پی ڈی پی ، کانگریس و دیگر سیاسی جماعتیں اپنا موقف واضح کریں:سی ایس سی سی
سرینگر:سیول سوسائٹی کارڑی نیشن کمیٹی کے ممبر اور اے این سی کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ 1958سے جموں و کشمیر میں غیر ریاستی آئی اے ایس آئی پی ایس اور آئی ایف ایس آفیسروں کی تبدیلی اور تعیناتی کا سلسلہ بند کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے(کے اے ایس ) درجہ کے مسلمان ، ہندو،سکھ،عیسائی اور بودھ آفیسروں کو ہی انتظامیہ کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے مستحق اور حقدار تصور کیاجائے ۔
ان کا کہناتھاکہ آج کی یہ صورت حال قابل ذکر ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں 95فصید غیر ریاستی آفسر تعینات کئے گئے ہیں اور اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ مظفر شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر آئین ساز اسمبلی نے ہی ریاست کے سربراہ کو انتظامی امور کی عمل آوری اور ریاست میں آفسروں کی تقرری، ترقی اور تعیناتی کا اختیار دیا ہے مرکزی سرکار کو نہیں ۔
انہوںنے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کو سرداری(حاکمیت )کا درجہ بھی آئین سازاسمبلی نے دیا ہے اور یہ آئین ساز اسمبلی ہندوستان کے آئین کے دفعہ 370کے مطابق وجود میںلائی گئی تھی، جیسے بعد میں 1952 میں دہلی اگر یمنٹ کے تحت منظوری ملی ہے جس میں یہ بات طے پائی ہے کہ تین معاملات کے بغیر ریاست کو تمام امور میں سرداری حاصل رہے گی۔سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35اے اور اس کے تحفظ کے بارے میں مقدمہ کی اگلی سماعت 19 جنوری 2019سے پھر سے شروع ہونے تک سی ایس سی سی کمیٹی کے ممبران نائب مفتی اعظم نا صرالاسلام ،سکھ فیڈریشن کے چیرمین جگہموہن سنگھ رینہ ،ایڈوکیٹ میر جاوید، ایڈوکیٹ یاسمین وانی اور مظفر شاہ نے پنچایتی اور میونسپل چنائو کا بائیکاٹ کرنے کی سبھی سیاسی جماعتوں ، فرد اور افراد سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت ردعمل کل اس وقت سامنے آیا جب این سی نے ہونے والے چنائو کا بائیکاٹ کرنے کا علان کیا ہے۔جس کا (سی ایس سی سی کمیٹی) نے خیر مقدم کر کے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی ریاست کے وسیع مفادات کے خاطر بائیکاٹ کا راستہ اختیار کرنا چائیے کیونکہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے پی ڈی پی ، کانگریس و دیگر سیاسی جماعتوں کو اپنا موقف واضح کرنا چاہے۔
ان کا کہناتھا آج عوام کی سبھی سیاسی جماعتوں پر کڑی نظر ہے اور جب تک 35اے کا مقدمہ خارج نہیں ہوتا عوام کی جنگ جاری رہے گی۔سی ایس سی سی کمیٹی کے ممبران نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ قومی سلامتی مشیر شری اجیت ڈﺅل کا جموں و کشمیر آئین کے بارے میں مضحکہ خیز بیان آئین اور قانون سے متعلق اس کی لا علمیت کی بھر پور عکاسی کرتا ہے اور ان کی یہ نا واقفیت قانون دانوں کے آگے شر ماگئی۔ ممبران نے مشیر موصوف کو مشورہ دیا کہ ا±سے ریاست کی 1947 سے پہلے اور اس کے بعد کی سیاسی تواریخی اور جغرافیہ پوزیشن کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی ریاست کے آئینی معاملات اور ہند کشمیر تعلقات پر لب کشائی کرنی چائیے۔بیان میں کہا گیا کہ 9 ستمبر کو کپوارہ میں ہونے والے اجلاس میں35اے کے آئینی امور پر مذید روشنی ڈالی جائے گی۔
Comments are closed.