ریاستی پولیس نے حریت (گ) کارکن حکیم الرحمان سلطانی کی ہلاکت کےلئے لشکر طیبہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ جھڑپ کے دوران جاں بحق جنگجو لیاقت اور لشکر طیبہ سے وابستہ غنی خواجہ ساکنہ کرالہ گنڈ اور ماجد میر ساکنہ نو پور ہ سوپور نے ہی 8ستمبر 2018کے روز حریت (گ) کے کارکن حکیم الرحمن سلطانی ساکنہ بومئی سوپور کا قتل کیا اور اس سلسلے میں پولیس نے پہلے ہی ایف آئی آر درج ہے .
پولیس نے ایک تحریری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مہلوک جنگجوﺅںکے خلاف جرائم کی لمبی فہرست موجود تھی۔پولیس ترجمان کے مطابق پولیس و سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد درمیانی شب کو ہندوارہ کے گلور لنگیٹ گاﺅں کو محاصرے میں لے کر جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران علاقے میں موجود جنگجوﺅں نے حفاظتی عملے پر فائرنگ شروع کی چنانچہ فورسز نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں دو جنگجوہلاک ہوئے۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ مہلوک جنگجوﺅںکی شناخت فرقان رشید لون عرف عادل اور لیاقت احمد لون عرف صاحبہ عرف عمر خالد کے بطور ہوئی ہے اور ا±ن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ فرقان رشید لون شاٹھ پورہ لنگیٹ کا رہنے والا ہے اور وہ عسکری تنظیم لشکر طیبہ کیلئے کام کر رہا تھا۔ مہلوک جنگجو کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 271/2016زیر دفعات 148،149،307،436اور323آر پی سی ،ایف آئی آر زیر نمبر334/2016زیر دفعاتزیر دفعات 148،149،307،436اور323،آر پی سی اور ایف آئی آر زیر نمبر357/2017زیر دفعہ 120آر پی سی 18یو ایل اے ایکٹ کے تحت پولیس اسٹیشن ہندوارہ کو مطلوب تھا۔
لیاقت احمد لون عرف صاحبہ عرف عمر خالد ولد غلام محی الدین ساکنہ ہارون سوپور بھی عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے ہی وابستہ تھااور ا±س کے خلاف جنگجویانہ کاررروائیوں کی ایک لمبی فہرست موجودتھی۔مہلوک جنگجوکے خلاف پولیس اسٹیشن بومئی سوپور میں ایف آئی زیر نمبر45/2016زیر دفعہ18بی اور20یو ایل اے ایکٹ کے تحت کیس درج ہے ۔
جھڑپ کے دوران جاں بحق جنگجو لیاقت اور لشکر طیبہ سے وابستہ غنی خواجہ ساکنہ کرالہ گنڈ اور ماجد میر ساکنہ نو پور ہ سوپور نے ہی 8ستمبر 2018کے روز حریت (گ) کے کارکن حکیم الرحمن سلطانی ساکنہ بومئی سوپور کا قتل کیا اور اس سلسلے میں پولیس نے پہلے ہی ایف آئی آر زیر نمبر70/2018زیر دفعات 307 آر پی سی،7/25آرمزایکٹ کے تحت پولیس اسٹیشن بومئی سوپور میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔
Comments are closed.