الیکشن نہیں صرف حق خود ارادیت، 8 اکتوبر کو ہڑتال :مزاحمتی قیادت

سرینگر: پی آر : مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی اور میرواعظ ڈاکٹرمولوی عمر فاروق نے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو گرفتار کرنے اور درجنوں مزاحمتی رہنماﺅں اور کارکنوں کو بدنام زمانہ قانونPSA کے تحت پابند سلاسل کرنے اور متعدد مزاحمتی کارکنوں اور حریت پسند نوجوانوںکے گھروں پر چھاپے ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوںکو یہ بات جان لینی چاہئے کہ گرفتاریوں اور نظر بندیوں سے نہ تو قیادت اور نہ ہی عوام کو حق خود ارادیت کی تحریک سے دور رکھا جاسکتا ہے۔
اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے جموںوکشمیر میں جبری طور میونسپل اور پنچایتی انتخابات کے آغاز پر8 اکتوبر2018ءکو پورے جموںوکشمیر میںمکمل احتجاجی ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ان نام نہاد انتخابات کے دنوں یعنی10 اکتوبر13 اکتوبر اور16 اکتوبر2018 ءکو جن جن علاقوں میں میونسپل انتخابات ہو رہے ہیں اس دن اُن اُن علاقوں میں احتجاجی ہڑتال کریں اور ان نام نہاد انتخابات سے عملاً مکمل طور لا تعلقی کا اظہار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ان انتخابات کی آڑ میں یہاں پہلے سے ہی لاکھوں کی تعداد میں موجود فورسز میں مزید اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس طریقہ کار سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکمران طبقہ پہلے سے ہی موجود پولیس و فورسز کے ذریعے لوگوں کو طاقت اور تشدد کے بل پران انتخابات کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قائدین نے کہا کہ یہ انتخابی ڈرامہ کشمیریوں پر ظلم و ستم کی ایک اور داستان بیان کرتا ہے اور اس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اگر پوری قوم حتیٰ کہ مقامی ہند نواز جماعتیں بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کر رہی ہیں اس کے باوجود بھارت عوامی جذبات کی پرواہ کئے بغیرمحض ریاست جموں کشمیر میں اپنے قبضے کو دوام بخشنے کےلئے طاقت کے بل پریہ انتخابات منعقد کرارہا ہے۔ انہوں نے کہا اس سے بڑھ کر مضحکہ خیزکیا بات ہوسکتی ہے کہ جو لوگ ان انتخابات میںلوگوں کے نمائندہ بننے کا دعویٰ کر رہے ہیںان کے بارے میں لوگوں کو کوئی علمیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دلی کے حکمرانوںکا ایک منصوبہ کے تحت کشمیری عوام کو جبری طور ان انتخابات کا حصہ بنانااس حکمت عملی کا حصہ ہے جس سے بھارت یہاں کے لوگوں کو حق خود ارادیت کی تحریک سے دور رکھنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہااس حکمت عملی کے تحت”لوگ ایک حد تک ہی مزاحمت کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایک کے بعد ایک طریقے سے ان پر دباﺅ بنایا جائے۔“ قیادت نے کہا کہ 35 A کو زک پہنچانے کانعرہ اس کڑی کا ایک حصہ تھا۔
انہوںنے کہا کہ کشمیر ی عوام ایسے حربوں سے بخوبی واقف ہیںاور حکومت ہندوستان اپنے ملک کے عوام کو تو بے وقوف بنا سکتی ہے لیکن کشمیری عوام کو نہیںاور دنیا اس بات سے بخوبی آگاہ ہے۔
انہوں نے کہا کشمیری عوام کو معلوم ہے کہ ان انتخابات میں کسی بھی قسم کی حصہ داری اب تک کی دی گئی قربانیوں کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کشمیر میں جاری تحریک حق خودارادیت کی جدوجہد خون سے سینچی گئی ہے اور دیر سویر یہ قربانیاں ضرور رنگ لائےں گی۔ قائدین نے کہا کہ کشمیریوں کا نعرہ عیاں ہے “No to all election only Right of self determination “!

Comments are closed.