مقامی میڈیا سے متعلق وزیراعلی عمر عبداللہ کی منصفانہ پالیسی کے اعلان پر صحافی برادری اور میڈیا ادارے پُر امید

محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کی تقسیم کاری میں کروڑوں روپے کا ہیر پھیر،تحقیقات کرکے سارا معاملہ بے نقاب کیا جائے

سرینگر//22اکتوبر/ کے پی ایس /

جموں وکشمیر میں نئی حکومت کے قیام کے فورا بعد نو منتخب وزیر اعلی عمر عبداللہ نے مقامی میڈیا سے متعلق جن خیالات کا اظہار کیا ،اس پر مقامی صحافی اور میڈیا ادارے خوشی اور اطمیان کا اظہار کررہے ہیں ۔مقامی اداروں اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے بروقت بیان سے ان کی عزت نفس کو حوصلہ ملا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ عوامی حکومت میں میڈیا ایک بار پھر آزاد ہوگا اور وہ کھل کر اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی صحیح ڈھنگ سے کر پائے گا تاہم وزیر اعلی کے خیالات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے فوری طور اقدامات کا آغاز کرنا ہوگا

۔واضح رہے کہ وزارت اعلی کے منصب کا حلف لینے کے بعد ہی وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ایک تقریب میں مقامی میڈیا کی گذشتہ کئی برسوں سے ہوئی درگت کی طرف اشارہ کیا ۔وزیراعلی کا کہنا تھا کہ ” میڈیا کے ساتھیوں کو یہ یقین دلانا چاہوں گا کہ میری حکومت کی طرف سے آپ کےت ساتھ کوئی سختی نہیں ہوگی کوئی ناانصافی نہیں ہوگی ،آپ کو اس بات کی سزا نہیں ملے گی کہ آپ میرے خلاف کچھ لکھو گے ،ہاں میں جانتا ہوں کہ پڑھنا میرے لئے مشکل ہوگا ،میں شاید پڑھنا یا دیکھاپسندبھی نہیں کروں گا لیکن ہم جمہوریت کو مضبوط نہیں کر پائیں گے اگر ہم میڈیا کو اپنا کام کرنے نہیں دیا “

۔انہوں نے کہاکہ” مجھے پتہ ہے کہ یہاں کے پریس ساتھیوں اور اداروں کو اگریڈیشن کارڈ اور رجسٹریشن کے معاملے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ،ہم ان مشکلات کو دور کریں گے “اس مختصر سی تقریر میں نومنتخب وزیراعلی نے مقامی میڈیا کے تئیں اپنی منصفانہ پالیسی کا اعلان کیا جس پر یہاں کے میڈیا اداروں اور صحافیوں کومسرت کا احساس ہوا اور انہوں نے وہیں پر وزیراعلی کا شکریہ ادا کیا کہ وہ مقامی میڈیا کے تئیں حساس اور نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔مقامی میڈیا کو یہ امید بندھ گئی کہ وہ گذشتہ کئی برسوں سے تنہائی کا شکار ہوئے تھے ،اب ان کی بات کو سنا اور ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقامی پرنٹ میڈیا کے ساتھ سینکڑوں افراد کی ملازمتیں وابستہ ہیں اور اس کیلئے یہاں پر سرکاری اشتہارات کا ان اداروں کیلئے ایک اہم رول ہے جس سے میڈیا ادارے صحافیوں اور دیگر عملہ کو تنخواہیں فراہم کرسکتے ہیں ۔اس سلسلے میں ماضی میں جو اشتہاری پالیسی رائج تھی ،اس پر کئی برسوں سے تبدیلی کی گئی اور صرف چند ایسے اخبارات کو کروڑوں کے اشتہارات دئے گئے جو کہ عوامی سطح پر وہ رسائی بھی نہیں رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اشتہارات کی تقسیم کاری شعبے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ایڈورٹیزمنٹ ) کا عہدہ مخصوص ہوتا ہے جو مقامی اخبارات اور دیگر میڈیا اداروں کو اشتہارات تقسیم کرنے کی ذمہ داری رکھتے ہیں لیکن کورپشن کو بڑھا وینے اور اپنی جیبیں گرم کرنے کیلئے جوائنٹ ڈائریکٹر عہدے کے آفیسرنے سارا شعبہ اپنے پاس رکھا اور اس پر اجارہ داری قائم کرکے چند منظور نظر میڈیا اداروں کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنی جیبیں گرم کیں ۔یہ ساری رقم چند افراد کی ذاتی جیبوں میں ہی چلی جاتی رہی ۔اگر ان اداروں میں ملازمین کی تعداد کا حساب لگایا جائے تو وہاں بھی یہ چند اخبارات وضع کردہ پالیسی کے تناطر میں کھرے نہیں اتر پاتے ہیں ۔اس سارے مسئلے کی جڑ محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کی تقسیم کی بد نظمی ہے اور اس شعبے میں تعینات چند افسران کی کارستانیاں ہیں جو چند ہی اخبارات کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کرکے اپنی بھی جیبیں گرم کرنے کا کارنامہ انجام دے رہے تھے ۔اب چونکہ نئی حکومت معرض وجود میں آنے کے بعد وزیراعلی نے اپنی منصفانہ میڈیا پالیسی کا اعلان کیا ہے ،اس کی بنا پر سب سے پہلے محکمہ اطلاعات میں اشتہاری شعبے پر کئی برسوں سے اجارہ داری رکھنے والے کورپٹ افسران کو جوب دہ بنایا جائے اور ایک نئی شروعات کرکے مقامی میڈیا کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا جائے ۔

Comments are closed.