ویڈیو: راٹلی پن بجلی پروجیکٹ کومنظوری ،دفعہ 35اے پر حملہ:کے ای اے

KEA stages protest against allotment of power projects to non-local firms

KEA stages protest against allotment of power projects to non-local firms

Posted by Tameel Irshad on Wednesday, 26 September 2018

سرینگر: پولیس نے کشمیر اکنامک الائنس کے راٹلی پن بجلی پروجیکٹ کو حکومت ہند کی نامعلوم کمپنی کے ساتھ شراکت میں تعمیر کے خلاف سیکریٹریٹ مارچ کو ناکام بناتے ہوئے الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار سمیت نصف درجن مظاہرین کو حراست میں لیا۔ الائنس نے گورنر انتظامیہ کی طرف سے اس پروجیکٹ کی مرکز کے ساتھ منظوری کو براہ راست دفعہ35ائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے شراکت داری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

صنعتی،تجارتی،ٹرانسپورٹ،سیاحتی اور تعمیراتی ٹھیکداروںکے مشترکہ اتحاد کشمیر اکنامک لائنس کے جھنڈے تلے بدھ کو سرینگر کی پریس کالونی میں درجنوں لوگ نمودار ہوئے اور الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری کی قیادت میںپلے کارڈ و بینئر اٹھا کر سیکریٹریٹ کی طرف پیش قدمی کرنے لگے۔احتجاجی مظاہرین” بجلی پروجیکٹوں کی نیلامی منظور نہیں،حکومت ہند کے ساتھ شراکت داری منظور نہیں،آبی وسائل کی لوٹ کھسوٹ منظور نہیں اور بجلی کی نجکاری منظور نہیں“ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔

مظاہرین نے جب ریذڈنسی روڑ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی،جس کے بعد طرفین میں مزاحمت ہوئی اور پولیس نے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار،سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے چیف آرگنائزر نذیر احمد زرگر،سیکریٹری ارشد احمد،جاوید احمد زرگر اور محمد رفیق وانی سمیت نصف درجن افراد کو حراست میں لیا۔

اس سے قبل کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی انتظامی کونسل نے5 ستمبر کو میٹنگ میں 850میگاواٹ راٹلی پن بجلی پروجیکٹ کی تعمیرکیلئے نامعلوم مرکزی پبلک سیکٹر انڈٹیکنگ کے ساتھ علیحدہ مشترکہ کمپنی کو قائم کرنے کو منظوری دی۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس معقول تجربہ،ماہرین اور اہلیت موجود ہے کہ وہ نئے بجلی پروجیکٹ کو از خود تعمیر کرین،کیونکہ انہوں نے پہلے ہی900میگاواٹ بغلیار پن بجلی پروجیکٹ کو تنہا ہی دیگر لوگوں سے بہتر تعمیر کیا۔ڈار نے کہا کہ اس پروجیکٹ کیلئے درکار رقومات آبیانہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے بجلی پروجیکٹ کیلئے شراکت دار کو ریاستی انتظامیہ کونسل کی طرف سے کھڑا کرنا عوامی مفادات کے خلاف ہے،جبکہ ریاستی انتظامی کونسل کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہے کہ اپنے وسائل سے بجلی پیدا کرنا ہمارے پاس محدود وسائل ہے۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے ریاستی بیرو کریٹیوں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تجاویز وہ کس آسانی سے دیتے ہیں،اور گورنر راج میں وہ کس طرح اس کیلئے تیار رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ2008-9میں بھی گورنر راج کے دوران اسی طرح کے عمل کیلئے باہمی یاداشت پر دستخط کئے گئے تھے اورجموں کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن،این ایچ پی سی،این پی ٹی سی کو پکل دکل،کیرو اور کاور جن کی صلاحت2150میگاواٹ بجلی کی تھی،کو شراکت دار بنایا گیا،جبکہ اس کے بعد آنے والی سرکار نے اس کو ایک مکمل شکل دی۔ڈار نے5 ستمبر کے اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا،جس میں نامعلوم مرکزی پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ کو شراکت دار بنایا جانا ہے۔

Comments are closed.