کشمیر بزم ادب سنگرامہ کے زیر اہتمام بیاد شمع صحافت شہیدسید شجاعت بخاری یک روزہ کانفرنس منعقد

سید شجاعت بخاری کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش اہم شخصیات کواعزات سے نوازا گیا ،محفل مشاعرہ بھی منعقد

سوپور /28جولائی/ کشمیر بزم ادب سنگرامہ کے زیر اہتمام مورخہ 28جولائی 2018کو بیاد شمع صحافت شہیدسید شجاعت بخاری سینٹوریم کالج آف ایجوکیشن لالڈ سوپور میںیک روز ہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں وادی کی چند معروف شخصیات کو بزم ادب کی طرف سے اعزات سے نوازا گیا جن میں معروف صحافی و مدیر تعمیل ارشاد ناظم نذیر ،نامور آرٹسٹ محمد یوسف بچہ ،معروف ٹی وی اداکارہ صنم ضیا،مشہور گلوکار شفیع سوپوری شامل ہیں۔کانفرنس کی صدارت معروف شاعر فیاض تلگامی نے کی جبکہ ایم ایل سی ایڈوکیٹ مظفر احمد پرے بطور مہمان خصوصیکے شرکت کی ۔ایوان صدارت میں شبنم تلگامی ،نورا جان وغیرہ جلوہ افروز تھے ۔ کانفرنس کا آغاز تلا وت کلام پاک سے ہوا۔تلاوت کا فریضہ غلام قادر ناز ؔانجام دئیاس بعد نعت حضور سرور کائنات ﷺ پیش کرنے کی سعادت سید بشارت نے حاصل کی ۔بعد اس کے بزم ادب کے صدرظہور ہائیگامی نے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کااستقبال کیا اور کانفرنس کے حوالے سے مختصر تعارف بھی پیش کیا ۔بیاد شمع صحافت سید شجاعت بخاری کی ادبی و علمی زندگی اور سوانح حیات کے حوالے سے معروف ادیب و مصنف مقبول فیروزی نے پُر مغز مقالہ پیش کیا ۔جس میں انہوں نے مرحوم کی ابتدائی تعلیم سے اعلیٰ تعلیم تک اور صحافت کے ساتھ وابستگی کے بارے میں مختصر مگر جامع تعارف پیش کیا ۔مقالہ نگار نے مرحوم کو ایک بے باک صحافی اور ادب نواز قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات کی سراہنا کی ۔انہوں نے ان کی انسان دوستی اور بے سہاروں کے تئیں جذبہ وایثار کو بھی اجاگر کیا ۔اس کے بعد پروفیسرمیر محی الدین نے سید شجاعت بخاری کے بارے میں اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کے ساتھ 31سالہ وابستگی رہی ہے اس دوران اس نے ان کو ایک محسن ،بے باک اور ملنسار پایا ہے۔انہوں نے مرحوم کے1984کے کالج ایام کو یادکرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں بھی مرحوم متحرک تھے اور کہاکہ جہاں اس نے تعلیمی میدان میں اہم کردار ادا کیا وہیں صحافت میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاکراپنی شناخت ریاست میں ہی نہیں بلکہ عامی سطح پر قائم کی تھی اور کہا کہ ان کی جدائی ہم سبوں کیلئے کسی المیہ سے کم نہیں ہے ۔اس کے بعد حفصہ جان نے سید شجاعت بخاری کے تئیں منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔اس موقعہ پر ناظم نذیر نے سید شجاعت بخاری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کا قتل صحافتی اور ادبی حلقوں کیلئے ایک عظیم سانحہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرحوم ایک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسان دوست اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے ۔انہوں نے کہا کہ مرحوم نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ایک اعلیٰ مقام حاصل کیا تھا اور کہا کہ مجھ ے ان کی یاد ہر وقت ستاتی رہتی ہے کیونکہ وہ نئی پود کیلئے ایک سرمایہ تھے اور ان میں یہ صفت موجزن تھا کہ وہ بیک وقت تین زبانوں میں کشمیر اور کشمیریوں کی درد کے حوالہ سماجی اور سیاسی ترجمانی کرتے تھے ۔اس دوران محمد گنڈ بلی ؔکے شعری مجموعہ ’’دُرعاشقان ‘‘جس کے ترتیب کار ظہور ہائیگامی تھے کی رسم رونمائی بھی انجا م دی گئی اور ظہور ہائیگامی نے اس پر تبصرہ پیش کیا
ساتھ 31سالہ وابستگی رہی ہے اس دوران اس نے ان کو ایک محسن ،بے باک اور ملنسار پایا ہے۔انہوں نے مرحوم کے1984کے کالج ایام کو یادکرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں بھی مرحوم متحرک تھے اور کہاکہ جہاں اس نے تعلیمی میدان میں اہم کردار ادا کیا وہیں صحافت میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاکراپنی شناخت ریاست میں ہی نہیں بلکہ عامی سطح پر قائم کی تھی اور کہا کہ ان کی جدائی ہم سبوں کیلئے کسی المیہ سے کم نہیں ہے ۔اس کے بعد حفصہ جان نے سید شجاعت بخاری کے تئیں منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔اس موقعہ پر ناظم نذیر نے سید شجاعت بخاری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کا قتل صحافتی اور ادبی حلقوں کیلئے ایک عظیم سانحہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرحوم ایک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسان دوست اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے ۔انہوں نے کہا کہ مرحوم نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ایک اعلیٰ مقام حاصل کیا تھا اور کہا کہ مجھ ے ان کی یاد ہر وقت ستاتی رہتی ہے کیونکہ وہ نئی پود کیلئے ایک سرمایہ تھے اور ان میں یہ صفت موجزن تھا کہ وہ بیک وقت تین زبانوں میں کشمیر اور کشمیریوں کی درد کے حوالہ سماجی اور سیاسی ترجمانی کرتے تھے ۔اس دوران محمد گنڈ بلی ؔکے شعری مجموعہ ’’دُرعاشقان ‘‘جس کے ترتیب کار ظہور ہائیگامی تھے کی رسم رونمائی بھی انجا م دی گئی اور ظہور ہائیگامی نے اس پر تبصرہ پیش کیا

Comments are closed.