مرکز پہلے مزاحمتی قیادت سے بات کرے ،پھر مین اسٹریم کے ساتھ

سرینگر:سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کو ریاست کی آئین ساز اسمبلی کے تاریخ ساز فیصلوں کی بنیاد پر جموںوکشمیر کی مکمل داخلی خود مختاری بحال کرنی چاہئے ۔

بیان کے مطابق سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز نے کہا” میں سمجھتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق چیف منسٹر کی یہ بات صحیح ہے کہ کشمیر میں سکیورٹی سسٹم ختم ہو چکا ہے اور روز مرہ عام شہری بھی ہلاک کئے جا رہے ہیں اور کشمیر میں غم و غصہ روز بروز بڑھ رہا ہے،تاہم نیشنل کانفرنس کو خود اُن تاریخی حقائق پر ثابت قدمی سے لوٹ جانا چاہئے جن کے بل پر وہ داخلی خود مختار ی کو بھی واضح کر سکتے ہیں اور آج کے دن دلائل پیش کر سکتے ہیں!‘۔

ان کا کہناتھا کہ بنیادی طور ریاست کی آئین ساز اسمبلی نے کچھ تاریخ ساز فیصلے لئے تھے جن کی وجہ سے دہلی میں بلا وجہ غلط فہمی اور ناراضگی پیدا ہو گئی تھی ۔ اُس کی ایک اور وجہ یہ تھی کہ مرکز نے آئی بی جیسی سراغ رساں ایجنسیوں کو سیاسی کام سونپ دیا تھا ! ۔

سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہکشمیر کی قیادت نے دور اندیشی کا ثبوت دیا تھا اور غلط فہمیوں کی خلیج کو پاٹنے کےلئے آئین ساز اسمبلی کے فیصلے کے مطابق دہلی ایگریمنٹ کی بنیاد رکھی تھی۔ اس طرح داخلی خود مختاری کی بنیاد دلی معاہدہ 1952 فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پس منظر کے باوجود میں اس دلیل پر قائم ہوں کہ آج کے دن حکومت ہند کو نقش بردیوار پہنچاننا چاہئے اور کشمیر میں ایک بامقصد اور معنی خیز مذاکرات کا راستہ ہموار کرنا چاہئے اور اُسی سلسلے میں میرا یہ دعویٰ ہے کہ مرکز کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے متحدہ مزاحمتی قیادت کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے، اس کے بعد یہ سلسلہ مین سٹریم سیاسی جماعتوں کی طرف بھی کھل جائے گا!۔

ان کا کہناتھا کہ آج نہیں تو کل مرکز کو اِسی راستے پر آنا پڑے گا اور یہ بات سمجھنا ہوگی کہ افسپاءجیسے کالے قانون کے ذریعے کشمیر میں معصوم لوگوں کی قتل و غارت سے اُس کو (مرکزی حکومت کو)کچھ حاصل نہیں ہوگا!۔انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں ،میں میراعظ عمر فاروق کے اُس بیان کی حمایت کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کے موجودہ تشویش ناک حالات مرکز کی ہٹ دھرمی سے ہی پیدا ہو گئے ہیں!“

Comments are closed.