مظفرپور واقع شیلٹر ہوم میں 21 بچیوں کی عصمت دری کی تصدیق، ایک بچی کو مار کر دفن کرنے کا بھی الزام
بہار کے مظفر پور میں واقع شیلٹر ہوم میں ایک لڑکی کی لاش نکالنے کے لئے وہاں احاطہ کی کھدائی کی جا رہی ہے۔ اس شیلٹر ہوم میں گزشتہ دنوں 21 بچیوں کے ساتھ عصمت دری کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔ ان تمام ریپ متاثرہ لڑکیوں نے کورٹ میں بتایا تھا کہ ان کے ساتھ رہنے والی ایک لڑکی کی شیلٹر ہوم ملازمین نے اتنی پٹائی کی تھی کہ اس کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد آنا فانا میں انہوں نے اس کی لاش احاطہ میں ہی دفن کر دی تھی۔
لڑکیوں نے اس کے ساتھ ہی اس جگہ کی بھی نشان دہی کی ہے جس کے بعد ثبوت حاصل کرنے کے لئےاحاطہ کی کھدائی کی جا رہی ہے۔ مجسٹریٹ کی نگرانی میں ہو رہی کھدائی کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جا رہی ہے۔
واضح ہو کہ ممبئی کی تنظیم ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی ٹیم نے شیلٹر ہوم کی سوشل آڈٹ رپورٹ میں 21 لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال کا انکشاف کیا تھا۔ اس بیچ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ سال 2013 سے 2018 کے درمیان یہاں سے چھ لڑکیاں غائب ہو گئیں۔ ان لڑکیوں کے غائب ہونے کا کوئی پولیس ریکارڈ نہیں ہے۔
دریں اثنا، مدھے پورہ سے رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے لوک سبھا میں شیلٹر ہوم میں ریپ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے سی بی آئی سے اس کی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ اس شیلٹر ہوم میں رہنے والی اکیس بچیوں کے ساتھ عصمت دری کی تصدیق ہوئی ہے۔
Comments are closed.