جموں کشمیر میں سرگرم ملی ٹنٹ کی تعداد کم ہے لیکن اس سے صورتحال کی وضاحت نہیں کی جا سکتی ہے / پولیس سربراہ

سرینگر /15جولائی /

جموں کشمیر میں سرگرم ملی ٹنٹ کی تعداد کم ہے لیکن اس سے صورتحال کی وضاحت نہیں کی جا سکتی ہے کی بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ آر آر سوئن نے کہا کہ دراندازوں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے جدید اور نئی ٹیکنالوجی طریقوں کا مقابلہ کرنے کیلئے موثر حکمت عملی مرتب دی جا رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر پولیس سربراہ آر آر سوئن نے کہا کہ جموں کشمیر میں ملی ٹنٹ تعداد میں زیادہ نہیں ہیں، لیکن اس سے صورت حال کی وضاحت نہیں ہوتی کیونکہ وہ ناقابل احتساب ادارے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ وادی میں دہشت گردوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے، لیکن ان سے لاحق خطرہ اہم ہے۔

جموں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایک بھی دہشت گرد کی موجودگی ان کی غیر متوقع نوعیت اور اندھا دھند تشدد کی صلاحیت کی وجہ سے ایک سنگین تشویش ہے۔انہوں نے کہا”دہشت گردوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے، لیکن اس سے صورت حال کی وضاحت نہیں ہوتی کیونکہ وہ ناقابل احتساب ادارے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک غیر ذمہ دار ادارہ یا ایک آدمی کو بھیجا گیا جو اس سرزمین سے کسی تعلق کے بغیر اندھا دھند قتل کرنے کے لیے بھیجا گیا، جس کا کوئی مقصد نہیں تھا لیکن اس کو دہرانے کیلئے ، تشدد کی سطح یا اس میں اضافہ، ایک چیلنج ہے“۔

دراندازی کو روکنے کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، ڈی جی پی سوئن نے پنجاب پولیس کے ساتھ مشترکہ میٹنگ کا ذکر کیا، جس میں پنجاب کی سرحد کے ساتھ استعمال ہونے والی دراندازی کے حربوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔انہوں نے اس راستے سے ہونے والی دراندازی کی عام معلومات اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہا ”دراندازی (پنجاب سرحد کے راستے) ہو رہی ہے اور یہ ایک عام سی بات ہے۔ ہم نے خود سے سوچنے کی کوشش کی کہ وہ کون سے نئے طریقوں اور طریقہ کار کو اپنا رہے ہیں۔ ہم نے ان سے زیادہ مو¿ثر طریقے سے نمٹنے کے بارے میں بات کی“۔

Comments are closed.