پاکستان بیان بازی سے حقیقت تبدیل نہیں کرسکتا :سندیپ کمار

بھارت عالمی عالمی اصولوں کے تئیں سرد مہری اختیار نہیں کرسکتا :ملیحہ لودھی

سری نگر:۲۶،جون:کے این این/ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق پر ایک مباحثے کے دوران ہند پاک مندوب میں روایتی ٹکراؤ ہوا جس دوران بھارت نے کہا کہ پاکستان گمراہ کن بیان بازی سے اِ س حقیقت کو تبدیلی نہیں کرسکتا ہے کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ ۔اقوام متحدہ میں بھارت کے فسٹ سیکریٹری سندیپ کمار بے یاپو نے کہا کہ اس طرح کے حربے ماضی میں بھی ناکام ہوئے اور مستقبل میں بھی پاکستان کو کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔اس سے قبل اقوام متحدہ پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر مندوب لودھی نے کہا کہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں جبکہ بھارت عالمی اصولوں کے تئیں سرد مہری اختیار نہیں کرسکتا ہے ۔کشمیر نیوز نیٹ ورک مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق پر ایک مباحثے کے دوران ہند پاک مندوب میں ایک مرتبہ پھر ٹکراؤ ہوا ۔اہم مسئلے پر بحث ومباحثے کے دوران بھارت نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی طرف سے کشمیر پر دیے گیے بیانات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ میں بھارت کے فسٹ سیکریٹری سندیپ کمار بے یاپو نے کہا ہے کہ پاکستان نے جموں و کشمیر کے حالات کے متعلق اقوام متحدہ میں جو بیان دیا ہے وہ بے بنیاد اور حقیقت سے بعیدہے۔اقوام متحدہ میں بھارت کے فسٹ سیکریٹری سندیپ کمار بے یاپو نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس طرح کے بیانات سے حقائق تبدیل نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس طرح کی کوششیں اس سے قبل بھی ناکام ہوگئی ہیں۔بھارت کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت آیا جب گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے جموں کشمیر اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر پر انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی، جس کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں تحقیقات کرنے کیلئے خیر مقدم کرے گا، بشرطیکہ بھارت جموں و کشمیر میں کشمن کو تحقیقات کرنے کی اجازت دے۔انہوں نے کہا’پاکستان کو چھپانے کے لیے کچھ نہیں، اگر بھارت کو بھی چھپانے کیلئے کچھ نہیں ہے تو انہیں بین الاقوامی ذمہ داری سے بھاگنا نہیں چاہئے‘۔ اقوام متحدہ میں بھارت کے فسٹ سیکریٹری سندیپ کمار بے یاپو نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں خالی بیان بازی کے ذریعے ہی اس مسئلے کو اٹھاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان اسطرح کی کوششیں کیں ،جو ناکام رہی جبکہ مستقبل میں پاکستان کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا ۔انہوں نے اِن خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی جانب سے ’انسانیت کے خلاف جرائم میں لوگوں کی حفاظت کا حق ‘پر بحث میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے پر کیا ۔ سیکریٹری سندیپ کمار بے یاپو نے کہا ’ایک دہائی میں پہلی مرتبہ ہم ایک سنجیدہ بحث کررہے ہیں ،یہ مسئلہ ہم سب کیلئے انتہائی اہم ہے ،ہم نے ایک مرتبہ پھر دیکھا کہ ایک ڈیلی گیشن نے اس پلیٹ فارم کا غلط استعمال کیا ،اور بھارت کی ریاست جموں وکشمیر کی صورتحال کے حوالے سے غلط بیان بازی کی۔‘انہوں نے کہا ’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ،پاکستان اِس حقیقت کو بیان بازی کے حربوں سے تبدیل نہیں کر سکتا ‘۔اس سے قبل اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں انفرادی اور اجتماعی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بڑے پیمانے پر آنکھوں اور بینائی محروم کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام غیر قانونی اور جبری قبضے سے دوچار ہیں اور ایسے میں اُن پر نا قابل بیان مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ بھارت جموں وکشمیر میں اپنی فوج اور فورسز کے ہاتھوں ہورہی سنگین نوعیت کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے چلتے عالمی قوانین کی بیخ کنی کا ارتکاب کرتا رہا ہے کیونکہ سنگین نوعیت کی پامالیوں کے مرتکب فورسز اہلکاروں اور عام شہریوں کے تئیں دوہرا معیار اپنا یا گیا ہے اور یہ کہ فورسز اہلکاروں کو کسی بھی سطح جواب دہ نہیں بنایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کیلئے یہ لازم ہے کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت و سلامتی کی بنیادی ذمہ داری نبھائے اور ذمہ داری سے منہ چرانے کیلئے بھارت کشمیر کے حوالے سے خارجی صورتحال کو بہانا بناتا رہا ہے ۔پاکستان کی خاتون مندوب کا کہناتھا کہ بھارت یا کوئی بھی دوسرا ملک عالمی اصولوں کے تئیں سرد مہری اختیار نہیں کرسکتا ہے اور نہ تاریخی حقائق اور تہذیبی قواعد سے منہ چرا سکتا ہے ۔ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک پر لازم ہے کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری کو یقینی بناتے ہوئے اس حوالے سے اپنی انسانی ذمہ داریوں کا خاص خیال رکھیں اور ایسا کرتے وقت ماضی کے حالات وواقعات سے سبق لیا جانا چاہئے ۔یاد رہے کہ ماضی میں بھی کئی مرتبہ دونوں ممالک کے مندوب کشمیر کے معاملے پر ایکدوسرے سے اُلجھ پڑے

Comments are closed.