مرکز کی سخت گیر پالیسی کے اُلٹے نتائج سب کے سامنے عیاں

نئی دلی کب تک کشمیر کی زمینی صورتحال کو تسلیم نہ کرنے کی غلطی دہرائی گی: ساگر

سرینگر:نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ نئی دلی کی طرف سے جموں وکشمیر کی زمینی صورتحال کو مسلسل نظر انداز کرنے سے حالات انتہائی مخدوش ہوگئے ہیں۔ وادی کے شمال و جنوب میں خوف و دہشت، غم و غصہ، غیر یقینیت اور بے چینی کا ماحول مکمل طور پر سرائیت کر گیا ہے۔ آئے روز معصوموں کی ہلاکتوں اور بے اتنہا مظالم سے اہل کشمیر دم بخود ہیں اور لوگ اپنے گھروں میں بھی عدم تحفظ کے شکار ہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے حکومت ہند سے وقت گذاری اور لیت و لعل کی پالیسی ترک کرے ریاست میں مکمل امن و امان کیلئے مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کیلئے تمام بنیادی فریقوں کے ساتھ بامعنی، ٹھوس اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی دلی کشمیر کی زمینی صورتحال تسلیم کرنے سے کب تک گریز کرتی رہے گی۔ نئی دلی کے اس رویہ سے یہ جنت بے نظیر پھر ایک بار شعلوں کی نذر ہوگئی ہے ۔ کولگام میں کل پیش آئے دلدوز اور دلخراش سانحہ سے بھی اگر نئی دلی کا ضمیر نہیں جاگے گا تو کشمیریوں کا خدا ہی حافظ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نئی دلی کی زور آزمائی کی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اور اس سخت گیر پالیسی کے اُلٹے نتائج سب کے سامنے عیاں ہے۔ باہری دنیا کو دکھانے کیلئے نامنہاد الیکشن کا انعقاد کرانے سے کشمیر کی زمینی صورتحال کوبدلا نہیں جاسکتا۔ نئی دلی کو چاہئے کہ وہ اپنی غلط پالیسیوں کو تسلیم کرے اور حالات کو سدھارنے کیلئے اختیار کئے گئے غلط اپروچ کو فوری طور پر ترک کیا جائے۔علی محمد ساگر نے کہا کہ کشمیریوں نے گذشتہ4سال کے دوران جو کچھ دیکھا اور سہا وہ ایک درد بھری داستان ہے۔ جو مظالم اس قوم نے گذشتہ4سال کے دوران سہے اُس کی ماضی میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ سینکڑوں کی تعداد میں بلا لحاظ عمر و جنس لوگ گولیوں اور پیلٹ کی بھینٹ چڑ گئے، ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے، ہزاروں اپاہج اور نابینا ہوئے، ہزاروں گرفتار کئے گئے، یہاں تک کہ لوگوں کو زیر چوب مارا گیا۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں دھان کے کھیتوں کو آگ لگانا، بجلی ٹرانسفامروں پر بلا وجہ گولیاں برسانا، مکانوں کی توڑ پوڑ اور نذر آتش کرنا، میوہ باغات کو نقصان پہنچانا اورگھروں میں رہائش پذیر شہریوں کو شبانہ ہراساں کرنا فورسز کا نیا مشغلہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار سے لوگ سسٹم سے مزید دور ہوتے جارہیں اور لوگوں خصوصاً نوجوانوں کے غم و غصے میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ سخت گیر پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان جنگجوئیت کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ جنرل سکریٹری نے کہاکہ اگر مرکز اب بھی اپنی کشمیر پالیسی میں تبدیلی نہیں لائے گا تو شائد پھر بہت دیر ہوجائے گی۔

Comments are closed.