چند اہلکاروں کے مستعفی ہوجانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا
سری نگر ، (یو ا ین آئی) :جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ ہم جموں وکشمیر پولیس کے بغیر وادی کشمیر میں جنگجووں کے خلاف اپنی جنگ نہیں لڑسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ریاستی پولیس ایک لاکھ افراد پر مشتمل فورس ہے اور چند اہلکاروں کے مستعفی ہوجانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اترپردیش کے ضلع باغ پت سے تعلق رکھنے والے ستیہ پال ملک جنہیں محض ایک ماہ قبل جموں وکشمیر کا گورنر بنایا گیا، کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جتنی ہلاکتیں ہوتی ہیں، اتنی ہلاکتیں میرے ضلعے میں ہر روز ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ انتخابات لڑنے والے امیدواروں کا 10 لاکھ روپے کا بیمہ کرایا جائے گا اور انہیں معقول سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔
گورنر موصوف نے یہ باتیں نیوز 18 سے بات چیت کے دوران کہی ہیں۔ انہوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں جنگجوو¿ں کے ہاتھوں ریاستی پولیس کے تین اہلکاروں کے قتل پر کہا ’گذشتہ بیس دنوں کے دوران پندرہ جنگجووں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ وہ (جنگجو) مایوسی کے شکار ہیں۔ فورسز کا غلبہ ہے۔ اس میں کشمیر پولیس آگے آگے ہے۔ وہ لوگ بہت بہادری سے لڑرہے ہیں۔ یہ ایک کائرانہ اور قابل مذمت حرکت ہے۔ ایک ایس پی او تھا جس کا آپریشنز سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایک ریل پولیس کا تھا اور ایک ہمارا سپاہی تھا۔ کوئی نہتے کو اٹھاکر کچھ کردے تو کیا آپ خاموش بیٹھیں گے؟ جن لوگوں نے یہ حرکت انجام دی ہے، ان کو بہت جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا‘۔
گورنر ملک نے کہا کہ ہم جموں وکشمیر پولیس کے بغیر وادی کشمیر میں جنگجوو¿ں کے خلاف اپنی جنگ نہیں لڑسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’جموں وکشمیر پولیس بہادری سے لڑے گی۔ ہم اس فورس کے مفادات کے لئے کام کررہے ہیں۔ میں نے گذشتہ دس دنوں کے دوران جموں وکشمیر پولیس کے لئے بہت سے مراعات کا اعلان کیا ہے۔ میں بتا رہا ہوں کہ ہم ان کے بنا لڑ ہی نہیں سکتے ہیں‘۔ گورنر موصوف نے شوپیان میں تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئی مستعفی ہوجانے کی لہر پر کہا ’اکا دکا کوئی کیا کرتا ہے مطلب نہیں رکھتا۔ یہ ایک بہت بڑی فورس ہے۔ یہ قریب ایک لاکھ لوگوں پر مشتمل فورس ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے‘۔
مسٹر ملک نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے بیان کہ ’مذاکرات مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے‘ پر کہا ’سبھی کہتے ہیں کہ مسائل بات چیت سے ہی حل ہوں گے۔ میں ان کی بات کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن میں ان کی ہر بات سے اتفاق نہیں کرتا۔ وہ تو یہیں تھیں۔ انہوں نے بات چیت کیوں نہیں کرائی؟‘۔
گورنر موصوف نے کہا کہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات اپنی مقررہ تاریخوں پر کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کسی جماعت کا نام لئے بغیر کہا ’(انتخابات کو )کیوں ٹال دیا جائے۔ آپ ابھی کرگل کے انتخابات لڑے ہیں۔ دفعہ 35 اے کا مسئلہ تب بھی تھا‘۔ وادی کشمیر کی موجودہ سیکورٹی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں گورنر ملک نے کہا ’کشمیر میں ایسا کب نہیں تھا۔
جتنی کشمیر میں ہلاکتیں ہوتی ہیں، اتنی تو ہر روز میرے ضلعے میں ہوتی ہیں۔ کہیں بھی تشدد ہوسکتا ہے۔ ہم اپنے ہر سرپنچ کو دس لاکھ روپے کا بیمہ دے رہے ہیں۔ اگر وہ محفوظ جگہ پر رہنا چاہتے ہیں، ان کے لئے انتظام کریں گے۔ اور بڑیا طریقے سے انتخابات کرائیں گے‘۔
تمام تازہ ترین تیکنیکی خبروں کے لیے ڈون لوڈ کریں کشمیر ایج اور تعمیل ارشاد ایپ
Comments are closed.