ویڈیو: بائیکاٹ کرناچاہئے یانہیں:فیصلہ ووٹر لیں گے

 

سری نگر:گورنر انتظامیہ نے منگل کے روزبلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے دوران ڈیوٹی دےنے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات میں حصہ لینے والے خواہش مند اُمیدواروں کو معقول سیکورٹی فراہم کی جائیگی جبکہ وسطی اضلاع سے تعلق اُمیدواروںکے قیام وطعام کےلئے سرینگرمیں 300ہوٹل کمروں کو بُک کیا گیا ہے۔گورنرانتظامیہ نے کہاکہ اسپیشل پولیس افسران (ایس پی اوﺅز) کی تنخواہوں میں خاطرخواہ اضافے کے حوالے سے آئندہ 2 روز میں بڑا اعلان کیا جائیگا۔

ریاستی چیف سیکریٹری نے بلدیاتی وپنچایتی انتخابات کیلئے فُل پروف سیکورٹی بندوبست رکھنے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ پیرا ملٹری فورسز کی 400 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے انتخابی بائیکاٹ پر کہا کہ جہاں 2علاقائی پارٹیاں بائیکاٹ کررہی ہیں ،وہیں 2قومی سیاسی پارٹیاں بھاجپا اور کانگریس ان انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں ،لہٰذا اس کا فیصلہ لوگ ہی کریں گے کہ اُنہیں بائیکاٹ کرنا چاہئے یا انتخابی عمل کا حصہ بنناچاہئے،تاہم جموں میں انتخابات کے حوالے سے کافی جوش وخروش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان انتخابات کے حوالے سے700نامزدگی کے فارم اجراءکئے گئے۔

بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ پرہجوم پریس کانفرنس میں ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے منگل کے روز بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی ڈیوٹی دینے والے سرکاری ملازمین کے حق میں اضافی ایک ماہ کی تنخواہ واگزار کی جائیگی ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینے والے خواہش مند اُمیدواروں کو معقول سیکورٹی فراہم کی جائیگی جبکہ ان انتخابات کے احسن طریقے سے منعقد کرنے کےلئے پیرا ملٹری فورسز کی 400 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ بی وی آر سبھرامنیم نے کہاکہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے پرامن اور محفوظ انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے پیرا ملٹری فورسز کی 400 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کے دوران اُمیدواروں کے ساتھ ساتھ انتخابی عملے کو بھی معقول سیکورٹی فراہم کیا جائیگی۔ان کا کہناتھا کہ ان انتخابات میں حصہ لینے والے خواہش مند اُمیداروں کو ہر سطح پر سیکورٹی فراہم کی جائیگی اور ان کے قیام وطعام کےلئے سری نگرمیں 300ہوٹل کمروں کو بُک کیا گیا ،اور جو کوئی بھی اُمیدوار سیکورٹی کی درخواست دے گا اُسے ذاتی طور پر بھی سیکورٹی فراہم کی جائیگی ۔چیف سیکریٹری نے اعتراف کیا کہ انتخابات لڑنے والے اُمیدواروں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کسی بھی طرح کی صورتحال سے نمٹنے کےلئے تیار ہے۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات ستمبر اکتوبر جبکہ پنچایتی انتخابات اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں کرائے جارہے ہیں۔ سبھرامنیم نے انتخابات کےلئے تعینات کئے جانے والے سیکورٹی فورسزکی کمپنیوں کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ان انتخابات کےلئے سیکورٹی فورسز کی400 کمپنیاں تعینات کی جائیں گی، یہ یہاں پہلے سے موجود ریاستی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اضافی ہےں۔ان کا کہناتھا کہ یہ تعداد انتخابات کرانے کےلئے کافی ہے۔ریاستی چیف سیکریٹری کا کہناتھا کہ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی انتخابات ہونے والے ہیں، وہاں بھی سیکورٹی فورسز کی ضرورت ہے، ہمیں تصور نہیں تھا کہ ہمیں400 کمپنیاں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے حوالے سے کچھ خدشات ہیں۔ الیکشن عملے، اُمیدواروں اور پورے انتخابی عمل کے حوالے سے خدشات ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم نے سب کےلئے مثالی سیکورٹی انتظامات کئے ہیں۔ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے کہا ’ یہ انتخابات بے مثال سیکورٹی انتظامات کے بیچ کرائے جائیں گے‘۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداران جنوبی کشمیر میں خیمہ زن ہیں۔ چیف سکریٹری نے کہا ’پولیس سربراہ (دلباغ سنگھ) اننت ناگ میں خیمہ زن ہیں۔ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے انتخابی بائیکاٹ پر کہا کہ جہاں 2علاقائی پارٹیاں بائیکاٹ کررہی ہیں ،وہیں 2قومی سیاسی پارٹیاں بھاجپا اور کانگریس ان انتخابات میں حصہ لے رہی ہے ،لہٰذا اس کا فیصلہ لوگ ہی کریں گے کہ اُنہیں بائیکاٹ کرنا چاہئے یا انتخابی عمل کا حصہ بنناچاہئے،تاہم جموں میں انتخابات کے حوالے سے کافی جوش وخروش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان انتخابات کے حوالے سے700نامزدگی کے فارم اجراءکئے گئے۔انہوں نے ایس پی اوز کے مستعفی ہونے پر کہا کہ جنوبی کشمیر میں تین ایس پی اوز کی ہلاکت پر کئی ایس پی اوز کی مستعفی ہونے کا اعلان سامنے آیا ،تاہم یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے کیونکہ ریاست میں 30ہزار ایس پی اوﺅز ہیں ،لہٰذا مستعفی ہونے کا نمبر یا اعداد وشمار ناکے برابر ہےں ۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ ایس پی اوز ماہانہ پانچ ہزار600روپے دئےے جاتے ہیں ،جو کافی کم ہے اور آئندہ2روز میں اس حوالے سے بڑا اعلان کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ ایس پی اوز کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائیگا ۔ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے کہا کہ بلدیاتی ادارے نہ ہونے کے باعث ریاست جموں وکشمیر کو شدید مالی فنڈس کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 14ویں مالی کمیشن کے تحت ریاست جموں وکشمیر کو پنچایتی اداروں کےلئے سال2015-16میں 374کروڑ روپے مختص رکھے کئے گئے جن میں سے 368کروڑ روپے واگزار کئے گئے جبکہ 6کروڑ بقایاہے ،اسی طرح سال2016-17میں 586کروڑ روپے مختص رکھے گئے اور رقومات میں سے 67کروڑ روپے واگزار کئے گئے جبکہ 519کروڑ روپے اب بھی بقایاہے ۔اسی طرح سال2017-18میں 675کروڑ روپے مختص رکھے گئے لیکن بلدیاتی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے یہ رقم واگزار نہیں کی جاسکی جبکہ2018-19میں 779کروڑ روپے مختص رکھے گئے لیکن رقومات واگزار نہیں ہوسکے ۔

ان کا کہناتھا کہ اب سال2019-20میں ایک ہزار49کروڑ روپے مختص رکھے گے ۔ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے کہا کہ ریاست میں بلدیاتی ادارے نہ ہونے کے باعث ریاست کو 3029کروڑ روپے کا خسارے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ سال 2015سے لیکر اب تک مرکز کی جانب سے 3ہزار464کروڑ روپے کی رقم تعمیراتی وترقیاتی کاموں کےلئے مختص رکھی گئی ،لیکن اس میں سے صرف435کروڑ روپے ہی واگزر ہوسکے جبکہ3ہزار29کروڑ روپے ابھی بھی بقایا ہے ۔

