اگر جموں و کشمیر بینک میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اس کی تحقیقات کی جانی چاہیے
سرینگر /28 اکتوبر: بی جے پی پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں رشوت خوری کیخلاف سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھا نے کا عندیہ دیتے ہوئے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ اگر ریاست کے گورنر کو کسی بھی ادارے میں بے ضابطگیاں ، بدعنوائیاں اور ہیرا پھیری نظر آرہی ہے تو اسے تحقیقات کرنی چاہیے اور ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لاناچاہیے ،پاکستان کوئی فریق نہیں ہے ،مزاحمتی قیادت پاکستان کے ایما پر اپنے خیالات کا اظہا ر کیا کرتی ہے ۔ اے پی آئی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتاپارٹی کے سینئر لیڈر کویندھر گپتا نے کہا کہ بی جے پی پی ڈی پی مخلوط حکومت نے رشوت خوری کی جڑیں کھوکھلا کرنے کیلئے مناسب اقدامات اٹھا ئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کاروائیوں کا جائزہ لیا جا نا چاہیے اور اگر کئی بے ضابطگی اور رشورت خوری کے واقعات رونما ہوئے ہیں تو ان کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست کے گورنر اس وقت حکمران ہیں اگر انہیں لگتا ہے کہ بے ضابطگیاں ،بدعنوانیاں عمل میں لائی گئی ہیں ،رشوت اور سیاسی بنیاد وں پر نوکریاں فراہم کی گئی ہیں تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے جنہوں نے اس طرح کی کارروائیاں عمل میں لائی ہے۔ کویندھر گپتا نے کہا کہ گورن کا یہ بیان صحیح ہے کہ پاکستان ریاست جموں و کشمیر کا کوئی فریق نہیں ہے اور بات چیت صرف کشمیریوں سے ہو گی جو اس ریاست کے وارث ہے ۔ مزاحمتی قیادت پاکستان کے اشارے پر کا م کر رہی ہے اور پاکستان نے ریاست جموں و کشمیر کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات کرنے یا نہ کرنے کا حق اور اختیار مرکزی حکومت کو ہے ریاست کی کسی سیاسی پارٹی کو نہیں ۔
Comments are closed.