ملوث عناصر کی نشاندہی کی جائے:ڈاکٹر فاروق اور عمر عبداللہ
سرینگر:نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے جنگجوئیانہ حملے میں پارٹی کے2کارکنوں کے سفاکانہ اور بہیمانہ قتلِ ناحق کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مرحومین کے جملہ سوگوران خصوصاً اہل خانہ کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نذیر احمد بٹ اور مشتاق احمد وانی کی جنت نشینی اور بلند درجات اور پسماندگان کو یہ صدمہ عظیم برداشت کرنے کیلئے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل ، ساری انسانیت کے قتل کے برابر ہے ، اور ان ہلاکتوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے اس انسانیت سوز اور بزدلانہ واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں، جب نیشنل کانفرنس نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات سے دوری بنائے رکھی ہے،پارٹی کے ورکروں کو نشانہ بنانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے،اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کرکے اس قتل ناحق کے پیچھے عناصر کی نشاندہی کی جائے۔
عمر عبداللہ نے واقعہ کو دہشت گردی سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ حملہ ہماری آواز دبانے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی صورتحال گورنر انتظامیہ کے ہاتھوں سے نکل گئی ہے، موجودہ انتظامیہ نے پہلے ہی ہمارے عہدیداروں سے سیکورٹی واپس لینے کا عمل شروع کیا ہے ۔انہوں نے مانگ کی کہ اس ہلاکت خیز حملہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے اور حقائق کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہئے۔ عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نئی دلی کو یہ بات صاف کرنی چاہئے کہ آیا وہ کشمیر میں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، موجودہ صورتحال فوری مصلحت اور مفاہمیت کی متقاضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے بیچوں بیچ دن دہاڑے ہلاکتیں ہورہی ہیں، موجودہ گورنر انتظامیہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کو کیسے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں؟۔ادھرعلی محمدساگرسمیت این سی لیڈروں نے کہا کہ دونوں مہلوک کارکنوں نے خود کو عوام کیلئے وقف رکھا تھا اور ہر وقت عوامی مسائل و مشکلات کا سدباب کرانے کی دوڑ دوپ میں مصروف رہتے تھے۔ شمیمہ فردوس نے کہا کہ اس حملے میں ملوث افراد کسی بھی صورت میں انسان نہیں ہوسکتے نہ ان کا کوئی مذہب ہوگا۔ پارٹی لیڈران نے حملے میں زخمی ہوئے شکیل احمد کی فوری صحت یابی کیلئے دعا کی اور ہسپتال حکام پر زور دیا کہ موصوف کو اعلیٰ سے اعلیٰ طبی امداد فراہم کی جائے۔
Comments are closed.