دفعہ 370 کی بحالی ہمارے اٹانومی کے ہدف کے حصول کے لئے پہلا قدم ہے: آغا سید روح اللہ مہدی

سری نگر، 31 اگست

رکن پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر آغا روح اللہ مہدی کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی بحالی ہمارا آخری ہدف نہیں ہے بلکہ یہ اٹانومی کے ہدف کے حصول کے لئے پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ اکثریت ملنے پر نیشنل کانفرنس کا اسمبلی میں سال 2019 کے فیصلوں کو مسترد کرنے کے لئے قرر داد پاس کرنا پہلا قدم ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن آف انڈیا سے وضاحت چاہتے ہیں کہ اس وقت پولیس اور انتظامیہ میں تبدیلوں کی کیا ضرورت تھی۔

موصوف رکن پارلیمان نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز پارٹی ہیڈ کوارٹر نوائے صبح پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘دفعہ 370 کی بحالی ہمارا آخری ہدف نہیں ہے بلکہ ہمارا ہدف اٹانومی کی بحالی ہے اور دفعہ 370 کی بحالی اس کے حصول کے لئے پہلا قدم ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘اگر جموں وکشمیر کے لوگ ہمیں اکثریت دیتے ہیں تو اسمبلی میں سال 2019 کے فیصلوں کو مسترد کرنے کے لئے قرار داد پاس کرنا نیشنل کانفرنس کا سب سے پہلا کام ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اسمبلی کے ذریعے ہی ان چیزوں کی واپسی کے لئے جد وجہد کرے گی جن کو ہم سے سال 2019 میں چھینا گیا۔

پولیس اور انتظامیہ میں حالیہ تبدیلیوں اور تعیناتیوں کے بارے میں آغا روح اللہ نے کہا: ‘خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ ضابطہ اخلاق کے اطلاق کے بعد اس وقت پولیس اور انتظامیہ میں تبدیلیوں اور پوتعیناتیوں کی کیا ضرورت تھی’۔انہوں نے کہا: ‘ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن آف انڈیا اس کے متعلق وضاحت پیش کرے،ہم نے الیکشن کمیشن سے یہ وعدہ مانگا تھا کہ کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جائے گا جس سے صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے بارے میں شک پیدا ہوسکے’۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ایک مکتوب بھی بھیجا ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘اب جو افسر تبدیل ہوئے ہیں ان سے امید ہے کہ وہ اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دیں گے’۔

ایک سوال کے جواب میں رکن پارلیمان نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس کا ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیر جو ایک سیاسی مسئلہ ہے، کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کا حل ہمارے منشور میں موجود ہے اور وہ اٹانومی ہے’۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ہندوستان اور پاکستان کو بات چیت کے میز پربیٹھنا چاہئے جب تک ایسا نہیں ہوگا تب تک جموں وکشمیر کو بھگتنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا:’تب تک کوئی بھی بات چیت نا مکمل ہے جب تک نہ اس میں کشمیری عوام کو شامل کیا جائے’۔

موصوف لیڈر نے کہا کہ جمہوریت میں ہمارا اعتماد بحال کرنے کے لئے اسمبلی انتخابات کا انعقاد پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہا: ‘ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام پارٹیوں کو یکساں موقع فراہم کیا جانا چاہئے اور کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جانا چاہئے جو کسی خاص جماعت کے لئے فائدہ بخش ہو’۔آسام میں نماز کے معاملے کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ‘ہم چاہتے ہیں اس کے لئے تمام سیکولر طاقتیں کھڑی ہو جائیں اور انڈیا الائنس جس کا ہم بھی ایک حصہ ہیں بھی اس کے لئے آواز اٹھائیں’۔انہوں نے کہا: ‘یہ ہماری اکیلے کی لڑائی نہیں ہے یہ لڑائی جتنی مسلمانوں کی ہے اتنی ہی راہل گاندھی کی بھی ہے’۔

آغا روح اللہ نے سروس سلیکشن بورڈ (ایس ایس بی) سے خواہشمند امید واروں کے لئے الاٹ شدہ امتحانی سینٹروں کا جائزہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘ان امید واروں کو نزدیک ہی سینٹر قائم کئے جانے چاہئے تاکہ ان کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ امتحانات کے اچھی طرح سے تیاریاں کر سکیں’۔

Comments are closed.