مکمل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے بیچ دونوں مقامی جنگجو آبائی علاقوں میں سپرد خاک
نماز جنازوں میں ہزاروں لوگوں کی شرکت ، جلوس جنازہ میں جنگجو بھی نمودار ، سلامی پیش کی
سرینگر/22جولائی/سی این آئی/ ضلع کولگام کے کھڈونی علاقے میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان خونین تصادم آرائی میںتین لشکر جنگجوئوں جاں بحق ہو گئے جبکہ دو رہائشی مکان بھی زمین ہو گئے ۔ پولیس نے تینوں جنگجوئوں کی ہلاکت کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تینوں جنگجو پولیس کانسٹبل کی اغوا کاری کے بعد ہلاکت میں ملوث ہونے کے علاوہ دیگر کئی کیسوں میں انتہائی مطلوب تھے ۔ ادھر مکمل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے بیچ جھڑپ میں جاں بحق دو مقامی لشکر جنگجوئوں کو اسلام وآزادی کے حق میں فلگ شگاف نعروں کے بیچ اپنے آبائی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیاجبکہ ان کے نمازجنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔سی این آئی کو نمائندے نے کولگام سے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ ضلع کے کھڈونی علاقے میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر فورسز اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) نے مذکورہ گاؤں کو اتوار کی اعلیٰ صبح محاصرے میں لیا ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ جونہی سیکورٹی فورسز مذکورہ گاؤں میں ایک مخصوص کی جانب پیش قدمی کررہے تھے تو وہاں ایک رہائشی مکان میں موجود جنگجوؤں کے ایک گروپ نے فورسز پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول دیے اور فائرنگ کی۔ ذرائع نے بتایا فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ کے ساتھ ہی فورسز نے علاقے کا محاصرہ تنگ کیا جس کے ساتھ ہی جنگجوئوں کے فرار ہونے کے تمام راستے سیل کئے گئے ۔ اسی دوران فورسز کی اضافہ کمک علاقے کی طرف روانہ کی گئی اور محصور جنگجوئوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی شروع کی ۔ ذرائع کے مطابق گولیوں کی گھن گرج سے پورا علاقہ لرز اٹھا ۔ ذرائع کے مطابق طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس دوران فورسز نے رہائشی مکان کو بھی دھماکہ سے اُڑا دیا اور جھڑپ کے مقام سے تین جنگجوئوں کی نعشوں کو بر آمد کیا گیا جن کی شناخت ابو مائو ساکنہ پاکستان ،سہیل احمد ڈار ساکنہ ریڈونی بالا اور مدثر احمد ساکنہ کاتروسوں کولگام کے بطور ہوئی جبکہ تینوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تھے ۔ ادھرپولیس نے جھڑپ میں تین جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپ میں مارے گئے تینوں جنگجوئوں کا تعلق حزب اور لشکر سے تھا جبکہ مہلوک جنگجوئوں گزشتہ دنوں پولیس کانسٹبل کی اغوا کاری کے بعد ہلاکت میں ملوث تھے جبکہ اس کے علاوہ تینوں جنگجوئوں ضلع میں پولیس کا کئی کیسوں میں انتہائی مطلوب تھے ۔انہوں نے بتایا کہ تینوں جنگجوئوں کی ہلاکت کو پولیس اور سیکورٹی فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ اسی دوران مکمل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے بیچ جھڑپ میں جاں بحق دو مقامی لشکر جنگجوئوں کو اسلام وآزادی کے حق میں فلگ شگاف نعروں کے بیچ اپنے آبائی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیاجبکہ ان کے نمازجنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ نمائندے کے مطابق جونہی جھڑپ میں دو مقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کی خبر ضلع کولگام میں پھیل گئی تو احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ۔اسی دوران جونہی مدثر احمد اور سہیل ڈار کی نعشوں کو ان کے آبائی علاقوں میں پہنچایا گیا تو اس موقعے پر وہاں کہرام مچ گیااور لوگوں کا جم غفیر علاقے میں امڈ آیا اور اس دوران نہ صرف وہاں ماتم اور آہ و زاری کے رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے بلکہ علاقے میں لاوڈ اسپیکروں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔حکام کو امن و قانون کی صورتحال میں خرابی پید اہونے کا احتمال ہے، اس لئے حساس علاقہ جات میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی عمل میں لا ئی گئی۔اسی دوران آس پاس کے علاقوں سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے ریڈونی اور کاتروسو کولگام کا رخ کیا جس دوران جاں بحق جنگجو اور نوجوان کے نماز جنازے ادا کئے گئے ،عین شاہدین کے مطابق لوگوں کی بھاری تعداد کے پیش نظر قریب 4مرتبہ سہیل ڈار کا نما ز جنازہ ادا کیا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ جاں بحق جنگجو اور نوجوان کے نماز جنازوں میں ہزاروں لوگوں کی تعداد میں شرکت کی جس کے بعد اس کو اپنے آبائی مقبرئوں میں پْر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔اسی دوران ایک مرتبہ پھر جنگجوئوں نے نمودار ہو کر دونوں مقامی جنگجوئوں کے جلوس جنازہ میں شرکت کی اور ہوائی فائرنگ کرکے دونوں کو سلامی دی ۔اس دوران جاں بحق جنگجو ئوں کی یاد میں کولگام اور اننت ناگ کے بیشتر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں، تجارتی مراکزا ور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدروفت بھی بری طرح سے متاثر رہی ۔
Comments are closed.