سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر وں کی پروئیویٹ پریکٹس جاری
سرینگر/22جولائی/سی این آئی/ سرکاری ہسپتالوں اور ہیلتھ سنٹروں میں تعینات ڈاکٹر صاحبان کیلئے اگرچہ اتوار کے روز چھٹی ہوتی ہے اور ہیلتھ سنٹر اتوار کے روز مقفل ہوتے ہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں صرف کیجولٹی میں ہی ڈاکٹر صاحبان موجود ہوتے ہیں وہیں پر اتوار کے روز وادی کے تمام نجی کلینکوں اور ہسپتالوںمیں بھاری بھیڑ دکھائی دیتی ہے کیوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر صاحبان اتوار کے روز دن بھر مریضوں کا علاج کرنے میں مصروف ہوتے رہتے ہیں ۔جبکہ نجی کلینکوں پر 300روپے سے 500روپے فیس وصول کی جارہی ہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں جہاں سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں کو پرائیویٹ کلنکوں پر علاج و معالجہ پر پابندی عائد کی گئی ہے وہیں پر نجی طبی مراکز پر سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس میں مشغول ہیں۔اتوار کے روز وادی کے تمام سرکاری چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں تعینات چھوٹے بڑے ڈاکٹر صاحبان چھٹی پر ہوتے ہیں اور ہسپتالوں میں اتوار کے روز صرف کیجولٹیوں میں ہی مریضوں کا علاج و معالجہ کیا جاتا ہے جبکہ ہیلتھ سنٹراور ڈسپنسریاں اتوار کو مقفل ہوتی ہیں ۔ تاہم پرائیویٹ کلنک اور نجی ہسپتال اتوار کے روز بھی کھلے رہتے ہیں جہاں پر اتوار کے روز مریضوں کی کافی بھیڑ ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ صبح دس بجے اور شام چار بجے کے بعد بھی نجی کلنیکوں پر سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر صاحبان مریضوں کا علاج و معالجہ کرتے ہیں ۔ ان ہسپتالوں اور کلینکوں میں مریض سے پندرہ دنوں تک کیلئے 300سے 500روپے فیس وصول کی جاتی ہے ۔سی این آئی کے مطابق اگرچہ سرکاری طور پر ایسے ڈاکٹر جو سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ہیں نجی کلینکوں پر پرائیویٹ پریکٹس نہیں کرسکتے اور ان کی پرائیوٹ پریکٹس پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم سرکاری حکمنامے اور ہدایات کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے ۔نجی کلینکوں پر جانے کیلئے مریض اسلئے مجبور ہوجاتے ہیں کیوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے بھاری رش کی وجہ سے ڈاکٹر صاحبان اچھی طرح مریضوں کا علاج و معالجہ نہیں کرپاتے ۔ تاہم غریب اور نادر لوگ جو پرائیویٹ کلینکوں پر جانے کیلئے فیس اداکرنے کی سکت نہیں رکھتے ہسپتالوں میں دن بھر اپنی اپنی بھاری کا انتظار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جہاں ڈاکٹر ان کا علاج محض ایک یا دو منٹوں میں نپٹاتا ہے ۔
Comments are closed.