں میں متوقع بھاری برفباری کے بعد سرحد پار بیٹھے عسکریت پسندوں کی جانب سے دراندازی کوششوں میں اضافہ کا خدشہ کے پیش نظر سرحدی پٹی پر پہاڑی اور دیگر اونچی جگہوں پر خصوصی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں نئی دلی میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد کیاگیا جس میں فوج ، پیراملٹری فورس، بی ایس ایف، ایس ایس بی کے اعلیٰ افسران کے علاوہ خفیہ ایجنسیوں کے ذمہ داروں نے شرکت کی ۔ میٹنگ میں حفاظتی ایجنسیوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں متوقع برفباری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے سرحد پار دراندازی کی تاک میں بیٹھے جنگجوؤ دراندازی کرسکتے ہیں ۔ میٹنگ میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا کہ دراندازی کی کوششوں میں کافی حد تک اضافہ ہوسکتا ہے ۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق اس دوران تمام پہلوؤں کو زیر غور لاتے ہوئے فیصلہ لیا گیا کہ وادی کے ساتھ ساتھ جموں کے اُن سرحدی علاقوں میں جہاں برفباری ہوتی ہے میں خصوصی دستے تعینات کئے جائیں گے جو برفباری کے ماحول کو برداشت کرسکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ انہیں خصوصی ملبوسات اور ہتھاریوں سے لیس کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ خصوصی دستوں کو ایسے ڈرون بھی دئے جائیں گے جس منفی درجہ حرارت میں بھی کام کرسکتے ہیں ۔ ان ڈرونوں کی مدد سے اونچی برفیلی پہاڑیوں پر جنگجووں کی جانب سے نقل و حرکت کو بھی دیکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ سرحدی علاقوں کے پہاڑی علاقوں میں پہلے ہی برف جمی ہوئی ہوتی ہے اور ان پہاڑیوں پر بھاری برفباری ہونے کی وجہ سے وہاں تعینات فوجی دستے اپنا بوریا بسترا سمیٹ کر نیچے بیس کمپوں میں قیام کرتے ہیں ۔ جس کے چلتے ایسے اونچی پہاڑیوں پر فوج کی نظر گزر کم ہونے کی وجہ سے دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔

Comments are closed.