الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ مجبوراً کرنا پڑا

مرکز کو اپنی بات سنانے کا اور کوئی راستہ باقی نہیں رہ گیا تھا:عمر عبداللہ

سرینگر:الیکشن کب ہونگے اور کن حالات میں ہونگے ابھی اس کے بارے میں کچھ کہنامشکل ہے، کشمیر میں حالات بہتر ہونے کے بجائے دن بہ دن بدتر ہوتے جارہے ہیں، بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے اور 35اے کیخلاف سازشوں نے غیر یقینیت کو مزید بڑھا دیاہے۔

ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے دورہ لداخ کے دوران نوبرہ میں پنامک اور سومر میں پارٹی عہدیداروں کے الگ الگ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ضلع صدر لداخ ونگدن اور کونسلر صاحبان بھی موجود تھے۔

عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 35اے کیساتھ سب کچھ جڑا ہو اہے، ہم نے پنچایت اور اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہمارے پاس اب مرکز کو اپنی بات سنانے کا اور کوئی طریقہ باقی نہیں رہ گیا تھا۔

ہم نے مرکز کو سمجھانے کا ہر ایک طریقہ اختیار کیا لیکن نئی دلی نے سب کچھ ان دیکھا اور ان سنا کردیا۔انتخابات سے دور رہنے کا فیصلہ ہمارے لئے آسان نہیں تھا،ہمیں مجبوراً ایسا کرنا پڑا۔کیونکہ ہم ریاست کو درپیش خطرات کو بخوبی پہچانتے ہیں اور ان خطروں (35A)کے بارے میں ہم نے میں لوگوں میں جانکاری مہم چلائی آپ کو بھی سمجھایا اور ہم اُمید کرتے ہیں آپ بھی یہ مہم آگے لے جائیں گے اور اس خطرے سے ریاست کو بچانے میں اپنا رول نبھائیںگے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ ہماری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ دور دراز اور خوبصورت علاقے ترقی کرے اور یہاں کے لوگوں کی زندگی خوشحال بنے۔جب نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سابق مرکزی حکومت میں وزیر تھے اُن کے ساتھ میں نے یہاں کے کئی دورے کئے اور یہ کوششیں کی کہ کسی طرح یہاں سولر کا استعمال ہو، کسی طرح سے یہاں چھوٹے چھوٹے ہائیڈل پروجیکٹس لگیں، کچھ شروع ہوئے لیکن کچھ بدقسمتی پائے تکمیل تک نہیں پہنچ پائے ہیں اور میں یہی جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ بلند بانگ دعوے کرنے والوں نے ساڑھے 4سال میں یہاں کیا کیا؟ مجھے نہیں لگتا یہاں کوئی بہتری آئی ہے۔

سڑک ، پانی ، بجلی کا حال وہی ہے جو 2015میں تھا۔ ہم نے لوگوں کی آسانی کیلئے نئے انتظامی یونٹ قائم کئے لیکن ہمارے بعد کی سرکار نے آج تک ان کو فعال بنانے کیلئے کام نہیں کیا۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ موصلاتی نظام میں بھی کوئی درستگی نہیں لائی گئی ہے، 35بار فون کرنے کے بعد ہی میں کل اپنی والد صاحب سے بات کر پایا۔ کیا یہی ڈیجیٹل انڈیا ہے؟ یہاں فون ساتھ لانے کا مقصد صرف تصویریں لینا ہے کیونکہ فون تک کہیں لگتا نہیں۔ ایک طرف ہمارے وزیر اعظم صاحب 15اگست کو لال قلعے پر کہتے ہیں کہ ہم خلاءمیں انسان بھیجیں گے، ہم راکٹ میں انسان کو بٹھا کر چاند تاروں بات کرائیں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم نوبرا میں بیٹھ کر لیہہ کے انسان سے بات نہیں کرسکتے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ میں نہیں کہتا ہوں کہ ان برسوں میں زمین آسمان بدل جانا چاہئے تھا لیکن یہ چھوٹی موٹی چیزیں تو صحیح ہوسکتی تھیں۔یہاں کو انڈسٹری یا بڑے کارخانے نہیں کھلیں گے اور نہ کھلنے چاہئیں، اُس سے یہاں کے ماحول اور آب و ہوا پر برا اثر پڑے گا۔ لیکن صحیح طریقے کی جتنی زیادہ سیاحت ہو اُس سے اس علاقے میں کوئی پیچھے نہیں رہ جائیگا اور اس کے لئے ضروری ہے کہ نئی دلی اور سرینگر میں بیٹھے حکمران اس چیز کو سمجھیں۔ سرینگر میں بیٹھ کر آپ کے مشکلات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔

کچھ ماہ پہلے کچھ ایسی سیاسی اُتھل پتھل ہوئی کہ سرینگر میں براہ راست نئی دلی کی حکومت چل رہی ہے۔بے شک موجودہ حکومت میں لوگوں کے چنے ہوئے نمائندے نہیں ہیںلیکن لوگوں کے کام تو ہوجانے چاہئیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ میں سرینگر واپسی پر پہلی فرست میں یہاں کے مسائل و مشکلات کو گورنر کیساتھ اُٹھا کر ان کا سدباب کرانے کی بھر پور کوشش کروںگا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم آپ کی نمائندگی حکومت میں نہ رہ کر بھی کرتے ہیں اور حکومت میں رہ کر بھی اس علاقے کو بے حد محبت کرتے رہیں ۔نیشنل کانفرنس ریاست کے تینوں خطوں کے عوام کی اپنی جماعت ہے اور اس جماعت نے ہمیشہ ہر خطے ، ہر مذہب اور ہر طبقے کے لوگوں کیساتھ انصاف کیا اور یکساں سلوک روا رکھا۔

 

تمام تازہ ترین تیکنیکی خبروں کے لیے ڈون لوڈ کریں کشمیر ایج اور تعمیل ارشاد ایپ

Comments are closed.