بھارت کے کسی بھی الیکشن عمل کا مکمل بائیکاٹ کرنا آخری آپشن:جے آر ایل

سرینگر:(پی آر ): مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے حیدر پورہ ،سرینگر میں ایک غیر معمولی اجلاس میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تازہ ترین سیاسی صورت حال کا بغور جائیزہ لیتے ہوئے کہا کہ عالمی امن کے ساتھ ساتھ جنوب ایشیائی خطے کی نازک ترین صورت حال کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کیا جائے۔ اجلاس میں محسوس کیا گیا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کی ہیت اور صورت بگاڑنے کے لیے منصوبہ بند سازشوں کا ایک لا حاصل جال بُننے میںاپنے اوقات ،سرمایہ اور فوجی طاقت ضائع کرنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے ۔

ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کی تحریک کا رُخ موڑنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے آئین ہند میں درج اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور مسلم اکثریتی کردار کو منسوخ کرنے کے لیے بھارت کی فرقہ پرست قوتوں کا مجتمع ہونے اور اسے آنے والے پارلیمانی الیکشن میں ایک عوامی اِشو بنانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مزاحمتی قیادت نے کہا کہ ماضی قریب کی عوامی تحاریک میں جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے کامل شرکت اور والہانہ عقیدت کا اظہار کرنے کے پیش نظر بھارت کو اعتراف شکست سے راہ فرار تلاش کرنے میں سبکی محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

مزاحمتی قیادت نے بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھنے کی صلاح دیتے ہوے کہا کہ موجودہ جمہوری دور میں فوجی طاقت کے با لمقابل عوامی طاقت کو فتح مندی سے تعبیر کیا جا تا ہے ۔ اجلاس میں کافی غور و خوض کے بعد بھارت کی کسی بھی الیکشن عمل کا مکمل بائیکاٹ کرنے کو آخری اوپشن قرار دیتے ہوئے مزاحمتی قیادت نے اپنی غیور اور مظلوم قوم سے الیکشن بائیکاٹ کی دردمندانہ اپیل کرتے ہوے کہا کہ پوری قوم کو پوری سنجیدگی کے ساتھ اب اس تاریخی فیصلے پر اپنی مہر تصدیق ثبت کر لینی چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل تک کسی بھی طرح کی الیکشن عمل سے اجتناب کرنا مقدم ہے کیو نکہ اب یہ حقیقت نکھر کر سامنے آگئی ہے کہ ریاست کے اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور مسلم اکثریتی کردار کو زک پہنچانے میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت سبھی الیکشن لڑنے والی ہند نواز جماعتیں برابر کی شریک ہیں اور یہی جماعتیں بھارت کی قابض افواج اور ارباب اقتدار کی طرف سے کشمیری عوام کے خلاف عملائی جارہی ظلم و جبر اور قتل و غارت گری کی کارروائیوں کے لیے ذمہ دار ہیں ۔

مزاحمتی قیادت نے اپنی مظلوم قوم کو 2010ءمیں نیشنل کانفرس کی طرف سے 125 نہتے لوگوں اور معصوم طلباءکو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے اور 2016ء میں پی ڈی پی کی حکومت نے ٹافی اور دودھ لینے والے معصوموں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی دوڑ میں ایک دوسرے کی طعنہ زنی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ان حکمرانوں نے مظلوم کشمیری قوم کی اجتماعی عزت کے علاوہ یہاں کے سبزہ زاروں کو نیلام کرتے ہوئے اب یہاں کے بچے کھچے مسلم اکثریتی کردار کو بیچ کھانے کی قسم کھا رکھی ہے ۔ایسے سبھی استحصالی حکمرانوں کو رد کرنے کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے مزاحمتی قیادت نے حق خود ارادیت کی تحریک کو ایک فیصلہ کن دور میں داخل کرنے کے لیے بھی الیکشن بائیکاٹ از حد ضروری ہے۔

مجوزہ میونسپل اور پنچائتی انتخابات کو ایک لاحاصل عمل قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں کِسی سابقہ پنچایت چیرمین کی طرف سے اخبارات میں شائع شدہ بیان کا حوالہ دینا کافی ہوگا جس میں انہوں نے بھارت کے اس پروپیگنڈہ کی ہوا نکال دی تھی کہ بھارت جموں کشمیر میں الیکشن عمل سے بیرونی دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ کشمیر کے لوگوں کو جمہوریت میں پختہ یقین ہے اور بھارت کے ساتھ رہنے میں مطمئن ہیں۔ بھارت کو کوئی فکر نہیں کہ اس الیکشن میں یہ کس کا لہو ہے یہ کون مرا۔ حالیہ ایام میں دفعہ 35-A اور دفعہ 370 کی مجوزہ منسوخی کے خلاف اپنے جائیز اور مناسب ردعمل اور شدید ناراضگی کا اظہا ر کرنے کے دوران کامل یکجہتی اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنے کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے مزاحمتی قیادت نے ہر سطح پر اتحاد و اتفاق اور یگانگت کو قائم و دائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Comments are closed.