عدم اعتماد تحریک گر جانے کے بعد بی جے پی لیڈر خوش، ٹی ڈی پی کا اخلاقی فتح کا دعوی

عدم اعتماد تحریک گر جانے کے بعد بی جے پی لیڈر خوش، ٹی ڈی پی کا اخلاقی فتح کا دعوی

نئی دہلی، 21 جولائی : تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی جانب سے کل لوک سبھا میں مرکزی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے گر جانے سے جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں وہیں ٹی ڈی پی نے اسے اپنی ’اخلاقی فتح‘ کہا ہے۔
ٹی ڈی پی کے لوک سبھا میں پارٹی لیڈر ٹی نرسمهن نے جمعہ کودیر رات کہا کہ بالآخر لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک ہمارے لئے ایک اخلاقی فتح کے طور پر رہا۔
لوک سبھا میں اس قرارداد پر ووٹنگ ہونے کے فورا بعد ٹی ڈی پی سربراہ این چندرا بابو نائیڈو نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا’’یہ انتہائی مایوس کن ہے کہ وزیر اعظم آندھرا پردیش کے لوگوں کی خواہشات اور جذبات کو ہلکے میں لے رہے ہیں۔ ہمارے مطالبات کو صرف اس وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے، ان کی ریاست کے تئیں یہ بے حسی کا ثبوت ہے. جب مرکزی حکومت سے مددسے متعلق تمام کوششیں ناکام رہیں تو ہم مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائے تھے۔ قومی جمہوری اتحاد حکومت نے بار بار ہمارے مطالبات کو خارج کر دیا اور لوگوں کے جذبات کو نظر انداز کیا ۔ اس کے باوجود ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے‘‘۔
ادھر اس عدم اعتماد کی تحریک گر جانے کے بعد بی جے پی کے رہنماؤں اور مرکزی وزراء میں الگ ہی جوش و خروش نظر آيا اور انہوں نے اپنے خیالات ٹوئٹر کے کے ذریعے اظہار کئے۔
پارٹی صدر امت شاہ نے ایک ٹویٹ میں کہا’’خاندان پر مبنی سیاست کی شکست ہوئی ہے۔ ہم ان تمام پارٹیوں اور ارکان پارلیمنٹ کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمیں حمایت دی ہے‘‘۔کپڑا وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ لوک سبھا میں جمعہ کی رات پولنگ کے جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ 2019 میں ہونے والے عام انتخابات کا قبل از وقت نتائج ہیں۔
مرکزی وزیر راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے ’’سچائی ہماری طرف رہی اور یہ ایک اشارہ ہے کہ 2019 میں ہونے والے انتخابات جھوٹے اور منفی پرچار پر نہیں بلکہ حقیقی پیش رفت پر ہوں گے‘‘۔
یو این آئی.

Comments are closed.