سفارشات پر عمل کی گئی ہو تی تو صورتحال کچھ ہو ہو تی / سیف الدین سوز

ریاست کے گورنر کشمیر کی تاریخ اور لوگوں کے نفسیات سے بے خبر ہیں

سرینگر /28 اکتوبر: گورنر کو ریاست کی تاریخ اور نفسیات سے بے علم ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ گورنر کو زیادہ سننا چاہیے اور کم بولنا چاہے ، گورنر کا معیاد مختصر ہو تا ہے ،رشوت خوری کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اسے قتل و غارت گری پر قدغن لگانے کیلئے جرنلوں اور کرنلوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے ، پانچ سالہ مودی دور نے ریاست کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ، ریاست کے گورن اگر رشوت خوری کو ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں تو ان لوگوں سے رابطہ قائم کریں جو ریاست کے سرکاری اداروں میں رشوت خوری ،بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں کے بارے میں واقفیت رکھتے ہیں،ہر ایک معاملے میں گورن کو فتویٰ جاری نہیں کرنا چاہیے ۔ اے پی آئی کے مطابق کے ساتھ گفتگو کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے گورنر ستیا پال ملک کے اس انکشاف کہ ریاست میں رشوت کی جڑیں کافی گہری ہیں کے بیان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے گورنر کشمیر کی تاریخ اور ریاست کے لوگوں کے نفسیات کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں ،پہلے انہیں کشمیر کی تاریخ کے بارے میں واقفیت حاصل کرنی چاہیے اور ریاست کے لوگوں کے نفسیات کے بار ے میں جانکاری حاصل کرنی چاہیے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ گورنر کا معیاد مختصر ہو تا ہے یہ کوئی اللہ دین کا چراغ لے کر نہیں آیا ہے جو رشوت خوری کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیں گے اور نہ ہی اس کے ہاتھ میں کوئی ایسا جاڑو ہیں جس سے وہ صفائی کریں گا ۔ ریاستی کانگریس کے سابق صدر نے اعتراف کیا کہ جموں و کشمیر اور بہار ایسی دو ریاستیں ہیں جہاں رشوت خوری سر چڑھ کر بولتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی ادارہ نہیں جو بدعنوانی ،بے ضابطگی اور رشور خوری میں ملوث نہ ہو ،تاہم ریاست کے گورنر کو چاہیے کہ وہ رشوت خوری کے پیچھے بھاگنے کے بجائے پہلے ریاست خاصکر وادی کشمیر میں جرنلوں اور کرنلوں کو قتل و غارت گری بند کرانے پر آمادہ کریں ۔ افسپا کو سم قاتل قرار دیتے ہوئے پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ تین دہائیوں سے اس کالے قانون کی آڑ میں ہزاروں لو گوں کو موت کے گھات اتار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے دانشوروں نے انہیں تحریری طور پر کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں نافذ قانون کی کئی اور مثال نہیں مل پا رہی ہے،یہی وجہ ہے کہ سابق وزیر داخلہ چدمبرم نے ریاست جموں و کشمیر میں افسپا کو ہٹانے کیلئے اپنی کابینہ کے ساتھ اکیلے لڑائی لڑی ۔ پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ وقت وقت پر مرکزی حکومتوں نے غلطیاں کیں ،انصار کمیٹی ، صغیر کمیٹی ، سچر کمیٹی اور مذاکرات کاروں کی سفارشات پر اگر عمل کیا گیا ہو تا تو ریاست خاصکر وادی کشمیر میں اتنی ناراضگی نہ ہو تی ۔ چار برسوں سے مودی سرکار نے ریاست کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ، زخم اتنے لگے ہیں کہ مرہم کے بارے میں سونچنا بھی گناہ ہے ۔ وزیر اعظم کے من کی بات ایک فیصد لوگ سنتے ہیں ، سردار پٹیل کا بڑا مجسمہ نصب کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو نے والا ، نریندر مودی ایک بار پریس کانفرنس کریں تو دیکھے کہ وہ کتنے پانی میں ہیں ۔

Comments are closed.