احتجاج کی کال : جامع مسجد سیل ،تعلیمی ادارے بند ،ریل سروس معطل

مزاحمتی لیڈران وکارکنان کا انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف شہر خاص اور سیول لائنز میں احتجاج

سرینگر:کولگام ہلاکتوں پراحتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر جمعہ کو دارالحکومت سرینگر کے کئی علاقوں میں پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں ۔اس ضمن میں ملی تفصیلات کے مطابق شہر خاص کے پولیس تھانہ نوہٹہ ،مہاراج گنج اور صفاکدل کے تحت آنے والے بعض علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیں ۔

جامع مسجد کے منبر ومحراب خاموش

شہر خاص کے درجنوں علاقوں میں پابندیاں اور بندشیں سختی کے ساتھ نافذ کرنے کےلئے جہاں چپے چپے پر پولیس وفورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ،وہیں بیشتر علاقوں کی ناکہ بندی خاردار تاروں سے کی گئی ،تاکہ لوگ جلوس یا ریلی کی صورت میں ایک جگہ پر جمع نہ ہوسکے ۔نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ،صراف کدل ،عالی کدل ،نواکدل ،بہوری کدل ،کاﺅڈ ارہ ،سکہ ڈافر ،فتح کدل ،سمیت درجنوں علاقوں میں پابندیوں اور بندشوں کے سبب لوگوں کی آزاد نقل وحرکت مسدود ہو کر رہ گئی ۔

شہر خاص کے حساس علاقوں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے اور امن وقانون کی صورتحال برقرار رکھنے کےلئے گلی کوچوں میں بھی پولیس وفورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔اس دوران مرکزی جا مع سرینگر جو کہ شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں واقع ہے ،کو بھی مسلسل تیسرے ہفتے بھی سیل رکھا گیا ۔جمعہ کی صبح ہی فورسز کی بھاری نفری مرکزی جامع مسجد سرینگر کے گرد ونواح میں تعینات کی گئی اور جامع مسجد کو چار وں اطراف سے ناکہ بندی کی گئی ۔

یہاں جمعہ کو نماز ادا ئیگی کی اجازت نہیں دی گئی ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ مسلسل تیسرے ہفتے کو بھی مرکزی جامع سرینگر فورسز کی تحویل میں رہی اور اسکی جانب جانے والے راستوں کو خاردار تاروں سے بند کرکے کسی بھی شخص کو جامع مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جا مع مسجد کے آس پڑوس میں رہائشیوں کو بھی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور مسلسل تیسرے ہفتے کو جامع مسجد کے منبر ومحراب خاموش رہے ۔

حریت (ع) کے لیڈران اور کارکنان کا ہلاکتوں کے خلاف شہر خاص میں احتجاج

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں برس مرکزی جامع مسجد سرینگر18مرتبہ فورسز نرغے میں رہی ۔ادھر موصولہ بیان کے مطابق اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران فوج اور فورسز کی جانب سے تقریباً 50 کشمیری نوجوانوں بشمول خواتین و بچوں کو جاں بحق کرنے ، درجنوں افراد کو بلٹ اور پیلٹ سے شدید زخمی کر دینے، رہائشی مکانات کو مسمار کرنے ، توڑپھوڑ کے واقعات،نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریوں، مزاحمتی قیادت سمیت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی خانہ و تھانہ نظر بندی اور حالیہ کولگام قتل عام کیخلاف نماز جمعہ کے موقعہ پر مختلف مقامات پر حریت پسند رہنماﺅں اور عوام نے پر امن مظاہرہ کیا اور قتل و غارتگری کیخلاف شدید صدائے احتجاج بلند کیا۔ اس سلسلے میں ایک احتجاجی پروگرام عیدگاہ سرینگرمیں حریت رہنماﺅں محمد شفیع خان، مشتاق احمد صوفی، فاروق احمد سوداگر، محمد یوسف بٹ، ساحل احمد وار، اور دیگر کارکنوں کی قیادت میں منعقد کیا گیا جس میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

ادھر مزاحمتی لیڈران کی تھانہ وخانہ نظر بندی ہنوز برقرار ہے جبکہ کئی مزاحمتی لیڈران کو سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیا ہے ۔اس دوران لالچوک میں لبر یشن فرنٹ کے لیڈران وکارکنان نے ایک احتجاجی مارچ نکالا۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں فوری طور پر ہلاکتوں کا سلسلہ بند ہو نا چاہئے ۔

لبریشن فرنٹ کے لیڈران وکارکنان کا ہلاکتوں کے خلاف سیول لائنز میں احتجاج

یاد رہے کہ یارو کولگام میں ایک معرکہ آرائی کے دوران 3جنگجو نوجوان جاں بحق ہوے جبکہ مقام انکاﺅنٹر کے نزدیک خوفناک دھماکے میں 7عام شہری بھی جاں بحق ہوئے تھے ،جنکی ہلاکت پر مزاحمتی قیادت نے جمعہ کو احتجاج کی کال دی تھی ۔ ادھر ضلع سرینگرکے علاوہ شمال وجنوب میں میں جمعہ کو انتظامیہ کی ہدایت پرائمری ، ہائر اسکنڈری اسکولز ،کالج اور کشمیر یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا ۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات احتیاط کے بطور اٹھائے گئے ۔

مسلسل پانچویں روز بھی بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس معطل رہی ۔

دارلحکومت سرینگر میں احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل پیر کے روزہی معطل کیا گیا اور مسلسل پانچویوں دن بھی تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل بحال نہ ہوسکا ۔دریں اثناءجمعہ کو مسلسل پانچویں روز بھی بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس معطل رہی ۔

Comments are closed.