سری نگر :مسلم اکثریتی ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر عرضیوں پر سماعت سے ایک روز قبل ہی وادی کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں 2 روز تک جاری رہنے والی ہڑتال شروع ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں عام زندگی معطل ہوکر رہ گئی ہے۔ اتوار کو وادی کے بیشتر حصوں بالخصوص گرمائی دارالحکومت سری نگر اور ضلع و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند جبکہ سڑکیں سنسان نظر آئیں۔ جموں وکشمیر سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں اور آٹو رکشے بھی سڑکوں سے غائب رہیں۔ 2 روزہ ہڑتال کی کال کشمیری مزاحتمی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے دے رکھی ہے جبکہ دیگر علیحدگی پسند جماعتوں، وادی کی تقریباً تمام تجارتی انجمنوں، سول سوسائٹی گروپوں، ٹرانسپورٹروں، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر طبقوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں نے اس دو روزہ ہڑتال کی کال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کے پیش نظر وادی بھر میں ریل خدمات معطل کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کشمیر شاہراہ پر یاتریوں کی گاڑیوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام احتیاطی طور پر اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’آج (اتوار کے روز) کسی بھی یاترا گاڑی کو جموں بیس کیمپ (یاتری نواسن) سے کشمیر کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح جنوبی کشمیر میں ننون پہلگام بیس کیمپ اور وسطی کشمیر میں واقع بل تل بیس کیمپ سے کسی بھی گاڑی کو جموں کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یاتریوں کی گاڑیوں کی آمدورفت روکنے کا قدم احتیاطی طور پر اٹھایا گیا ہے ۔ تاہم بال تل اور پہلگام بیس کیمپوں سے یاتریوں کی گھپا کی طرف روانگی معمول کے مطابق جاری ہے۔ محکمہ ریلوے کا کہنا ہے کہ وادی میں ریل خدمات ہڑتال کال کے پیش نظر احتیاطی طور پر معطل کی گئی ہیں۔ محکمہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ دو روزہ ہڑتال کے پیش نظر ریل خدمات کو پیر کے روز بھی معطل رکھا جائے گا۔ محکمہ کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہم نے آج (اتوار کے روز) چلنے والی تمام ریل گاڑیاں معطل کردی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ سری نگر سے براستہ جنوبی کشمیر جموں خطہ کے بانہال تک کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ اسی طرح سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان بھی کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’ہمیں گذشتہ شام ریاستی پولیس کی طرف سے ایک ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں ریل خدمات کو احتیاطی طور پر معطل رکھنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ ہم نے اس ایڈوائزری پر عمل درآمد کرتے ہوئے ریل خدمات کو معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے‘۔ اس دوران وادی کی تجارتی انجمنوں ، سول سوسائٹی گروپوں اور ٹرانسپورٹروں نے اتوار کی صبح یہاں تاریخی لال چوک میں گھنٹہ گھر کے سامنے جمع ہوکر دفعہ 35 اے کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف احتجاج کیا۔ ایسے ہی احتجاجی دھرنے ضلع اور تحصیل صدر مقامات پر بھی منظم کئے گئے۔ کشمیری مزاحمتی قیادت نے 29 جولائی کو ایک بیان میں 5اور 6اگست کو جموں وکشمیر میں مکمل ہڑتال کے ذریعے سول کرفیو نافذ کرنے کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ دفعہ 35 اے باشندگان کشمیر کے لیے سیاسی، تہذیبی اور معاشی طور موت وحیات سے جڑا ہوا ایک حساس مسئلہ ہے جس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے بار ایسوسیشن، تمام ٹریڈرس فیڈریشنوں، ٹرانسپورٹ انجمنوں، ایمپلائز یونینوںچیمبرس آفس کامرس، ہاو¿س بوٹ اونرس، ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ انجمنوں، طلباءیونٹوں کے علاوہ عام لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370کو منسوخ کئے جانے سے اولاً یہاں کے مسلم اکثریتی کردار کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا راستہ صاف ہوسکتا ہے اور دوم تحریک حق خودارادیت کو ناکام بنانے کے لیے یہ ایک زہرناک اسرائیلی پالیسی ہے۔ کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسند قائدین کو کسی بھی احتجاجی ریلی یا جلوس کو منظم کرنے یا کسی بھی ایسے پروگرام کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے تھانہ یا خانہ نظربند کردیا ہے۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین مسٹر گیلانی کو گذشتہ قریب آٹھ برس سے مسلسل اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو اپنی رہائش گاہ پر نظربند کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی خانہ نظربندی کی اطلاع اپنے ایک ٹویٹ میں دیتے ہوئے کہا ’حریت لیڈر شپ اور کارکنوں کو اپنے گھر میں نظربند کیا گیا ہے۔ ہمارے دفاتر پر چھاپے ڈالے جارہے ہیں۔ ریاست کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی شرارت کے خلاف ہر طرف مکمل ہڑتال کی جارہی ہے‘۔ بتادیں کہ سپریم کورٹ نے دفعہ 35 اے کی سماعت کے لئے 6 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تاہم وادی کشمیر میں سماعت سے قبل ہی تناو¿ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔ دفعہ 35 اے دراصل دفعہ 370 کی ہی ایک ذیلی دفعہ ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی ر±و سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میںدفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے‘ ۔ اتوار کو وادی کے سبھی دس اضلاع سے مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے سبھی علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سیول لائنز اور پائین شہر کے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات نظر آئی۔ شہر میں آٹو رکشے بھی سڑکوں سے غائب رہے جبکہ اکثر مصروف رہنے والے بلیوارڈ روڑ سنسان نظر آیا۔ سری نگر کے سیول لائنز میں ہر اتوار کو لگنے والا سنڈے مارکیٹ مکمل طور پر بند رہا۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق شمالی کشمیر کے تمام قصبوں اور دیگر تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق شمالی کشمیر کے تمام قصبوں اور دیگر تحصیل ہیڈکوارٹروں میںدکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل رہی۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ یو این آئی
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.