میئر کا انتخاب ہوا ہے تو الیکشن کس لئے؟:این سی

گورنر ہاﺅس ریاست کے جمہوری اور آئینی اداروں کی بیخ کنی کرنے کا مرتکب

سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ اگر گورنر انتظامیہ نے پہلے ہی سرینگر میونسپل کارپوریشن کیلئے میئر کا انتخاب کر رکھا ہے تو پھر بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کس لئے کیا جارہاہے؟۔

پارٹی کے سینئر لیڈران مبارک گل(ایم ایل اے عیدگاہ)، شمیمہ فردوس(ایم ایل اے حبہ کدل)، محمد سعید آخون(سابق ایم ایل اے حضرت بل)، عرفان احمد شاہ(سابق ایم ایل اے بٹہ مالو) ، پیر آفاق احمد (سابق ایم ایل اے زیڈی بل) اور یوتھ صوبائی صدر سلمان علی ساگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں ریاستی گورنر شری ستیہ پال ملک کے اُن ریمارکس پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں موصوف نے ایک ٹیلی ویژن چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایک بیرونِ ملک پڑھا لکھا نوجوان سرینگر کا میئر بننے والا ہے۔

پارٹی لیڈران نے کہا کہ گورنر صاحب کا یہ بیان جمہوری عمل پر ایک کاری ضرب ہے ، میئر کا انتخاب الیکشن مکمل ہونے کے بعد کامیاب ہونے والے کونسلر کرتے ہیں لیکن یہاں الیکشن ہونے سے پہلے ہی میئر کا انتخاب کیا جاچکا ہے۔ اگر گورنر صاحب کو ایسا ہی کرنا تھا تو پھر یہ الیکشن کا ڈرامہ کس لئے رچایا جارہاہے اور اتنا زرکثیر کیوں خرچ کیا جارہا ہے۔ لیڈران نے کہا کہ ریاستی گورنر کے آئے روز متضاد بیانات اور گورنر ہاﺅس کو سیاسی رول کیلئے استعمال کئے جانے سے اس عہدے کا تقدس پامال کیا جارہاہے جو انتہائی تشویشناک اور ناقابل قبول ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے عوام نے ریاست میں جمہوری نظام اور اداروں کے قیام کیلئے بیش بہا قربانیاں دیں ہیں لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ آج گورنر ہاﺅس ان جمہوری اور آئینی اداروں کی بیخ کنی کرنے پر تلا ہوا ہے۔ جو ریاستی عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ لیڈران نے کہا کہ کرگل ہل کونسل کے انتخابات کے بعد 4حکومتی نشستوں پر بھاجپا کے ممبران کو نامزد کرنے سے موجودہ گورنر انتظامیہ کی طرفداری اور بی جے پی کے عمل دخل کا برملا ثبوت ملتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ گورنر انتظامیہ مکمل طور پر آر ایس ایس اور بھاجپا کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔

پنچایتی راج کا تصور نیشنل کانفرنس کی دین : ڈاکٹر کمال
نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے پنچایت راج نیشنل کانفرنس کی ہی دین ہے اور ہمارے قائد شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے اُس وقت ریاست میں اس نظام کی بنیاد ڈالی جب برصغیر میں اس کا کہیں تصور بھی نہیں تھا۔

ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں اور کارکنوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بھاجپاکے اُن الزامات کو یکسر مسترد کیا جس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ ہی عوام کو طاقت کا سرچشمہ مانا ہے اور یہ جماعت آج بھی عوام خدمت کی اُسی راہ پر گامزن ہے جو شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے مرتب کی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو عوام کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے نیشنل کانفرنس نے جو تاریخی اور انقلابی اقدامات اُٹھائے ہیں ہمیں اُس کیلئے کسی کی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ موجودہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات سے دوری کا فیصلہ صرف اور صرف 35اے کے دفاع کیلئے کیا ہے اور پارٹی اُس وقت تک کسی بھی الیکشن عمل کا حصہ نہیں بنے گی جب تک نہ اس دفعہ کے سلسلے میں مرکزی حکومت اپنا موقف واضح کرے۔

نیشنل کانفرنس الیکشن کی مخالف نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مرکز دفعہ35اے اور دفعہ370سے متعلق اپنا مو¿قف واضح کرے کہ آیا کہ وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کیساتھ کیا کرنا چاہتی ہے؟آئے روز بھاجپا، آر ایس ایس اور ان کی معاون تنظیمیں جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیخلاف عدالت عظمیٰ میں کیس دائر کررہے ہیں۔ معاون جنرل سکریٹری نے کہا کہ ایسے حالا ت میں جہاں ریاست کی خصوصی پوزیشن داﺅ پر لگی ہوئی ہو ہمارے لئے الیکشن کوئی معنی نہیں رکھتے۔

Comments are closed.