سالانہ امتحانات سرپر:بجلی کی آنکھ مچولی،انٹرنیٹ سروس کی نبض بندی

لاکھوں کشمیری طلاب سخت پریشان،میڈیاسے وابستہ افراد،کاروباری طبقہ بھی نالاں،شایدکہ کہیں پہنچے یہ بات!

سری نگرکے این این: یوں توکشمیروادی میں سال بھرصارفین بجلی کی عدم دستیابی کیخلاف سراپااحتجاج رہتے ہیں لیکن ششمائی دربامﺅکابگل بجتے ہی یہاں عین اُسوقت غیراعلانیہ طورپربجلی کی کٹوتی شروع کردی جاتی ہے ،جب لاکھوں کی تعدادمیں کشمیری طلاب ریاستی بورڈآف اسکول ایجوکیشن،اسٹیٹ انسٹی چیوٹ آف ایجوکیشن اورکشمیریونیورسٹی ووادی میں قائم دیگریونیورسٹیوں کے تحت لئے جانے والے سالانہ امتحانات کی تیاریوں میں مصروف ہونے لگتے ہیں ۔جہاں ایک طرف بجلی کی آنکھ مچولی ان طلباءوطالبات کوپریشان کرکے رکھدیتی ہے ،وہیں امسال ریاست میں 4مراحل پرمحیط بلدیاتی انتخابات کے پیش نظرآئے دنوں انٹرنیٹ سہولیات پرلگائے جانے والے قدغن یاانٹرنیٹ سروس کی نبض بندی نے بھی کشمیری طلاب کاذہنی تناﺅبڑھادیاہے ،اوراُنکی سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ وہ بجلی کی آنکھ مچولی اورانٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے چلتے امتحانات کی کیسے تیاری کریں ۔کے این این کے مطابق وادی بھرکی طلبہ برادری میں اسبات کولیکرتشویش اورسخت ناراضگی پائی جاتی ہے کہ سالانہ امتحانات نزدیک آنے پربجلی کی آنکھ مچولی اورانٹرنیٹ بالخصوص موبائل انٹرنیٹ کی نبض بندی کئے جانے کے نتیجے میں اُنکی امتحانی تیاریاں متاثرہورہی ہیں ۔وادی کے مختلف علاقوں بشمول گرمائی راجدھانی سری نگرسے تعلق رکھنے والے طلاب نے بتایاکہ بجلی کی آواجاہی اورانٹرنیٹ کی رفتارکم ہونے کی وجہ سے وہ امتحانات کی ٹھیک سے تیاری نہیں کرپارہے ہیں ۔درجنوں طلاب اوراُنکے والدین نے بتایاکہ عین امتحانات کاوقت نزدیک آنے پربجلی کٹوتی شروع کرنااورانٹرنیٹ سہولیات کومنقطع رکھنایاکہ ان سروسزکی رفتارکوکم کردیناسراسرزیادتی ہے ۔سالانہ امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلباءاور طالبات نے بتایاکہ وہ نجی مواصلاتی کمپنیوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی انٹرنیٹ سروسزکافیس اداکرتے ہیں تاکہ وہ ان سہولیات کافائدہ اُٹھاسکیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے4Gکیلئے فیس اداکیاہوتاہے یاکہ بل جمع کرائی ہوتی ہے لیکن کسی علاقہ میں الیکشن ہو،کسی علاقہ میں کوئی ناخوشگوارواقعہ رونماہویاکہ مزاحمتی لیڈرشپ کی جانب سے ہڑتال یااحتجاج کی کوئی کال دی جائے توسرکاری حکام کی ہدایات پرمواصلاتی کمپنیاں انٹرنیٹ سروس کاگھلاگھونٹ دیتی ہیں ۔انٹرنیٹ کی نبض بندی یااس سروس میں باربارکے خلل سے پریشان دسویں ،بارہویں اوردیگرجماعتوں میں زیرتعلیم طلاب کاکہناتھاکہ نبض بندی یارفتارکی لگام کس لئے جانے کے بعدانٹرنیٹ سہولیات کی رفتار3Gسے بھی کم ہوجاتی ہے ،اوروہ اس جدیدسہولت سے کوئی استفادہ حاصل نہیں کرپاتے ہیں ۔امتحانی تیاریوں میں مصروف طلاب کے والدین نے بتایاکہ آج کے دورمیں انٹرنیٹ زیرتعلیم طلباءوطالبات کیلئے انتہائی ضروری نہیں بلکہ ایک لازمی نوعیت کی سہولت ہے کیونکہ زیرتعلیم طلاب کوجس سوال کاجوا ب کہیں نہیں ملتایاکہ اُنھیں اپنے اساتذہ کے سامنے کلاس روم یاٹیوشن سینٹرمیں جواب سمجھنے میں دشوار ی ہوتی ہے ،وہ یہی جواب آسانی کیساتھ انٹرنیٹ کی مددسے کسی نہ کسی ویب سائٹ سے حاصل کرتے ہیں ۔کئی پڑھے لکھے والدین کاکہناتھاکہ آج کے دورمیں طلاب کوانٹرنیٹ سہولیت کیلئے پریشان کرناصرف ناانصافی نہیں بلکہ اُن کے مستقبل سے کھلواڑکے مترداف عمل ہے ۔ایسے والدین نے ریاستی گورنرستیہ پال ملک سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے یہ سوال کیاکہ کیا14نومبرسے شروع ہونے والے پنچایتی انتخابات کے پیش نظریونہی انٹرنیٹ سہولیات کی بدحالی جاری رہے گی ،اوراگرہاں توکیایہ سالانہ امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلباءاور طالبات کیساتھ ناانصافی نہیں ہے ۔اس دوران مختلف علاقوں بالخصوص قصبہ جات ودیہات کے لوگوں نے بتایاکہ اُن کے ہاںغیراعلانیہ بجلی کٹوتی اوربجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں زیرتعلیم طلاب کوامتحانی تیاریوں میں مشکل پیش آرہی ہے ۔ایسے طلاب اوراُنکے اہل خانہ نے بتایاکہ جب وہ کوئی جواب یادکرتے ہوتے ہیں تواس دوران اچانک بجلی چلی جاتی ہے ،اورجتناکچھ یادکیاہوتاہے ،وہ بھول جاتاہے۔ادھرمیڈیاسے وابستہ افرادنے بھی انٹرنیٹ سہولیات کی بدحالی پرسخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ انٹرنیٹ سروسزکی رفتارکم کئے جانے کے نتیجے میں اُنھیں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے میں سخت دشواریاں پیش آتی ہیں ۔میڈیاسے وابستہ افرادکاکہناتھاکہ کسی غیرمعمولی صورتحال کے دوران افواہوں پرروک لگانے کے بہانے انٹرنیٹ سہولیات کومنقطع کردینے یاان سروسزکی رفتارپرلگام دئیے جانے کاکوئی جوازنہیں بنتاکیونکہ افواہوں پرروک لگانے کیلئے دوسرے طریقے بھی موجودہیں ،جن کے استعمال سے عام اٹرنیٹ صارفین کودرپیش مشکلات کاسدباب ہوسکتاہے ۔

Comments are closed.