دفعہ 35 اے کے معاملے پر جموں کے وکلاءمنقسم

جموں، 3اگست (یواین آئی) کٹھوعہ آبروریزی اور قتل معاملہ کے بعد اب دفعہ35-Aمعاملہ پر بھی جموں صوبہ کے وکلاءمیںواضح تفریق نظر آرہی ہے۔ جہاں آر ایس ایس نظریہ کی حامل جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن دفعہ35-Aکو ہٹانے کا مطالبہ کر رہی ہے وہیں بلالحاظ مذہب وملت ورنگ ونسل صوبہ جموں سے تعلق رکھنے والے بڑی تعداد میںوکلاءاس دفعہ کی حمایت میں بھی سامنے آئے ہیں۔جمعہ کے روز جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے دفعہ35-A، روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو جموں بدر کرنے کے معاملہ پر جنرل ہاو ¿س کی میٹنگ رکھی تھی جس سے اِن وکلاءنے مکمل طور بائیکاٹ کر کے علیحدہ سے ایک میٹنگ جموں کشمیر ہائی کورٹ کمپلیکس میں منعقد کی جس میں صوبہ جموں کے تمام اضلاع راجوری، پونچھ، کشتواڑ رام بن، ڈوڈہ، ریاسی ،کٹھوعہ، سانبہ ، جموںوغیرہ اضلاع سے 300کے قریب وکلاءنے شرکت کی۔اس اجلاس میں آئین ہند کی دفعہ35-Aکی بحالی اور مضبوطی کے حق میںمتفقہ طور قرار داد پاس کی۔ اجلاس سنیئر ایڈوکیٹ اور جموں وکشمیر ایسو سی ایشن کے سابقہ صدر اے وی گپتا کی صدارت میں جسٹس ونود بار ہال ہائی کورٹ جموں میں منعقد ہوا جس میں سابقہ ایڈووکیٹ جنرل اور سنیئر وکیل محمد اسلم گونی، سابقہ سنیئر اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل ایس سی گپتا، سابقہ اسسٹنٹ سالسٹر جنرل آف انڈیا کے کے پنگوترہ، سابقہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عبدالحمید قاضی، شیخ شکیل احمد، پون کنڈل، سابقہ ایم ایل سی اور ایڈووکیٹ مرتضیٰ خان، سابقہ ایم ایل سی اور وکیل محمد رشید قریشی، سابقہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل احسان مرزا، شاہ محمد چوہدری، احتشام حسین بھٹ وغیرہ نے دفعہ35-Aکے حق میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ایڈووکیٹ اے وی گپتا نے اپنے صدارت خطاب میں کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق چند شرائط پر کیاتھا اور انہیں شرائط کو بعد میں آئین ہند کی دفعہ35-Aاور370کے تحت آئینی شکل دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اگر دفعہ35-Aاور دفعہ370کو ختم کیاجاتاہے کہ تو جموں وکشمیر ریاست کا ہندوستان کے ساتھ الحاق اپنے آپ ختم ہوجائے گی۔ اے وی گپتا نے کہاکہ دفعہ35-Aریاست جموں وکشمیر کے تمام مستقل باشندہ شہریوں کے مفاد میں ہے۔ سنیئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی نے دفعہ35-Aکے خلاف چھیڑی گئی مہم کی کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس دفعہ کی بحالی سے متعلق عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ اسلم گونی نے اس حوالہ سے عدالت عظمیٰ اور جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے متعدد فیصلوں کا حوالہ دیا جس میں دفعہ35-Aکو چیلنج کیاگیا تھا لیکن عدالت نے اس کی آئینی حیثیت کو برقرار رکھا۔ سابقہ سنیئر اے اے جی ایس سی گپتا نے کہاکہ جودفعہ35-Aکو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، انہیں پہلے جموں وکشمیر کی مستقل باشندہ سند سرینڈر کرنی چاہئے۔ ایس سی گپتا نے کہاکہ جموں کے لوگوں کو بھی کشمیری بھائیوں کا دفعہ35-Aکی بحالی معاملہ پر مکمل ساتھ دینا چاہئے اور حمایت کرنی چاہئے کیونکہ جموں وکشمیر ریاست کا اس دفعہ کے تحت خصوصی حیثیت اور شناخت ہے۔ سابقہ اے ایس جی آئی کے کے پنگوترہ نے دفعہ35-Aکی بحالی کا مکمل دفاع کرتے ہوئے کہاکہ اگردفعہ370اوردفعہ35-Aہٹایاجاتاہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان جموں کے لوگوں کا ہوگا جہاں پر ہندوستان کی دوسری ریاستوں سے بھاری تعداد میں لوگ آکر آباد ہوں گے۔ کشمیر میں تو کوئی بھی آباد ہونا پسند نہیں کرے گا، ہر محاذ پر جموں کے لوگوں کا استحصال ہوگا، روزگارکے مواقعے، ملازمتیں ودیگر مواقعوں میں باہری ریاستوں کے لوگ جموں کی عوام کے حقوق پر شب وخوری ماری کریں گیں۔اے ایچ قاضی، مرتضی خان، محمد رشید قریشی، شاہ محمد تانترے، احسان مرزا، سرفراد حمید راتھر، محمد اسلم بھٹ، ایاز حمال، محمد اقبال شیر خان، الطاف حسین جنجوعہ، شیخ الطاف حسین، ایف ایس بٹ، محمد عرفان خان، این ڈی قاضی، ذولقرنین شیخ، ایاز چوہدری، ممتاز چوہدری، جاوید اقبال، شیخ ایاز حسین،ایچ اے فاروقی، وسیم اکرم، خالد محمد رشید، سکندر حیات خان، ظہیر کملاک، زیڈ اے مغل نے بھی دفعہ35-Aکے حق میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ریاستی عوام کے وسیع ترمفادمیں قرار دیا۔ ایڈوکیٹ سپریہ چوہان نے کہاکہ دفعہ35-Aجموں وکشمیر کے مقامی قوانین کا تحفظ اور بچاو ¿ کرتا ہے اور اس کے تحت جموں وکشمیر کے پشتنی باشندہ شہریوں کو چند حقوق اور استحقاق حاصل ہیں۔ انہوں نے دفعہ35-Aکو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والوں کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پہلے انہیں چاہئے کہ وہ جو بنیادی سہولیات اور رعایات حاصل کر رہے ہیں، وہ انہیں سرینڈر کر دینے چاہئے۔ خواتین وکلاءروپیکا، مونیکا بھگت اور زاہدہ پروین نے بھی اس کے حق میں بات کی۔ ڈوڈہ بار ایسو سی ایشن کے سابقہ صدر سعید آسیم ہاشمی اور پونچھ ضلع بار ایسو سی ایشن کے سابقہ صدر راجہ محمود عباس خان نے بھی اس موقع پر بولا اور اس طرح کی میٹنگ منعقد کرنے پر جموں بار کے سنیئر وکلا کی تعریف کی۔ دونوں نے پیر پنچال اور چناب وادی کے وکلاءکی طرف سے ا س معاملہ پر ان کو بھر پور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے ان سے کہاکہ وہ عوام میں بیداری کے لئے پورے صوبہ جموں اور مفصل باروںکا دورہ کریں۔ اس اجلاس میں نظامت کے فرائض ایڈووکیٹ شیخ شکیل احمد نے انجام دیئے۔دریں اثناءدفعہ35-Aکی بحالی کی حمایت خطہ پیر پنچال کی متعدد بار ایسو سی ایشنوں نے کی ہے۔ راجوری بار ایسو سی ایشن صدر ایڈووکیٹ حق نواز مرز، سرنکوٹ بارایسو سی ایشن صدر یاسر سرفراز خان جنجوعہ،مینڈھر بار ایسو سی ایشن صدر بشارت خان، چوہدری نذیر، سرور چوہان اور اکبر جنجوعہ، بدھل /کوٹرنکہ بار ایسو سی ایشن صدر، تھنہ منڈی بار ایسو سی ایشن صدر شاہین اعجاز نے بھی اس دفعہ کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اس کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ خانی نہ کی جائے۔

Comments are closed.