جملہ اکائیاں کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک کیلئے تیار رہیں:میر واعظ
سری نگر:۳۱،جولائی:/ میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ دفعہ35 پربھارتی عدلیہ کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ جو کشمیری عوام کے مفادات کے منافی ہو تو اس کے ردعمل میں پوری کشمیری قوم سڑکوں کا رخ کرے گی۔انہوں نے اس ضمن میں حریت کانفرنس کی جملہ اکائیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک کیلئے تیار رہیں۔ کشمیر نیوز نیٹ ورک کے مطابق حریت کانفرنس (ع)کی ایگزیکٹیوکونسل ، جنرل کونسل اور ورکنگ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس حریت چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی صدارت میں حریت صدر دفتر پر منعقد ہوا ۔ اجلاس میں حریت سے وابستہ جملہ اکائیوں کے سربراہوں اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی و تحریکی صورتحال ، برصغیر ہند وپاک کی سطح پر رونما ہوری سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں تفصیل کے ساتھ غور وخوض کیا گیا۔ اجلاس میں حریت کانفرنس کے اس دیرینہ موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس خطے کے Disputed Status یا آبادی کے تناسب ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنے یا اس کی مسلمہ بین الاقوامی متنازعہ حیثیت اور ہیت کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش سنگین نتائج کی حامل ثابت ہوسکتی ہے۔ اجلاس میں دفعہ35A کے حوالے سے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے موقف اور احتجاجی پروگرام کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ دفعہ35 A کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ یا بھارتی عدلیہ کی جانب سے اس ضمن میں کوئی بھی فیصلہ جو کشمیری عوام کے مفادات کے منافی ہو تو اس کے ردعمل میں پوری کشمیری قوم سڑکوں کا رخ کرے گی اور اس عوامی ردعمل کے جو بھی نتائج ہونگے اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی اور اس ضمن میں حریت کانفرنس کی جملہ اکائیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک کیلئے تیار رہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر بنیادی طور ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل کے ضمن میں کسی عدالت کسی ملک کی پارلیمنٹ یا کسی اور ادارے کا کوئی رول نہیں بنتا نہ اس مسئلے کی حیثیت کو Legal ذرائع یاکسی چور دروازے سے بگاڑنے کی اجازت دی جاسکتی ہے بلکہ اس مسئلے کا صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل آوری یا مسئلہ سے جڑے فریقین کے درمیان ایک بامعنی سہ فریقی مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی کوئی قابل قبول حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی ممکنہ مذاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کے نامزد وزیر اعظم جناب عمران خان کی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے حکومت ہندوستان کو مذاکراتی عمل کی پیشکش اس خوش آئیند قدم ہے اور حکومت ہندوستان کو چاہے کہ وہ اس کا مثبت جواب دے اور اگر حکومت ہندوستان کی جانب سے اس ضمن میں مثبت ردعمل کا اظہار ہوتا ہے تو کشمیری عوام اس کا خیر مقدم کریں گے۔اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیری عوام دونوں ممالک کے درمیان بہتر اور خوشگوار تعلقات کے متمنی ہیں اور چاہتے ہے کہ دونوں ممالک ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک نئے دور کی شروعات کریں لیکن یہ تبھی ممکن ہے کہ جب دنوں ممالک کے درمیان تناؤ اور مخاصمت کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے۔
Comments are closed.