نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے پراکسی امیدواروں کی فہرست منظر عام پر لائیں گے: بی جے پی کی دھمکی
سری نگر ، 4 اکتوبر (یو ا ین آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دھمکی دی ہے کہ وہ آنے والے ایک دو دن کے اندر جموں وکشمیر کے بلدیاتی انتخابات میں کھڑے نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے پراکسی (درپردہ) امیدواروں کی فہرست جاری کرے گی۔ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے بھاجپا انچارج طارق خان نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا ’ہم نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے پراکسی امیدواروں کی لسٹ تیار کررہے ہیں۔ ایک دو دنوں کے اندر ہم یہ لسٹ منظر عام پر لائیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’میں کہتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس اگر پراکسی امیدوار کھڑا کرنے کے بجائے اعلاناً میدان میں آجاتی تو اچھا ہوتا۔ انہوںنے کرگل میں اپنا چیف ایگزیکٹو افسر بھی بنالیاہے‘۔ اس پریس کانفرنس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بی جے پی کے منشور کو جاری کردیا گیا جس میں شہری لوگوں سے تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں شہر سری نگر اور شہرہ آفاق ڈل جھیل کی عظمت رفتہ و شان و شوکت بحال کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس میں بی جے پی ترجمان الطاف ٹھاکر اور پارٹی کی خاتون لیڈر ڈاکٹر درخشان اندرابی بھی موجود تھے۔ طارق خان نے کہا کہ بھاجپا کا مقصد انتخابات جیتنے سے زیادہ کشمیر میں انتخابات کرانا تھا۔ انہوں نے کہا ’ہم صرف بی جے پی کو جتانے کے لئے میدان میں نہیں ہیں، بلکہ ہمیں کشمیر میں انتخابات کرانے تھے‘۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر کی دو بڑی علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی نے ریاست میں اعلان شدہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ تاہم بی جے پی اور کانگریس کا الزام ہے کہ این سی اور پی ڈی پی نے اپنے پراکسی امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے بھاجپا انچارج نے انتخابی امیدواروں کو ملنے والی دھمکیوں پر کہا ’پریس میں جس کا نام آتا ہے تو لازم ہے کہ اس کو دھمکیاں آئیں گی۔ ہمیں دھمکیاں آتی ہیں۔ یہاں کشمیر میں کون ہے جس کو دھمکیاں نہیں ملتیں۔ یہاں کے بزنس کلاس کو بھی دھمکیاں آتی ہیں۔ یہ تو دھمکیاں کا میدان ہے‘۔ انہوں نے آزاد امیدواروں کے الزام کہ بھاجپا سرکاری مشینری کو استعمال کررہی ہے، پر کہا ’بی جے پی نے انتخابات کے دوران کوئی سرکاری مشینری کا استعمال نہیں کیا ہے۔ آپ کو سرکاری مشینری کیا امیدوار بھی دکھائے نہیں دیتے ہیں۔ بیشتر امیدوار خاموشی سے اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں‘۔ طارق خان نے کہا کہ موجودہ وقت میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ لوگ انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’آپ کشمیر کی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں۔ انتخابات سے کوئی فارم واپس لیتا ہے، لیکن بڑی بات یہ ہے کہ لوگ انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ کانگریس کے امیدواروں نے فارم داخل کئے۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے پراکسی امیدوار کھڑا کئے۔ بی جے پی نے اپنے امیدوار کھڑا کئے۔ کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں امیدوار سامنے نہیں آئے؟ گذشتہ تین دہائیوں میں پہلی مرتبہ مہاجر پنڈتوں کو یہاں کے وارڈوں کے لئے ووٹ ڈالنے کا حق ملا ہے۔ کچھ وارڈوں میں پنڈت اچھی خاصی تعداد میں رہتے تھے۔ ہم نے وہاں پنڈتوں امیدواروں کو کھڑا کیا‘۔ سیاسی مبصرین کے مطابق علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی کی بلدیاتی انتخابات سے دوری اور مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ’بائیکاٹ کال‘ کی وجہ سے اہلیان وادی کی ان انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ وادی کے 598 وارڈوں میں سے 172 وارڈوں میں کوئی امیدوار میدان میں نہیں ہے اور 190 وارڈوں میں امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے جس کے تحت جموں وکشمیر میں 422 بلدیاتی وارڈوں کے لئے 8 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے، کے لئے 1283 امیدوار میدان میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں وادی کے بلدیاتی وارڈوں کے لئے محض 207 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 69 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوں گے۔ دو اہم علاقائی جماعتوں کی دوری وادی میں اب تک ایک جیت کے لئے تشنہ بی جے پی کے لئے بیساکھی ثابت ہوئی ہے۔ بی جے پی کے مطابق اس کے کم از کم 60 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ کانگریس کے بلامقابلہ کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد محض 26 ہے۔ یو اےن آئی
Comments are closed.