اہل ریاست دشمنوں کو پہچان کر اُن کے مکروہ عزائم کو ناکام بنائیں: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
سرینگر//پیٹرول مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش اور بھرہمی کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پارلیمان) نے کہا ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے اطلاق سے پہلے ہی لوگ اقتصادی بدحالی کے شکار تھے اور اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
اس رجحان سے ہماری ریاست سب سے زیادہ متاثرہوئی ہے کیونکہ پُرآشوب دور سے ہم پہلے ہی اقتصادی طور بہت پیچھے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج اپنی رہائش گاہ پر راجوری، بجبہاڑہ ، کپوارہ کے علاوہ کئی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ بھاجپا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی والے اپوزیشن میں آئے روز پیٹرول اور گیس کی قیمتوں کو لیکر سڑکوں پر احتجاج اور سینہ کوبی کرتے تھے لیکن جب سے ان کے ہاتھ میں حکمرانی آئی ہے تب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے جہاں ہماری ریاست بری طرح متاثر ہوئی وہیں ایک منصوبہ بند سازش کے ذریعے ہماری اقتصادی خودمختاری بھی ختم کردی گئی اور اس کام کیلئے پی ڈی پی نے بھر پور اشتراک پیش کیا اور آر ایس ایس کی خوشنودی کیلئے یہ قانون من و عن جموں وکشمیر پر لاگو کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی مہربانی سے ہی آج ہم 35اے کو لیکر فکر مند اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ جس وقت اس دفعہ کو لیکر سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی پی ڈی پی حکومت نے اس عرضی کا توڑ کرنے کیلئے ذرا برابر بھی کوشش نہیں کی ، اُلٹا مجرمانہ خاموشی اختیار کرکے اس جانب اپنی آنکھوں موند کر رکھی دی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر نیشنل کانفرنس نے وقت پر دفعہ35اے کو ختم کرنے کی سازشوں سے پردہ فاش نہ کیا ہوتا تو سابق پی ڈی پی حکومت نے اس دفعہ کا کام بھی تمام کروا دیا ہوتا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کا مسلم اکثریتی کردار اور خصوصی پوزیشن کو ختم کرنا آر ایس ایس ، بھاجپا اور دیگر بھگوا جماعتوں کا ابتداءسے ہی مدعا و مقصد رہا ہے اور اسی مقصد کی خاطر پی ڈی پی کا وجود عمل میں لایا گیا۔
انہوں نے اہل ریاست اپیل کی کہ وہ متحدہ ہوکر دشمنوں کو پہچان کر اُن کے مکروہ عزائم کو ناکام بنائیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے متعدد وفود کے مسائل اور مشکلات بھی سنے اور ان متعلقہ حکام کیساتھ رابطہ کرکے ان کے فوری حل کیلئے زور دیا۔
Comments are closed.