سرینگر: چندی گڑھ میں دو کشمیری طالب علموں کو مبینہ طور پر سیکیورٹی ایجنسیوں نے حراست میں لیا ہے .میڈیا پورٹس کے دونوں طالب علموں کو کرایہ کے اپارٹمنٹ سے حراست میں لیا گیا ہے .
خبررساں ادارے جی این ایس کے مطابق گروپ آف کالجز نتھرا آلمپور کے طالب علموں نے فون پر بتایا کہ اُنکے دو ہم جماعت طالب علموں غازی احمد ملک ساکنہ ہیف شوپیان اور میر عمران ساکنہ گڈر پلوامہ کو نامعلوم وردی پوش افراد نے اپنے ساتھ لیا .
طلبہ نے بتایا کہ دونوں طالب علموں کو اتوار کی شب اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ مارکیٹ سے واپس اپنے اپارٹمنٹ واقع بانور کی طرف جارہے تھے.
میڈیا رپورٹ کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ دونوں طالب علموں کو اُس وقت حراست میں لیا گیا جب ایک اور وردی پوش گروپ اُنکے کمرے کی تلاشی لے رہا تھا
ایک طالب علم نے بتایا کہ گزشتہ رات ہم اپارٹمنٹ میں بیٹھے ہوئے تھے ،ہم نے دروازے کھٹکھٹانے کی آواز سنی ،میں نے دروازہ کھولا ،میں نے وردی پوش افراد کو چارج کرتے ہوئے دیکھا
انہوں نے کہا کہ وردی پوش افراد نے دونوں کے موبائیل فون کے بارے میں پوچھا اور کمرے کی تلاشی لی جبکہ ہم اپارٹمنٹ سے باہر رکھا گیا .انہوں نے کہا کہ ایک گھنٹے تک تلاشی کارروائی جاری رکھی گئی .
ان کا کہناتھا کہ ہم یہاں 200 کشمیری طلبہ ہیں اور ہمیں یہاں حد سے زیادہ ہراساں کیا جارہا ہے .ان کا کہناتھا کہ غازی کو حراست میں لینے سے قبل جموں وکشمیر کی پولیس کی جانب سے فون کال موصول ہوئی تھی.
طلبہ نے اس ضمن میں ایک رپورٹ تھانہ بانور پٹیالہ میں درج کرائی ہے .ایس ایچ او بانور سریندر پال سنگھ نے جی این ایس کو بتایا کہ اُنہوں نے دو کشمیری طالب علموں کی گمشدگی کی رپورٹ موصول کی ہے .انہوں نے کہا کہ پولیس نے کسی کشمیری طالب علم کو حراست میں نہیں لیا ہے .
ان کا کہناتھا کہ وہ اس ضمن میں اعلیٰ افسران کے ساتھ رابطے میں ہیں ،اور ہم اسکی تحقیقات کررہے ہیں کہ کہیں دونوں طلبہ کو مرکزی سیکیورٹی ایجنسیوں نے تو نہیں حراست میں لیا ہے .
ادھر حراست میں لئے گئے طالب علموں کے اہلخانہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے .
Comments are closed.