سرینگر//نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کیلئے اپنی جدوجہد مستقبل میں بھی جاری رکھے گی اور ایسے تمام عناصر کے مذموم ارادوں اور منصوبوں کو خاک میں ملائے گی جو ریاست کی وحدت اور سالمیت کیخلاف سازشیں کے جال بُن رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے آج نوائے صبح کمپلیکس میں پارٹی لیڈران کے ایک طویل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی، چودھری محمد رمضان، میاں الطاف احمد، سکینہ ایتو، میر سیف اللہ اور کئی عہدیداران بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات و واقعات سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ یہاں کے تمام معاملات ناگپور سے چلائے جارہے ہیں ، ماضی میں عوامی منتخب حکامتوں کی طرف سے مختلف اداروں میں قائم کردہ قوانین میں آئے روز تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
سیکورٹی کی صورتحال ابتر ہے اور چاروں طرف خوف و ہراس ہے، افہام و تفہیم اور مصلحت کی باتیں صرف بیان بازیوں میں کی جارہی ہے جبکہ زمینی سطح پر عوام کیخلاف جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ 2009سے لیکر 2014تک نیشنل کانفرنس کی سربراہی والی حکومت میں جہاں جہاں سے بنکر اور کیمپ ہٹائے گئے گذشتہ4سال میں نہ صرف یہ بنکر اور کیمپ پھر سے قائم کئے گئے بلکہ اس کے علاوہ آبادی والے علاقوں میں کیمپوں کا قیام اب بھی جاری ہے۔آئے روز کریک ڈاﺅن، شبانہ چھاپے، توڑ پھوڑ، لوگوں کا زدوکوب اور بے تحاشہ گرفتاریوں کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
ساگر نے کہاکہ عوام مخالف پالیسی انتخابات میں ووٹنگ شرح سے صاف ظاہر ہورہی ہے، عوامی منشا کیخلاف صرف اور صرف دکھاوے کے لئے کرائے گئے الیکشن مذاق ثابت ہوئے۔ اجلاس میں پارٹی لیڈرشپ کی طرف سے دفعہ35Aاور دفعہ370کیخلاف ہورہی سازشوں پر اختیار کئے گئے موقف کو بھی سراہا گیا اور کہا کہ یہ موقف عوامی موقف کے عین مطابق ہے اور ریاست جموں وکشمیر کے تمام خطوں کے لوگ اس لڑائی میں متحد ہیں۔
اجلاس کے شرکا نے پارٹی کی طرف سے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کو صحیح قرار دیا اور کہا کہ اگر 35اے محفوظ نہیں رہا تو الیکشن کی کیا وقعت رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو چاہئے کہ وہ 35اے سے متعلق اپنی پالیسی عوام کے سامنے رکھے اور مختلف حربے اپنا کو ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی سازشیں بند کی جائیں۔
Comments are closed.