اگر ہر جماعت میدان میں اترتی تو بھاجپا کو” سپیس” نہیں ملتی: غلام احمد میر

سری نگر ، 3 اکتوبر (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر میں رواں ماہ چار مرحلوں میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے دو اہم علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی دوری وادی¿ کشمیر میں اب تک ایک جیت کے لئے تشنہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لئے بیساکھی ثابت ہوئی ہے۔ بی جے پی کے مطابق اس کے کم از کم 60 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ کانگریس کے بلامقابلہ کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد محض 26 ہے۔ بی جے پی کے بلامقابلہ کامیاب ہونے والے بیشتر امیدوار جنوبی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ مقامی جماعتوں کے بائیکاٹ سے بی جے پی کے امیدواروں کو بلامقابلہ کامیاب ہونے میں مدد ملی ہے۔ جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر کہتے ہیں ’کسی کا بلامقابلہ کامیاب ہونا، یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ یہ بڑے پیمانے کے انتخابات ہیں۔ یہ اسمبلی کی طرح چالیس سیٹوں کے انتخابات نہیں ہیں۔ کشمیر کے اندر قریب چھ سو سے زیادہ سیٹیں ہیں۔ اگر ہر پارٹی اٹھتی تو شاید سب کو (بی جے پی) کو یہ جگہ نہیں ملتی۔ چونکہ یہاں کی بنیادی وجودی جماعتیں بائیکاٹ پر چلی گئیں، کہیں جگہوں پر وہ مکمل طور پر بائیکاٹ پر ہیں، کہیں جگہوں پر ان کے پراکسی امیدوار کھڑے ہیں۔ ایسے میں بہت سے لوگوں کو بلامقابلہ کامیاب ہونے کا موقع ملا‘۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ کانگریس نے انتخابی میدان میں کودنے کو یہ جواز بخشا تھا کہ وہ پی ڈی پی کو بہت اچھی فائٹ دے گی، لیکن فی الوقت کوئی فائٹ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’میں سمجھ رہا تھا کہ کانگریس اور انتخابی میدان میں کودنے والی دوسری جماعتوں کا جواز یہ تھا کہ وہ ان انتخابات میں بی جے پی کو فائٹ دیں گی۔ لیکن فی الوقت کوئی فائٹ نظر نہیں آتی‘۔ این سی کے ایک لیڈر ڈاکٹر بشیر احمد ویری نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’کانگریس ہمیشہ نیشنل کانفرنس کے فراہم کردہ آکسیجن پر پھلی پھولی ہے۔ اگر ہم نے اس جماعت کو آکسیجن فراہم نہ کیا ہوتا تو اہلیان وادی اس جماعت کو کبھی نہیں قبولتے‘۔ ریاستی کانگریس صدر غلام احمد میر نے 19 ستمبر کو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کی جماعت فرقہ پرست طاقتوں کو ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی اداروں سے دور رکھنے کے لئے اعلان شدہ پنچایتی و بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طاقت کے ساتھ حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا تھا ’کانگریس پارٹی ان انتخابات میں آر ایس ایس ، بھارتیہ جنتا پارٹی اور فرقہ وارانہ طاقتوں کو روکنے کا عہد کرتی ہے۔ان کے منصوبے کہیں دور سے بن کر آئے ہیں۔ اس لئے کانگریس پارٹی ان بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طاقت کے ساتھ سامنے آئے گی۔ اور اپنی ایک بہترین کوشش کرے گی کہ ہماری جتنی طاقت ہے، اس کو استعمال کرکے ان فرقہ پرست طاقتوں کو ان اداروں سے دور رکھا جائے‘۔ انہوں نے مزید کہا تھا ’ہم ان طاقتوں کو اس ریاست میں روکنے کی کوشش کریں گے۔ ہم انہیں کھلا میدان نہیں دینا چاہتے ہیں۔ وہ کسی جماعت کی بدولت ریاست کے سکریٹریٹ میں لائے گئے ہیں۔ ضلعوں تک پہنچائے گئے ہیں۔ کوئی ان کا سامنا نہیں کرے گا تو وہ ہمارے گاو¿ں اور قصبوں کے اداروں پر قبضے کریں گے‘۔ تاہم بلدیاتی انتخابات بھرپور طاقت کے ساتھ لڑنے کا اعلان کرنے والی کانگریس جماعت وادی کشمیر کے قریب دو سو میونسپل وارڈوں میں اپنے امیدوار ہی کھڑا نہیں کرسکی اور نتیجہ یہ نکلا کہ درجنوں وارڈوں میں بی جے پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی کی بلدیاتی انتخابات سے دوری اور مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ’بائیکاٹ کال‘ کی وجہ سے اہلیان وادی کی ان انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ وادی کے 598 وارڈوں میں سے 172 وارڈوں میں کوئی امیدوار میدان میں نہیں ہے اور 190 وارڈوں میں امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے جس کے تحت جموں وکشمیر میں 422 بلدیاتی وارڈوں کے لئے 8 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے، کے لئے 1283 امیدوار میدان میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں وادی کے بلدیاتی وارڈوں کے لئے محض 207 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 69 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوں گے۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر کی دو بڑی علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی نے ریاست میں اعلان شدہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ وادی کے 60 میونسپل وارڈوں میں اس کے امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔ پارٹی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس نے بلدیاتی انتخابات میں وادی میں سب سے زیادہ 500 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے ترجمان بریگیڈیئر انیل گپتا نے بتایا ’بی جے پی محض ایک ایسی جماعت ہے جس نے وادی کشمیر کے اندر سب سے زیادہ امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں ہمارے 500 امیدوار کھڑے ہیں۔ باقی جماعتوں جن کا کہنا تھا کہ ان کے ریاست کے تینوں خطوں کے اندر ووٹر ہیں، ان کو وہاں پر امیدوار بھی نہیں ملے۔ 60 میونسپل وارڈوں پر ہمارے امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں‘۔ بی جے پی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی کشمیر کے لوگوں نے بی جے پی کا دامن تھام لیا ہے۔ انہوں نے بتایا ’جنوبی کشمیر جو جنگجویت کا مرکز بنا ہوا ہے، وہاں پر لوگوں نے بھاجپا کا دامن تھام لیا ہے۔ ہماری وہاں پر چھ میونسپل کمیٹیز بن گئی ہیں۔ وہاں ہم مزید جگہوں پر ہم اپنا کنول کا پھول کھلائیں گے‘۔

Comments are closed.