سرینگر ::بھارت اور پاکستان کو انکے یوم ہائے آزادی پر مبارکباد دیتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اسوقت جب دونوں ممالک ایک اور بار اپنی آزادی کا جشن منا رہے ہیں کشمیری یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ انکی مصیبتیں کب تک جاری رہیں گی؟۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کو لیکر دونوں ممالک کے کے بیچ کی نفرت اور چپقلش نے نہ صرف پورے جنوبی ایشیاءکی ترقی اور بہتر مستقبل میں رکاوٹیں ڈالی ہوئی ہیں بلکہ بے شمار کشمیری اپنا پیدائشی حق مانگتے ہوئے خود اپنے ہی وطن میں ذلیل اور قتل کئے جاتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ بھارت اور پاکستان کے آزاد ہوتے وقت جموں کشمیر انگریزوں کی حکمرانی میں نہیں تھا انہیں زبردستی یوم آزادی منانے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔
انجینئر رشید نے کہا کہ کیا کوئی اس بات کا جواب دے سکتا ہے کہ اگر بھارت نے 1947 میں انگریزوں سے آزادی لی تھی تو کشمیریوں نے کب، کونسی اور کس سے آزادی لی ہے؟ انہوں نے کہا کہ فی الواقع بھارت اور پاکستان کے آزاد ہوتے وقت کشمیر نے اپنی آزادی کھو دی تھی اور دونوں ممالک نے اسے ایک میٹھا کیک سمجھ کر کھانا چاہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنا محاسبہ کرتے ہوئے یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ انکی آپسی رنجشوں نے نی صرف انکے اپنے شہریوں کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم کیا ہوا ہے بلکہ گلگت سے لکھنپور تک کشمیریوں کی زندگی جہنم بنی ہوئی ہے۔
یہ بات دہراتے ہوئے کہ کشمیری بھارت اور پاکستان کے دشمن نہیں ہیں انجینئر رشید نے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہنے والوں سے بھارتی عوام کو مزید بیوقوف نہ بنانے کی نصیحت کی اور کہا کہ وہ نوشتہ دیوار کو صحیح طور پڑھ لیں اور جان لیں کہ کشمیری کس حد تک بھارت کے لئے احساس بے گونگی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا”حالانکہ پاکستان نے اسکے پاس کے کشمیر کی خصوصی پوزیشن کا کچھ احترام تو کیا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نئی دلی نے عارضی الحاق کے تحت کشمیریوں کے ساتھ سبھی باہمی وعدوں کو توڑ کر انکے سبھی حقوق کو مسمار کردیا ہے۔
کشمیریوں کو آنٹی نیشنل قرار دینے سے پہلے نئی دلی کو وقت وقت پر وعدہ خلافی کرتے رہنے اور بھروسہ توڑنے کے لئے معافی مانگنی چاہیے اور مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کیلئے متعلقین کو مذاکرات سے قبل عارضی الحاق کی سبھی کیفیات اور شرائط کو بحال کر دینا چاہیے۔“
انجینئر رشید نے دونوں ممالک کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے انہیں جاگ جانے اور اپنی سرکاروں سے یہ کہنے کی جرات کرنے کیلئے کہا کہ بر صغیر کے لوگ امن، وقار اور سکون کی زندگی جینے کا حق رکھتے ہیں جو مگر جموں کشمیر کو حق خود ارادیت دئے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.