امریکا کا ایران سے پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات پر آمادگی کا اظہار
واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایرانی رہنما کے ساتھ کسی پیشگی شرائط کے بغیر تنازعات کے حل پر بات کرنے پر آمادہ ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس میں منعقد پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے واضح کیا کہ وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے خواہش مند تاکہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر ہو سکیں، ’اگر آپ ملنا چاہتے ہیں، ہم ملیں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ‘تحریک انصاف کو وعدوں کی تکمیل کیلئے آئی ایم ایف کا سہارا لینا ہوگا‘
واضح رہے کہ ڈونلڈٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015 میں جوہری معاہدے کو منسوخ کردیا تھا۔
اس حوالےسے ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میں ہر کسی سے ملنے پر راضی ہوں، مجھے ملاقات پر یقین ہے، خاص کر ایسی صورتحال میں جب جنگ کے اثرات منڈلا رہے ہوں‘۔
گزشتہ ہفتے امریکی صردر نے ایرانی صدر کو سوشل میڈیا پر دھکمی دی تھی کہ ’کبھی بھی امریکا کو دھمکی مت دینا ورنہ تمھارا (ایران) کو ایسے نتائج بھگتنا پڑیں گے جیساکہ ماضی میں بعض ممالک کو کرنا پڑا‘۔
جس کے بعد حسن روحانی نے جواب دیا کہ ’امریکا کی پالیسیاں تمام جنگوں کی ماں ہیں‘۔
ڈونلڈٹرمپ نے واضح کیا کہ ’اگر وہ ملنا چاہتے ہیں تو میں ایران کے ساتھ یقیناً بات کروں گا، لیکن میں نہیں جانتا کہ وہ ملاقات کے لیے تیار ہیں، میں نے ایران جوہری معاہد منسوخ کیا کیونکہ وہ بکواس معاہدہ تھا‘۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران کے ساتھ ملاقات سے قبل کوئی شرائط نہیں ہیں‘۔
دوسری جانب تہران نے واشنگٹیہ بھی پڑھیں: ڈیمز تعمیر کرنا ججوں کا کام نہیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
ن سے مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ’امریکا کی موجودہ پالیسی کے تناظر میں واشنگٹن سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی اور امریکا نے خود اس کو مکمل طور پر غیر اہم سمجھا ہے‘۔
انہوں نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے سے دستبرداری پر تنقید کا نشانہ بنایا اور مذاکرات کے لیے کسی بھی قسم کی شرائط کی گنجائش نہیں ہے‘۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کے ساتھ عالمی معاہدہ منسوخ کردیا جو 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے مابین طے پایا تھا
Comments are closed.