شہر خاص میں پابندیاں وبندشیں برقرار،جامع مسجد سیل ،اعلیٰ تعلیمی ادارے مقفل
سرینگر : مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی جانب سے فتح کدل ہلاکتوں کے خلاف دی گئی جمعہ احتجاج کال کے پیش نظر شہر خاص اور سیول لائنز کے بعض علاقوں میں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندیاں اور بندشیں تیسرے روز بھی برقرار رہی .
ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر خاص کے پانچ پولیس تھانوں رعناواری ،نوہٹہ ،خانیار ،ایمآر گنج اور صفاکدل کے حدود میں آنے والے علاقوں میں پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں جبکہ اسی طرح سیول لائنز کے دو پولیس تھانوں مائسمہ اور کرالہ کھڈ میں بھی لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندیاں عائد رہیں .
احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی .
شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں مرکزی جامع مسجد کو سیل کیا گیا اور یہاں نمازجمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی .جامع مسجد کی طرف جانے والے علاقوں کی ناکہ بندی کی گئی اور لوگوں کو جامع مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی .
مزاحمتی لیڈران کی طویل خانہ وتھانہ نظر بندی ہنوز جاری ہے .میر واعظ عمر فاروق ہر جمعہ کو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ خطبہ دیتے ہیں اور وہ جمعہ اجتماع سے سیاسی خطاب بھی کرتے ہیں .تاہم گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جامع مسجد سیل رہی جبکہ میر واعظ بھی خانہ نظر بند ہیں .
ادھر احتیاطی اقدامات کے تحت انتظامیہ کی ہدایت پر ضلعے میں تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا .
ہائر اسکینڈی اسکولوں،کالجوں اور کشمیر یونیورسٹی میں انتظامیہ کی ہدایت پر جمعہ کو درس وتدریس کا عمل معطل رکھا گیا .یہ اقدامات ظاہری طور پر جمعہ احتجاج کی کال کے پیش نظر اٹھائے گئے .
دریں اثناء ضلعے میں گزشتہ تین روز سے تیز رفتار انٹر نیٹ خدمات منقطع ہیں جبکہ جمعرات کو ضلعے میں ٹوجی انٹر نیٹ خدمات بحال کردی گئیں .
ایک رپورٹ کے مطابق انٹر نیٹ منقطع رہنے سے صارفین کو انٹر نیٹ سہولیت پر 2.5 کروڑ روپے روزنامہ نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے .
Comments are closed.