ریاستی گورنرستیہ پال ملک فکرمند،مرکزی وزیراوروائس چانسلراے ایم یوکیساتھ کیارابطہ،تحفظ پردیازور
سری نگر:گزشتہ دنوں علی گڑ مسلم یونیورسٹی کے جان کینڈی ہال میں جنگجوکمانڈرمنان وانی کی نمازجنازہ اداکئے جانے کے بعد2کشمیری طلاب کی معطلی اوراُنکے خلاف غداری کامقدمہ درج کئے جانے نیزمزید7کشمیری طلاب کے نام وجہ بتاﺅنوٹس جاری کئے جانے کے نتیجے میں اس یونیورسٹی میں زیرتعلیم وتربیت لگ بھگ 1200کشمیری طلاب میں پائی جانے والی عدم تحفظ کی لہراورتشویش کانوٹس لیتے ہوئے ریاستی گورنرستیہ پال ملک نے مرکزی وزیربرائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاویدکراورعلی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر طارق منصورکیساتھ رابطہ کرکے اسبات پرزوردیاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلباءوطالبات کی بلاخلل تعلیمی سرگرمیوںاورسلامتی کویقینی بنایاجائے۔
اس حساس معاملے کافوری نوٹس لیتے ہوئے ریاستی گورنرنے منگل کی صبح مرکزی وزیرپرکاش جاویدکرکیساتھ فون پرابطہ کیا۔سرکاری ذرائع نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ گورنرموصوف نے مرکزی وزیرسے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلاب میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ،اوروہ اجتماعی طورپرواپس گھرلوٹنے کی دھمکی دے رہے ہیں ۔انہوں نے مرکزی وزیرسے کہاکہ یونیورسٹی ھٰذامیں گزشتہ دنوں پیش آئے واقعے کوسوجھ بوجھ اوربہترطورپرنپٹایاجائے ،اوراس معاملے کی وجہ سے کشمیری طالب علموں کوپریشان نہیں کیاجاناچاہئے ۔
انہوں نے فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیرسے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے اسبات کویقینی بنائیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلاب کی تشویش کودورکیاجائے تاکہ وہ اپنی تعلیم بغیرکسی خوف یافکرمندی کے جاری رکھ سکیں ۔سرکاری ذرائع کے مطابق ریاستی گورنرستیہ پال ملک نے بعدازاں اسبارے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر طارق منصورکیساتھ بھی فون پربات چیت کی ،اورثانی الذکرپرزوردیاکہ یونیورسٹی میں پیش آئے واقعے کوجلدسے جلدنپٹاکرصورتحال کوبہتربنایاجائے۔
بتایاجاتاہے کہ مرکزی وزیرپرکاش جاویدکراوروائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے جموں وکشمیرک گورنرکواسبات کی یقین دہانی کرائی کہ علی گڑھ یونیورسٹی میں پیش آئے ناخوشگوارواقعے کوجلدی ہی نپٹایاجائیگا،اوراسبات کوبھی یقینی بنایاجائیگاکہ یہاں زیرتعلیم کشمیری طلباءوطالبات کوکسی بھی قسم کی پریشانی لاحق نہ ہوں ،اوروہ بغیرکسی خلل وپریشانی کے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں ۔
Comments are closed.