خوراک، شہری رسدات و امورِ صارفین محکمہ نے بی پی ایل راشن کارڈ کی منسوخی کے دعوے کی تردید کی
ٹیکنالوجی مداخلت کے ذریعے مستحق اَفراد کے راشن کے فوائد حاصل کرنا محکمہ کی ترجیح ہے۔ترجمان
سری نگر/22دسمبر
خوراک ، شہری رسدات و امورِ صارفین محکمہ نے سوشل میڈیا پر کچھ حلقوں کی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے بالخصوص ایک ویڈیو جس میں یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ….”حکومت نے خط افلاس سے نیچے تقریباً ڈیڑھ لاکھ راشن کارڈوں کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا ہے جس سے بڑی تعداد میں استفادہ کنندگان متاثر ہوئے ہیں اور ان کے اہل خانہ پریشانی میں مبتلا ہیں۔“یہ دعویٰ مکمل طور پر من گھڑت اور غلط مفروضوں پر مبنی ہے۔
محکمہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ اس نے ان دعوﺅں کی بھی تردید کی ہے کہ مذکورہ ویڈیو میں جن اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے وہ 2013 ءسے جموں و کشمیر میں جعلی اور نقلی راشن کارڈ حذف کرنے کے سلسلے میں حال ہی میں پارلیمنٹ کو رپورٹ کئے جانے کے لئے میڈیا رپورٹس میں حوالہ دیئے گئے 1.27 لاکھ کے اصل اعداد و شمار سے بھی میل نہیں کھاتے ہیں۔ یہ دراصل ماضی میں جموں و کشمیر میں 10 برس سے زیادہ عرصے میں کئے گئے حذف کئے گئے ہیں جو مرکزی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں کی جانے والی اِصلاحات کے ایک حصے کے طور پر کئے گئے ہیں۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ٹارگٹیڈپی ڈی ایس کنٹرول آرڈر کے تحت فرضی و نقلی راشن کارڈوں اور فائدہ اُٹھانے والوں کا خاتمہ ایک لازمی ضرورت ہے جو اَب ٹیکنالوجی مداخلتوں جیسے آدھار سیڈنگ ، اِی کے وائی سی اور فیلڈ ویری فکیشن کے ذریعے قائم کیا جارہا ہے۔
محکمہ کی جانب سے تیزی سے آدھار سیڈنگ کے نتیجے میں راشن کارڈوں اور استفادہ کنندگان کی بڑی تعداد میں نقل قائم کی گئی جس کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں ایسے راشن کارڈوں اور فائدہ اٹھانے والوں کو حذف کیا گیا۔ اِس کے ساتھ ہی پی ڈی ایس کے دائرے میں لانے کے لئے رہ جانے والے اہل مستحقین کوبھی محکمہ نے سنجیدگی سے کام کیا ہے، اور اِس کوشش کے نتیجے میں ستمبر2022ءمیں قابل بھروسہ راشن کارڈ مینجمنٹ سسٹم میں منتقل ہونے کے بعد سے جموں و کشمیر میں پی ڈی ایس میں 8.6 لاکھ اہل مستحقین کا اضافہ بھی ہوا ہے۔
اِس کے علاوہ یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ پی ڈِی ایس کے تناظر میں محکمہ کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ حکم میں سال 2011 ءسے 2016 ءکے دوران پیدا ہونے والے بچوں کو ان کے فیملی راشن کارڈ میں شامل کرنے کی مانگ کی گئی ہے تاکہ پی ڈی ایس کے تحت اہلیت کے مطابق ان مستفیدین اور کنبوں کو اضافی فوائد مل سکیں۔
محکمہ نے پی ڈی ایس کے تحت رہ گئے کسی بھی اہل مستفید کو فوری طور پر شامل کرنے کے لئے بھی واضح احکامات جاری کئے ہیں۔ اِن کوششوں کے نتیجے میں این ایف ایس اے کے تحت مستفید ہونے والوں کی تعداد جنہیں ہر ماہ مفت خوراک فراہم کی جاتی ہے ،گزشتہ تین مہینوں کے دوران 66.37 لاکھ سے بڑھ کر 66.59 لاکھ ہوگئی ہے۔
مزید برآں، محکمہ نے مشن موڈ میں جموں و کشمیر کے رہ جانے والے رجسٹروں کو اِی ۔شرم پورٹل پر شامل کرنے کی بھی کوشش کی ہے تاکہ ایسا کوئی بھی رجسٹرار جو پی ڈی ایس کے تحت مفت یا سبسڈی والے اناج کے لئے اہل ہو، نہ رہ جائے۔
جموں و کشمیر میں تقریباً 34.80 لاکھ ایسے رجسٹروں کو ملانے کے لئے ایک بڑی مشق این آئی سی کے ساتھ مل کر کی گئی اور ہر وہ رجسٹرار جو پی ڈی ایس ڈیٹا بیس سے مماثل نہیں رہا، محکمہ خوراک، شہری رسدات و اَمورصارفین اور محنت و روزگار محکمہ نے اُن کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ کیا ہے۔ ان میں سے تقریباً 34.40 لاکھ رجسٹرار اس وقت پی ڈی ایس یا دیگر سکیموں کے تحت فوائد حاصل کر رہے ہیں اور باقی چالیس ہزار کا یا تو محکمہ کے ذریعہ پتہ نہیں لگایا جا سکا یا انہوں نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تال میل میں کوششوں کے باوجود اپنی تفصیلات اور دستاویزات کا اِشتراک کرنے سے انکار کیا۔
محکمہ کے ایک ترجمان نے محکمہ کے پختہ عزم کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ این ایف ایس اے کے تحت 66.59 لاکھ اِستفادہ کنندگان کو ہر ماہ مفت غذائی اناج فراہم کرنے اور غیر ترجیحی گھرانوں کے زُمرے میں 31.81 لاکھ اِستفادہ کنندگان کے ایک اور گروپ کو انتہائی سبسڈی پر اناج فراہم کرنے کا انتظام کر رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ جموں و کشمیر میں فی الحال ہر ماہ پی ڈی ایس کے تحت 98.40 لاکھ افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ آدھار سیڈنگ ، اِی۔ پی ڈی ایس وغیرہ جیسے تکنیکی اقدامات کا مقصد راشن کی تقسیم میں پسماندہ طبقات کو ان کا جائز حصہ حاصل کرنا ہے اور یہ محکمہ کی ترجیح رہے گی تاکہ مستحق مستحقین کو ٹارگٹیڈ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت فائدہ پہنچایا جاسکے اور غیر مستحق اَفراد کو نکالا جاسکے۔
Comments are closed.