ان کا کہناتھا اسی طرض بلدیاتی اداروں کو ایک ہزار306کروڑ روپے کا نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ ادارے نہ ہونے کے باعث ریاست جموں وکشمیر کو سال2015سے لیکرسال2019-20تک ایک ہزار306کروڑ روپے واگزار ہونے چاہئے ۔ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے ایک بار پھر اعلان کیاکہ جموں وکشمیر میں پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات طے شدہ شیڈول اور اعلان کے مطابق ہونگے کیونکہ ریاست جموں وکشمیر میں ان انتخابات کے حوالے سے کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے ۔

گورنرراج میں دفعہ35Aکافیصلہ ممکن نہیں

آئین ہندکے دفعہ35Aپراپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے ریاست کے چیف سیکرٹری بی وی آرسبھرامنیم نے یہ واضح کردیاکہ گورنررول میں اس حساس معاملے کافیصلہ نہیں لیاجاسکتاہے بلکہ ایک منتخب سرکارہی سپریم کورٹ میں دفعہ35Aسے جڑے کیس کی پیروی کرسکتی ہے۔

بدھ کے روزیہاں ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی چیف سیکرٹری نے کہاکہ گورنرانتظامیہ کاسپریم کورٹ میں یہ موقف ہے کہ صرف ایک منتخب سرکارہی دفعہ35Aکوچیلنج کرنے والی عرضیوں پرمبنی کیس کی صحیح اندازمیں پیروی کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ گورنرانتظامیہ نے متواترطورپرعدالت عظمیٰ میں یہ موقف اختیارکیاہے کہ ایک منتخب سرکارہی دفعہ35Aسے جڑے کیس کی بہترطورپرپیروی کرسکتی ہے۔بی وی آرسبھرامنیم کاکہناتھاکہ دفعہ35Aمعاملے پرریاست کے گورنرستیہ پال ملک نے کئی مواقعوں پراپنی جانب سے یہ واضح کیاہے کہ ریاست میں فی الوقت منتخب سرکارنہیں ہے،اوربہتریہی ہوگاکہ ریاست میں ایک منتخب سرکاربنے جوسپریم کورٹ میں دفعہ35Aکیس کی پیروی کرے۔

ریاست کے چیف سیکرٹری نے نامہ نگاروں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ میں دفعہ35Aسے جڑے کیس کی سماعت یاکیس کی سماعت کوملتوی کئے جانے کاریاست میں ہونے والے بلدیاتی وپنچایتی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے پھر کہاکہ سپریم کورٹ میں گورنرانتظامیہ نے یہ موقف اختیارکیاہے کہ صرف منتخب سرکارکوہی اس کیس کی پیروی اوردفعہ35Aکادفاع کرناچاہیے۔

ریاست کے چیف سیکرٹری بی وی آرسبھرامنیم نے کہاکہ گورنرانتظامیہ نے سپریم کورٹ سے استدعاکی ہے کہ دفعہ 35Aکیساتھ کچھ پیچیدہ معاملات جڑے ہیں جن کوزیرغورلانے کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے کہاکہ ریاست میں گورنرراج رہنے تک یہ معاملات یہاں کی انتظامیہ کیساتھ زیرغورنہیں لائے جاسکتے ہیں ۔

چیف سیکرٹری کاکہناتھاکہ صرف ایک منتخب سرکارہی دفعہ35Aکے معاملے پرسپریم کورٹ میں ٹھوس پوزیشن یااسٹینڈ لے سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ گورنرانتظامیہ اس حساس معاملے پرکوئی فیصلہ لینے کی مجازنہیں ۔35اے کے معاملے پر بی وی آر سبھرامنیم نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے بارہا واضح کیا ہے کہ جب تک ریاست جموں وکشمیر میں عوامی منتخب حکومت نہیں بنتی تب تک اس معاملے پر سپریم کورٹ میں کوئی سماعت نہیں ہونی چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں ریاست کے چیف سیکرٹری بی وی آرسبھرامنیم نے واضح کیاکہ اسمبلی انتخابات کرائے جانے کے بارے میں کوئی بات کرنے کے مجازنہیں ۔

Comments are closed.