جموں وکشمیر ہندوستان میں نہ ضم ہوئی ہے اور نہ ہوگی
سرینگر/19اگست ریاست کی انفرادیت ، شناخت اور وحد کو ہر قیمت پر قائم ودائم رکھنے کا عزم دوہراتے ہوئے صدر جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ( رکن پارلیمان)ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کو اپنی انفرادیت ملک کے دیگر ریاستوں میں الگ مقام آئین ہند کے تحت حاصل ہوا ہے اور جس کی سب سے بڑی ضمانت دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے تحت حاصل ہوئی ہے اور انہی دفعات کے تحت ریاست اور مرکز کے درمیان رشتہ قائم ہوئے ہیں۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک قومی ٹی وی چینل پر( کل رات )انٹرئیو میں کہا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر بھارت میں ضم ہوا ہے اورنہ ہی ضم ہونے کاسوال ، ہمارے رشتہ گاندھی اور نہرو کے ہندوستان ہوئے ہیں جس میں ہر طبقہ کے رہنے والے لوگوں کو مذہبی آزادی اور اپنے اپنے حقوق حاصل ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 35 اے میں ریاست کے تینوں خطوں کے پشتنی باشندوں کا مستقبل محفوظ ہے اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڈ کرنے کی کسی کو اختیار نہیں اور اس کی تحفظ ہمیشہ رہنے کے لئے ہمیں آئینی گارنٹی بھی ملی ہے اور موجودہ مرکزی قیادت کو ان عناصروں کو لگام دینی چاہئے جو اس دفعہ کے ہٹانے کے پیچھے پڑے ہیں ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے انٹر وئیوں کے دوران کہا کہ مرکزی قیادت کو پاکستان کے ساتھ ہر حالت میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اور ہند پاک دوستی بڑھانے کے ساتھ ساتھ خوشگوار تعلقات اور ساز گار ماحول بنانے کے لئے پاکستان کی نئی قیادت کے ساتھ افہام و تفہیم کی بات چیت شروع کرنی چاہئے کیونکہ ہند پاک مضبوط دوستی سے ہی مسئلہ کشمیر کا حل مضمر ہے ۔ انہوں نے موجودہ مرکزی قیادت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہین آنجہانی واجپائی جی کے عملاً اصولوں اور آدرشوں پر چل کر ملک کی حکمرانی کرنی چاہئے اور کشمیریوں کے تہیں انصاف کی پالیسی اختیار کرنی چاہئے اور ظلم وستم ، زور زبردست سے گریز کرنا چاہئے اور آنجہانی اٹل جی کے ان عظیم آدرشوں جس میں انہوں نے کہا تھا ’’ انسانیت ، جمہوریت اور کشمیریت ‘‘ اس کے ساتھ ساتھ آنجہانی نے یہ بھی کہا تھا کہ دوست بدل سکتے ہیں لیکن پڑوس نہیں ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے اپنے انٹرئیو میں جنوبی کشمیر کے بان کولگام میں نیم فوجی دستوں کے قہر سامانیاں پر زبردست اظہار برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی طرف سے بے گناہ کشمیریوں کو زدکوب کرنا اور طاقت بے تحاشا استعمال کرنا ہندوستان کی جمہورت کی زیب نہیں دیتا بلکہ اسے ہندوستان کی جمہوریت اور جمہوریت پر کاری ضرب کے مترادف ہے ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کولگام میں فوج کا گھروں میں گھس کر افراد خانہ کی پٹائی ، سامان کی توڈ پھوڈ ، گاڑیوں کو چکنا چور کرنا اور بے وجہ گرفتاریاں عمل میں لانا ناقابل قبول ہے ۔ فوج کا کام ہے سرحدوں کی حفاظت اور ناگہانی اور سمادی آفات میں لوگ کی مدد کرنا ۔ انہوں نے فوجی قیادت سے کہا کہ وہ اپنے اہلکاروں کو عوام دشمن اقدامات سے گریز کرنا چاہئے ان سے لوگوں کے دل مجروح ہوتے ہیں اور لوگوں کے دل جینے کے بجائے عوام کو مشکلات اور مصائب میں ڈالنا کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک اس وقت فرقہ پرستی کے لپیٹ میں آ چکا ہے جو ملک کی سالمیت اور ملک کی آزادی کے لئے سب سے بڑ ا خطرہ بن سکتا ہے ۔ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ انصاف کرنا حکومت کافرض بن جاتا ہے ۔بدقسمتی سے موجودہ مرکزی قیادت کے وجود میں آنے سے ملک کی اقلیتیں عذاب اور عتاب میں پڑے ہیں ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ مرکزی کی موجود قیادت ملک کے تمام اقلیتوں کے ساتھ انصاف اور مساوات کا لچک دار رویہ اپنا کر ان کو ہر سطح پر آرام پہنچانے کی کوشش کریں۔ ریاست کو اپنا آئین اور اپنا جھنڈا جو ہمیں اندرونی خود مختاری میں اندراج اور ہندوستان کے پارلیمنٹ اور راجہ سبھا میں پاس کیا ہے ۔اور 35 اے اور دفعہ 370 مہاراجہ ہرسنگھ جی کے مشروط الحاق ہندوستان کے ساتھ رشتوں کی بنیاد ہے کو قائم دائم رکھنے سے ہی ہمارے اور مرکز کے درمیان اچھے تعلقات ہونے کی بڑی دلیل ہے ۔
Comments are closed.