بھارت کا جمہوری دعویٰ بھونڈا مذاق :گیلانی

پُرامن سیاسی جدوجہد کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال قابلِ مذمت

سرینگر:۱۳،جولائی: سید علی گیلانی نے 13 ؍جولائی 1931 ؁ء کے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرنے کے لیے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے مزارِ شہداء (نقشبند صاحبؒ ) چلو پروگرام پر انتظامیہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام کی طرف سے ان عظیم شہداء کے ساتھ والہانہ عقیدت کا اظہار بھارت کے ارباب اقتدار اور ان کے مقامی سیاسی گماشتوں کے لیے چشم کُشا ہونا چاہیے۔کے این این کو موسولہ بیان کے مطابق حریت راہنما نے حیدرپورہ پیر باغ میں سخت ترین خانہ نظربندی کے بیچ اپنی رہائش گاہ سے باہر آنے کی اجازت نہ دئے جانے کے موقعہ پر 1931 ؁ء کے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء کے مقدس لہو کا قرض چکانا پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور ان کے لہو سے سینچی ہوئی تحریک حقِ خودارادیت کو منطقی انجام تک پہنچانا ہماری ملی ذمہ داری میں شامل ہے۔ مزار شہداء چلو کال کے پیشِ نظر ریاست جموں کشمیر کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کئے جانے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے حریت راہنما نے کہا کہ ایک پُرامن سیاسی جدوجہد کے خلاف فوجی طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنا اقوامِ متحدہ کے تسلیم شدہ سیاسی اور انسانی حقوق کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہے اور اس کھلم کھلا سفاکیت اور بربریت کے تناظر میں بھارت حکام کا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنا ایک ڈھونگ اور بھونڈا مذاق ہے۔ حریت راہنما نے بھارتی افواج کے ہاتھوں نہتے عام شہریوں کے قتل وغارت گری کو انسانیت اور اخلاقیات کی مٹی پلید کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ 1931 ؁ء سے ہی ہماری قوم اپنے جمہوری اور سیاسی حقوق کی آئینہ دار تحریک حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتی آئی ہے اور تب سے اب تک بھارت اس جائز مطالبے کی پاداش میں ریاستی عوام کو آہنی ہاتھوں سے نشانہ بناتارہا ہے ۔حریت راہنما نے کشمیری قوم کی طرف سے 1931 ؁ء کے شہداء کے مشن کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لیے پیش کی جانے والی عظیم قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غیور قوم کی طرف سے چھ لاکھ سے زائد انسانی نفوس کی شہادتیں کھربوں روپئے مالیت کے تلف شدہ نجی و رہائشی جائدایں،زراعت ، لٹی عصمتیں اور لاکھوں افراد کو اسیران زندان بناکر ان کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک، جسمانی تشدد اور ذہنی کوفتیں جیسے دلدوز اور روح فرسا سانحات ہیں جو ہمارے تحریک کا عنوان بن کر ہمیں اپنے نصب العین سے سرمو انحراف نہ کر نے کی ترغیب دے رہا ہے۔ سید علی گیلانی نے اس موقع پر اپنے عزم بالجزم اور پختہ عہد کا اعادہ کیا کہ ہم 1931 ؁ء کے شہداء کے مقدس مشن کی تکمیل کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے اسے اس کے حتمی انجام تک پہنچاکر ہی دم لیں گے۔حریت ترجمان نے 13؍جولائی کے یومِ شہداء پر مزاحمتی قیاست سے وابستہ قائدین بشمول حریت چیرمین سید علی گیلانی، ڈاکٹر محمد عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈار، شاہ ولی محمد اور گلزار احمد گنائی کی تھانہ اور خانہ نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے مزار شہداء چلو پروگرام پر لگائی گئی فوجی پابندیوں کو قابض انتظامیہ کے اعتراف شکست سے تعبیر کیا۔ حریت ترجمان نے سب جیل کوٹھی باغ میں نظربند محمد یٰسین ملک اور عمر عادل ڈار کے ساتھ ملاقات کئے جانے پر پابندی عائد کرنے کو قیدیوں کے حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے اِسے پولیس انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیا۔ حریت کانفرنس کے رابطہ عامہ سیکریٹری مولوی بشیر عرفانی نے جامع مسجد حیدرپورہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے 13؍جولائی کے تاریخی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ان شہداء نے اپنے گرم گرم لہو سے تحریکِ حقِ خودارادیت کوپروان چڑھا کر ہمارے سامنے اپنے مقدس نصب العین پر مر مٹنے کا درس دیتے ہوئے غاصب اور جابر قوتوں کے سامنے سرینڈر نہ کرنے کا نقش راہ پیش کیا ہے۔ حریت راہنما نے ریاستی عوام کی طرف سے ان عظیم شہداء کے مقدس مشن کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں اور پوری قوم کو ان شہداء کی قربانیوں کا شدّت سے احساس ہے، اور اسی مشن کی آبیاری کرتے ہوئے یہ قوم بھارت کے بے انتہا ظلم وجبر کے باوجود اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔

Comments are closed.