انتخابی عمل میں عوام کو گھیسٹنا عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش:جے آرایل

سرینگر:مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے حیدرپورہ سرینگر میں ایک غیر معمولی میٹنگ میں تحریک مزاحمت کے حوالے سے ریاست کی تازہ ترین سیاسی صورتحال پر تفصیلی غوروخوض کیا۔ اجلاس میں اس امر پر اظہار افسوس کرتے ہوئے محسوس کیا گیا کہ ریاست کے عوام کو ان کی مرضی کے خلاف ایک ایسی انتخابی ڈرامہ بازی میں گھسیٹ کر شرکت کرنے کے لیے زبردست فوجی دباو¿ کو استعمال میں لایا جارہا ہے جس کا واحد مقصد عالمی برادری کو یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش ہے کہ یہاں کے لوگ بھارت کے ساتھ ہیں۔

مزاحمتی قیادت نے ریاستی عوام کو ایسی لاحاصل انتخابی عمل کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا کہ دراصل بھارت کی موجودہ فرقہ پرست حکومت اپنی زبردست فوجی طاقت اور اقتدار کے نشے میں غرق ہوکر اس مفروضے کو لے کر آگے بڑھنے کی کوشش کررہی ہے کہ لوگوں کی شرکت کے بغیر حکومتیں عوام کی گردنوں پر ٹھونسی جاسکتی ہیں۔ عوام کی شرکت یا بائیکاٹ سامراجی ذہنیت کے مالک حکمرانوں کے سامنے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مزاحمتی قیادت نے بھارت کے آمرانہ حکمرانوں کے اس مفروضے کو ردّ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے جائز حقوق کے لیے لڑنے والی قوموں کی مزاحمتی تحریکوں کو فوجی طاقت کے بل پر دباناممکن تھا اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔

انہوںنے ریاست جموں کشمیر کو حاصل آئین ہند میں دی گئی ضمانتوں سے انحراف کرتے ہوئے ماروثی اسٹیٹ سبجیکٹ لاءختم کرنے، انتظامیہ کی طرف سے یہاں کے مسلم اکثریتی کردار، اسٹیٹ سبجیکٹ قانون، آبی وسائل، قدرتی ذخائر، بجلی پروجیکٹ، جنگلات اور قدرتی حسن کو نیلام کرنے کی پوری تیاریاں کی گئی ہیں۔

مزاحمتی قیادت نے بجلی پروجیکٹوں کو بھارت کی نجی کمپنیوں کو نیلام کرنے کی بہیمانہ کارروائی سے یہاں کے لاکھوں بجلی ملازمین کو بے روزگار کرنے کی ایک بھونڈی سازش قرار دیتے ہوئے عام لوگوں کو اس جابرانہ کارروائی کے خلاف سڑکوں پر آنے کے لیے تیار رہنے کی دردمندانہ اپیل کی ہے۔ گلمرگ میں فوجی اغراض ومقاصد کے لیے ہیلی پیڈ قائم کرنے کے علاوہ دیگر صحت افزا مقامات پر فوجی چھاونیاں قائم کرنے کے لیے ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات کا کٹاو، یہاں کے ماحولیات اور قدرتی حُسن کو تہس نہس کرنے کی مذموم سازشوں سے تعبیر کرتے ہوئے مزاحمتی قیادت نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ وہ انتظامیہ کو عوامی بیداری مہم کے ذریعے ایسا کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دے سکتی۔

مزاحمتی قیادت نے ہماچل پردیش، اتر پردیش اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں کشمیری دستکاروں اور چھوٹی تاجربرادری کو تعصب اور نفرت کا شکاربناتے ہوئے بدترین قسم کی انتقام گیرانہ پالیسی ہے جسے اگر فوراً روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ مزاحمتی قیادت نے اپنی غیور قوم سے دردمندانہ اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ فی الحال بھارت کی انتظامیہ کی طرف سے مشتہر کئے گئے انتخابی ڈرامے کو مکمل بائیکاٹ کرکے زمین بوس کئے جانےکی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ الیکشن کو ردّ کرنے کے بعد یہاں کے مسلم اکثریتی کردار، روزگار کے مواقع، اور بجلی پروجیکٹوں کے علاوہ صحت افزا مقامات پر فوجی چھاونیاں تعمیر کئے جانے کے حوالے سے ایک زوردار عوامی تحریک کو منظم کرنے کا پُرامن منصوبہ قیادت کے سامنے موجود ہے۔ ا،سے مختلف طبقہ ہائے فکر اور عوامی حلقوں سے ضروری مشاورت کے بعد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

Comments are closed.