وادی کشمیر میں ریل سروس اوور لوڈنگ کے باعث خطرات سے پرُ

عوام سراپا احتجاج ،ریل کے ساتھ مزید ڈبے جوڑنے کا پرُ زور مطالبہ

سرینگر/27جولائی : وادی کشمیر میں ریل سروس اوور لوڈنگ کے باعث خطرات سے پرُ قرار دی جا رہی ہے اور اوور لوڈنگ کے باعث ریل میں مسافروں کے لئے تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی ہے جس کے باعث ہر اسٹیشن پرلوگوں کا امڑتا ہجوم دیکھنے کو مل رہا ہے اور مسافروں میں ریل پر چڑھنے اور اُترنے کے دوراں اس قدر ہوتی ہے کہ حادثات رونما ہونے کا خطرہ لگا رہتا ہے اور اس نوعیت کے کئی حادثات میں کئی افراد اب تک ہلاک بھی ہوئے ہیں ۔ وادی کشمیر میں جو ری روان دواں ہے ۔اس کے ڈبوں کی تعداد نہایت ہی کم ہے جس کی وجہ سے بیشتر کمزور مسافر جو دھکم پیل اور جسمانی طور پر اتنے مضبوط نہیں ہوتے ہیں ریل میں سفر کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کو ریل میں روزانہ بنیادوں پر سفر کرنے والے لوگوں نے بتایا کہ ریلوے عملے کی خدمات اس قدر کمزور ہے کہ وہ مسافروں کو ڈھنگ سے کام نہیں کر پاتے ہیں۔عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور انہوں نے ریل کے ساتھ مزید ڈبے جوڑنے کا پرُ زور مطالبہ کیا ہے ۔ دریں اشناوادی کشمیر میں اگرچہ مسافروں کی سہولیات کیلئے بانہال سے بارہمولہ تک ریل سروس چلائی جارہی ہے لیکن ریل گاڑی میں جگہ کی کمی کی وجہ سے مسافروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اگرچہ محکمہ ریلوے نے مزید سات ریل گاڑیوں کو چلانے کا فیصلہ لیا تھا تاہم اس کے باوجود بھی ریل سفر کرنے والے مسافروں میں بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے اور کئی ریلوے اسٹیشنوں پر مسافر ٹکٹ فروخت کرنے کے بعد ریل میں جگہ نہ ہونے کے باعث گھروں کی طرف مایوس واپس لوٹنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ مرکزی حکومت نے اگرچہ وادی کشمیر میں سفر کو آسان بنانے کیلئے بانہال سے لیکر بارہمولہ تک ریل سروس شروع کی تھی لیکن ریل گاڑی میں جگہ کی کمی کی وجہ سے مسافروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بیشتر اوقات ریلوے اسٹیشنوں پر ٹکٹ فروخت کرنے کے بعد ریل گاڑی میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے واپس گھروں کی طرف مایوس لوٹ جاتے ہیں ۔نمائندے کے مطابق بانہال سے بارہمولہ جانی والی ریل گاڑی میں رش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ اننت ناگ ریلوے اسٹیشن سے ہی مسافر ریل گاڑی کے چھت پر چڑ کر سفر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور اننت ناگ سے لیکر سرینگر تک باقی اسٹیشنوں پر مسافروں کا ریل گاڑی میں سفر کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ ریل گاڑی میں چڑنا بھی ناممکن بن جاتا ہے اور ان اسٹیشنوں پر ریل گاڑی کا انتظار کرنے والے مسافر کونٹروں سے ریل ٹکٹ فروخت کرنے کے بعد بھی ریل گاڑی میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے مایوس واپس گھروں کی طرف لوٹ جاتے ہیں ۔نمائندے کے مطابق اگرچہ ریل گاڑی میں جگہ نہ ہونے کے خلاف مسافروں نے کئی بار اسٹیشنوں پر اس کے خلاف احتجاجی دھرنے بھی دئے تھے اور محکمہ ریلوے کی طرف سے ریل گاڑی میں مسافروں کے رش کو کم کرنے کیلئے مزید ریل گاڑیوں کو چلانے کا اعلان بھی کیا گیا تاہم اس کے باوجود بھی ریل گاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں کا بھاری رش رہتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کئی مسافروں کا کہنا تھا کہ اعلی الصبح وہ گھروں سے نکل کر اسٹیشن پہنچ جاتے ہیں لیکن ان کو مایوس ہوکر اس وقت گھروں کی طرف واپس لوٹنا پڑتا ہے جب گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد انہیں ریل گاڑی میں جگہ نہ مل جاتی ہے ۔انہوں نے محکمہ ریلوئے سے اپیل کی ہے کہ وہ لوگوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے اقدام اٹھائے۔

Comments are closed.