مودی حکومت کی کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں:ارون شوری

مذکرات آگے بڑھنے کا واحد راستہ ،حریت کے شاملِ مذاکرات کرنا لامی

سری نگر:۲۶،جون:کے سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے لہٰذا حریت کو بات چیت میں شامل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ارون شوری نے الزام عائد کیا کہ اس وقت مودی حکومت کے پاس ایک ہی چال ہے کہ اس ملک کے ہندؤں اور مسلمانوں کو کس طرح تقسیم کیا جائے ۔کشمیر نیوز نیٹ ورک مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز کی کتاب کی رسم رونمائی تقریب میں سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ارون شوری نے مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس ایک ہی چال ہے جبکہ کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے مو جودہ مرکزی سرکار کے پاس کوئی پالیسی یا منصوبہ نہیں ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا’یہاں کوئی حکومت نہیں ،کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے کوئی پالیسی یا منصوبہ بھی زیر غور نہیں ہے ‘۔ان کا کہناتھا ’ہمارے کیا ہے صرف ایک چال ،جو صرف یہ جانتی ہے کہ اس ملک کے ہندؤں اور مسلمانوں کو کس طرح تقسیم کیا جائے ‘۔انہوں نے مودی حکومت کو تقریبی اور انتخابات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے صرف تقریبات کے انعقاد اور انتخابات جیتنے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے جبکہ پالیسی اور گور ننس کی جانب تھوڑی سے توجہ دی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابقسابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر لیڈرنے دعویٰ کیا ہے کہ 2016 میں جو سرجیکل اسٹرائک ہوئی تھی وہ دراصل ’’فرضی کل اسٹرائک‘‘ یعنی فرضی تھی۔ارون شوری نے بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے کی گئی سرجیکل اسٹرائک اصل میں فرضی کل اسٹرائک تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ کام بھارتی افواج کرتی ہے اور حکومت خود اپنی تعریف کرتی ہے، جبکہ کشمیر اور پاکستان کے مسائل کے ساتھ ساتھ چین سے تعلقات پر حکومت کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔شوری نے کہا کہ کشمیری عوام کو وکٹم کارڈ کھیلنا بند کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہندو مسلمان کے درمیان دوری پیدا کرنے کیلئے اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے بی جے پی کی سیاسی چال کو سمجھنا ہوگا۔انہوں نے کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کے بغیر کوئی دوسرا متبادل نہیں لہٰذا حریت سمیت ہر ایک سے بات کرنی ہوگی ۔ان کا کہناتھا ’اگر آپ کہتے ہیں کہ حریت کو پاکستان کنٹرول کرتا ہے ،میرے خیال میں یہ ایک ٹھوس وجہ ہے کہ ہمیں اُنکے ساتھ بات کرنی چاہئے ‘۔سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا ’ہمیں حریت کو پاکستان سے دورکرنا ہوگا اور مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے ‘۔انہوں نے کہا’لہٰذا بات چیت کرو اور ہر ایک کے ساتھ بات کرو ‘۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو حریت لیڈر شپ کی نشاندہی کرنی چاہئے اور اُنکے مذاکرات میں شامل کرنا چاہئے ۔ارون شوری نے کہا ’ میں حکومت چلانے کیلئے پیسہ دیتا ہوں ،لیکن یہ پیسہ عام لوگوں تک نہیں پہنچتا ہے ،اُنہیں بنیادی سہولیات ،جیسے سڑک ،پانی ،اسپتال اور اسکول کی سہولیت فراہم نہیں ہوتی ،پیسہ کہاں جاتا ہے ،اس کا یہ مطلب ہوا کہ شورش زدہ ریاستوں نے افسران اور سیاسی یہ پیسہ ہڑپتے ہیں ‘۔ کانگریس سیف الدین سوز کی کتاب کی رسم اجرا سے دور رہی۔ کتاب کی رسم اجرا سے دوری بنانے پر ارون شوری نے کانگریس پر بھی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ حزب مخالف نے آخر یہ اقدام کیوں کیے ہیں؟۔ این این/

Comments are closed.